دہلی: بھارت میں کسان تحریک نے نئی انگڑائی لے لی، کسانوں کا سمندر دہلی میں داخل ہو گیا۔
تفصیلات کے مطابق مودی حکومت نے کسانوں کے ساتھ کیے وعدے پورے نہیں کیے، جس پر انھوں نے اپنی تحریک پھر سے زندہ کر دی اور ہزاروں کی تعداد میں کسان رکاوٹیں توڑتے ہوئے دہلی میں داخل ہو گئے۔
برطانوی خبررساں ادارے روئٹرز نے رپورٹ کیا ہے کہ بھارت میں کسانوں نے ایک بار پھر احتجاج شروع کر دیا ہے اور رکاوٹیں توڑتے ہوئے دارالحکومت دہلی میں داخل ہو گئے ہیں۔
کسانوں نے حکومت کے خلاف نعرے لگاتے ہوئے کہا ہے کہ ان کے ساتھ کیے گئے وعدے پورے نہیں کیے جا رہے۔
رپورٹ کے مطابق پیر کو ہزاروں کی تعداد میں ملک کے مختلف حصوں سے کسان دارالحکومت کے قریب جمع ہوئے اور پھر مل کر شہر میں داخل ہوئے، حکومت نے کسانوں کی ممکنہ آمد کے پیش نظر حفاظتی انتظامات کر رکھے تھے تاہم وہ کسانوں کو داخل ہونے سے نہ روک سکے۔
Protesters broke barricades and shouted slogans against Prime Minister Narendra Modi in the Indian capital of New Delhi, after thousands of farmers gathered to protest against what they said were unfulfilled promises by the government https://t.co/Kfhw6I3TlB pic.twitter.com/FOqKsB2pQR
— Reuters (@Reuters) August 22, 2022
کسانوں نے جھنڈے اور بینرز اٹھا رکھے تھے اور وزیر اعظم نریندر مودی کے خلاف نعرے لگا رہے تھے اور پنڈال کی طرف بڑھتے ہوئے راستے میں آنے والی رکاوٹیں توڑ دیں۔
خیال رہے کہ ایک سال تک جاری رہنے والے کسانوں کے پچھلے احتجاج کے بعد حکومت نے ان سے مذاکرات کیے تھے اور ان کے بیش تر مطالبات مان لیے تھے، جس کے بعد کسانوں نے احتجاج ختم کر دیا تھا تاہم 8 ماہ بعد کسانوں نے وعدے نہ پورے کرنے کا الزام لگاتے ہوئے احتجاج پھر شروع کر دیا ہے۔
احتجاج کا اہتمام کرنے والی تنظیم سمیوک کسان مورچہ کی جانب سے حکومت سے جو مطالبات کیے جا رہے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ حکومت تمام پیداواروں کے لیے کم سے کم امدادی قیمت کی ضمانت دے، اور کسانوں کے قرضے معاف کیے جائیں۔