تازہ ترین

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

کہیں آپ کا واٹس ایپ جعلی تو نہیں؟

دنیا بھر میں مقبول میسجنگ ایپ واٹس ایپ سب سے زیادہ استعمال کی جاتی ہے تاہم اب اس سے ملتی جلتی ایک جعلی ایپ لوگوں کے پاس ورڈز چوری کر رہی ہے۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق ایک جعلی واٹس ایپ سافٹ ویئر صارفین کے اکاؤنٹس کا پاس ورڈ چوری کرنے میں مصروف ہے۔

یو واٹس ایپ نامی ایپ کو دوسری اینڈرائیڈ ایپلی کیشنز میں اشتہارات کے ذریعے فروغ دیا گیا، مثال کے طور سنپ ٹیوب جو صارفین کو یوٹیوب سے ویڈیو ڈاؤن لوڈنگ کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

ان اشتہارات میں جعلی واٹس ایپ کی وہ خصوصیات پیش کی گئی ہیں، جو خود میٹا کے اپنے سافٹ ویئر میں نہیں ہیں، جیسے کہ کسی صارف کی طرف سے ایپ کا استعمال اس کی ضرورت کے مطابق بنانے کی صلاحیت یا انفرادی سطح پر چیٹ روم بلاک کرنا۔

جعلسازی میں ملوث اس ایپ کا پتہ سائبر سکیورٹی کمپنی کیسپرسکی (Kaspersky) نے لگایا، جسے معلوم ہوا کہ اس ایپ نے صارفین کے واٹس ایپ پاس ورڈز ڈیویلپر کے ریمورٹ سرور کو بھیجے۔

اس طرح ہیکرز کو صارفین کے وہ چیٹ دیکھنے اور ڈیٹا چوری کرنے کا موقع مل سکتا ہے، جسے دھوکہ دہی کے لیے ای میلز بھیجنے یا دوسرے سائبر حملوں کے لیے استعمال کیا جا سکتا ہے۔

اس کے علاوہ سائبر حملہ آور اس رسائی کو صارف کے علم میں آئے بغیر معاوضے والی سبسکرپشنز میں اضافے کے لیے استعمال کر سکتے ہیں۔

اس جعلی ایپ سے ملتی جلتی ایک اور ایپ جسے ’واٹس ایپ پلس‘ کہا جاتا ہے، وہ ویڈمیٹ ایپ کے ذریعے پھیلائی گئی ہے۔ اس ایپ میں بھی وہی خصوصیات اور مسائل ہیں، ویڈ میٹ بھی صارفین کو یوٹیوب، انسٹا گرام، فیس بک اور ٹاک ٹاک ویڈیوز کو ڈاؤن لوڈ کرنے کی سہولت فراہم کرتی ہے۔

کیسپرسکی کا کہنا ہے کہ ڈسٹربیوشن چینلز کو جلد ہی بند کردیا جائے گا۔ سائبر سیکیورٹی کمپنی نے کہا کہ ممکن ہے کہ کمپنیوں کو علم نہ ہو کہ جعلی وٹس ایپ استعمال کیا جا رہا ہے۔

کیسپرسکی کے ماہرین نے لکھا کہ سائبر جرائم میں ملوث افراد کی طرف سے قانونی سافٹ ویئر سے کام لیتے ہوئے نقصان دہ ایپس کا پھیلاؤ بڑھ رہا ہے۔ اس کا مطلب ہے کہ مقبول ایپس اور انسٹال کرنے کے اصلی سورسز استعمال کرنے والے صارفین پھر بھی جعلی ایپ کا شکار بن سکتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -