اردو ادب میں معاصرانہ چشمک، تخلیقات پر مباحث اور صاحبانِ علم و فن میں چھیڑ چھاڑ کے واقعات آپ نے سنے اور رسائل و جرائد میں پڑھے بھی ہوں گے۔ شاعری کی بات کی جائے تو نام ور اور استاد معاصر شعرا میں نوک جھونک کی مثالیں عام ہیں۔
شعرا کے درمیان چھیڑ چھاڑ جب علم و فن کے دائرے سے نکلی تو اس نے ذاتیات پر حملے اور صاحبانِ کمال کی جانب سے نہایت پستی کا مظاہرہ بھی دیکھا۔ بحث و اختلاف کو علمی اور اخلاقی حدود کا پابند رکھنا چاہیے، لیکن ایسی چشمکوں اور مباحث میں شخصی کم زوریوں پر گرفت طنزِ قبیح کے سہارے خود کو ثابت کرنے کی کوشش کی گئی جس پر کئی کتب موجود ہیں۔ منطق اور دلیل کے بجائے مشاہیر نے رکیک زبان استعمال کی۔
میرؔ و سواؔد، انشؔا و مصحفی، ناسؔخ، انیسؔ و دبیر، غالب اور استاد ذوق سمیت کتنے ہی اساتذہ سخن کے درمیان معرکوں کا احوال ہم نے پڑھا یا اس بارے میں سنا ہوا ہے۔ ایسے معاملات میں شعرا کے ساتھ نام وَر نثر نگاروں کو بھی حمایت یا مخالفت میں سامنے آنا پڑا اور یہ سلسلہ آج بھی کسی نہ کسی شکل میں جاری ہے۔
محمد طفیل کے زیرِ ادارت شایع ہونے والے معروف ادبی جریدے "نقوش” نے ایک زمانے میں ادبی معرکے نمبر بھی نکالا تھا جس میں مشاہیر کے تذکرے اور ادبی تنازعات پر تحریریں شامل تھیں۔ اس شمارے کے مضامین کی مناسبت سے مدیر نے نام ور تخلیق کاروں کے خاکے (تصویری) بھی شایع کیے تھے۔ یہ خاکے ہمارے قارئین، بالخصوص شائقینِ علم و ادب کی دل چسپی اور توجہ کے لیے پیش ہیں۔