پیر, مارچ 17, 2025
اشتہار

فیض آباد آپریشن: پنجاب ہاؤس میں اعلیٰ سطح اجلاس، آرمی چیف کی شرکت

اشتہار

حیرت انگیز

اسلام آباد: فیض آباد آپریشن کے بعد ملک بھر میں پیدا ہونے والی صورتحال کے پیش نظر پنجاب ہاؤس میں وزیراعظم شاہد خاقان عباسی کی زیرصدارت اعلیٰ سطح کا اجلاس جاری ہے جس میں سول اور عسکری قیادتیں شریک ہیں۔

تفصیلات کے مطابق فیض آباد آپریشن کے بعد ملک بھر میں پیدا ہونے والی کشیدہ صورتحال کے پیش نظر وزیراعظم نے پنجاب ہاؤس میں اعلیٰ سطح اجلاس طلب کیا۔

اجلاس میں وفاقی وزیر داخلہ احسن اقبال، چوہدری نثار، سعد رفیق، وفاقی وزیر قانون زاہد حامد، راجہ ظفر الحق کے علاوہ آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ اور ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹیلی جنس (ڈی جی آئی ایس آئی) نے شرکت کی۔

پنجاب ہاؤس میں طلب کیے جانے والے اجلاس میں موجودہ صورتحال اور آئندہ کی حکمتِ عملی پر تبادلہ خیال کیا جارہاہے۔

واضح رہے کہ ختم نبوت قانون میں ترمیم کے بعد دو مذہبی جماعتوں (تحریک لبیک پاکستان اور پاکستان سنی تحریک) کی جانب سے فیض آباد پر دھرنا دیا گیا تھا، مظاہرین کا مطالبہ تھا کہ ختم نبوت کے قانون میں ترمیم کرنے والے ذمہ داران فوری مستعفیٰ ہوں اور حکومت اُن کے خلاف سخت کارروائی عمل میں لائے۔

مزید پڑھیں: فیض آباد آپریشن: پولیس اہلکارسمیت 5 افراد جاں بحق‘188 زخمی‘ فوج طلب

فیض آباد انٹر چینج پر 20 روز تک جاری رہنے والے دھرنے کے باعث جڑواں شہروں کے مکینوں کو سخت پریشانی کا سامنا کرنا پڑا جس پر اسلام آباد ہائی کورٹ نے نوٹس لیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کو تین روز میں دھرنے کا مقام کلیئر کروانے کے احکامات جاری کیے۔

حکومت کی جانب سے دھرنا قائدین کو منتشر کرنے کے لیے تین بار الٹی میٹم دیا گیا تاہم وہ اپنے مطالبات سے دستبردار نہیں ہوئے جس کے بعد حکومت نے کل یعنی 25 نومبر کو مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے پولیس کا استعمال کیا۔

پولیس اور ایف سی کی جانب سے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے آنسو گیس استعمال کیے گئے جس کے بعد مظاہرین نے فورسز پر پتھراؤ کیا، فیض آباد پر کارروائی شروع ہونے کے بعد ملک بھر میں حالات کشیدہ ہوئے اور چاروں صوبوں کے مختلف علاقوں میں مظاہرین سڑکوں پر آگئے۔

یہ بھی پڑھیں: ملک بھرمیں دھرنے‘ موٹروے پراسکول کے 300 طلبہ پھنس گئے

مشتعل مظاہرین نے سابق وفاقی وزیر داخلہ چوہدری نثار کے گھر پر حملہ کیا اور توڑ پھوٹ کی جب کہ اُسی مقام پر موجود تین منزلہ عمارت کو بھی آگ لگائی علاوہ ازیں وفاقی وزیر قانون زاہد حامد کے آبائی گھر پر بھی مشتعل مظاہرین نے حملہ کر کے توڑ پھوڑ کی۔

مسلم لیگ (ن) کے رکن قومی اسمبلی جاوید لطیف اپنے آبائی حلقے میں جب مظاہرین سے مذاکرات کے لیے پہنچے تو مشتعل افراد نے اُن پر پتھراؤ شروع کیا جس کے باعث رکن قومی اسمبلی اور اُن کے 8 ساتھی زخمی ہوئے۔

دوسری جانب رات گئے تحریک لبیک یارسول اللہ کے سربراہ خادم حسین رضوی نے فیض آباد کے مقام پر ایک بار پھر جمع ہونے والے مظاہرین سے خطاب کرتے ہوئے اعلان کیا کہ ’اب پوری کابینہ کے مستعفیٰ ہونے کا مطالبہ کرتے ہیں، حکومت سے مذاکرات میتوں کی تدفین کے بعد شروع کیے جائیں گے‘۔

واضح رہے کہ حکومتی احکامات پر شروع کیے جانے والے آپریشن کے بعد اب تک فائرنگ اور دیگر واقعات میں 5 افراد جاں بحق، 178 زخمی ہوئے جبکہ پولیس موبائلز اور میڈیا گاڑی سمیت 14 سے زائد گاڑیاں نذر آتش کی گئیں۔

اسے بھی پڑھیں: اسلام آباد میں فوج کی تعیناتی پروزارت داخلہ کوجوابی مراسلہ

وفاقی دارلحکومت میں جاری رہنے والی کشیدگی کے بعد وفاقی وزارتِ داخلہ نے آرٹیکل 245 کے تحت امن و امان کو قائم کرنے کے لیے غیر معینہ مدت کے لیے فوج کو طلب کرنے کا نوٹی فکیشن جاری کیا تھا۔

آپریشن کے حوالے سے وضاحت دیتے ہوئے وفاقی وزیر داخلہ کا کہنا تھا کہ ’آپریشن کا فیصلہ عدالتی احکامات کی روشنی میں کیا گیا، ملک بھر میں کشیدگی پھیلانے کی کوشش کی جارہی ہے جس کی اجازت نہیں دی جائے گی‘۔


اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں