تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

آج مفسرِ قرآن اورمورخ محمد جریرطبری کا یوم وفات ہے

آج مشہورمسلم مفسراورمورخ ابو جعفر محمد بن جریربن یزیر الطبری کا یومِ وفات ہے، آپ نے چھیاسی سال کی طویل عمر پائی اور تمام عمر دین کی خدمت میں مشغول رہے۔

محمد بن جریر بن یزید الطبری الاملی ابو جعفر کی پیدائش طبرستان کے علاقہ آمل میں خلیفہ عباسی المعتصم باللہ کے عہد خلافت میں 224ھ/ 838ءمیں ہوئی۔ آمل دریائے ہراز کے ساحل پر واقع ہے۔

روایت مشہور ہے کہ ایک رات آپ کے والد نےخواب میں دیکھا کہ ابن جریر ،نبی کریم صلی اللہ علیہ و آلہ وسلم کے دونوں مبارک ہاتھوں کے درمیان کھڑے ہیں اور نبی کریم صلی اللہ و علیہ وسلم کے ہاتھ مبارک میں کنکریاں ہیں جنھیں ابن جریر ایک ایک اٹھا کر پھینکتے جاتے ہیں۔ جب خواب کی تعبیر اس وقت کے علماء کرام سے معلوم کی گئی تو انہوں نے کہا کہ ابن جریر بڑے ہوکر دین کی خدمت سر انجام دیں گے۔ اور یہ خواب گویا آپ کے تحصیل علم کا ایک سبب بن گیا۔

آپ نے قرآن مجید سات سال کی عمر میں حفظ کر لیا۔ آٹھ سال کے ہوئے تو امامت جیسا اہم فریضہ انجام دینے لگے۔ نو سال کی عمر میں حدیث لکھنا شروع کیا اور جب سولہ سال کی عمر کو پہنچے تو امام احمد بن حنبل کی زیارت کا شوق پیدا ہوا۔ چنانچہ آپ نے بغداد کا سفر کیا۔ اس دوران آپ کے اخراجات آپ کے والد ادا کرتے تھے۔ والد محترم نے انتقال کے وقت آپ کے لیے ایک زمین کا ٹکرا چھوڑا تھا جس سے آپ گزر بسر کیا کرتے تھے۔

ابتدا میں طبری نے رے میں علم حاصل کیا پھر کوفہ کا رخ کیا۔ وہاں محمد بن بشار، اسماعیل بن محمد السدی، ہناد بن السری، محمد بن عبدالاعلیٰ الصنعانی، احمد بن منیع، یعقوب بن ابراہیم الدوقی اور محمد بن العلاء الھمدانی سے شرف تلمذ حاصل کیا۔ اس کے بعد شام اور بیروت گئے۔

وہاں عباس بن ولید البیرونی کی صحبت میں قرآن مجید کی مختلف روایات قرات کی مشق کی، پھر مصر روانہ ہوئے اور درمیان میں ایک بار پھر شام جانا ہوا ور پھر مصر واپسی ہوئی۔ وہاں فقہ شافعی کی تحصیل کی۔ آپ کے شیوخ میں اسماعیل بن ربیع بن سلیمان المرادی، اسماعیل بن ابراہیم المزنی اور محمد بن عبدالحکم مشہور ہیں۔ مصر سے پھر آپ بغداد لوٹے اور تاوفات آپ پھر بغداد میں ہی رہے۔

طبری کی تصانیف میں سب سے زیادہ اہم اور مقبول ان کی تفسیر جامع البيان عن تأويل آي القرآن اور تاریخ الرسل و الملوک ہیں۔ اول الذکر تفسیر طبری اور آخر الذکر تاریخ طبری کے نام سے مشہور ہیں۔ طبری فقہ شافعی کے پیروکار تھے، لیکن بعد میں ان کے آراء اور فتاوی کی بنیاد پر ایک مسلک وجود میں آیا جو ان ہی کی نسبت سے جریری کے نام سے مشہور ہوا۔

آپ نے عباسی خلیفہ المُقتدر باللہ کے عہد خلافت میں پیر 28 شوال 310ھ / 17 فروری 923 ء کو 86 سال کی عمر میں بغداد میں وفات پائی۔ جنازے کے متعلق کہا جاتا ہے کہ اتنی کثیر تعداد میں لوگوں نے شرکت کی جن کی تعداد اللہ تعالٰیٰ کے سوا کوئی نہیں جانتا۔ کئی مہینوں تک آپ کی غائبانہ نماز جنازہ ادا کی جاتی رہی ۔

Comments

- Advertisement -