تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

جج ارشدملک کیخلاف ویڈیو کانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، فروغ نسیم

اسلام آباد : وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا جج ارشدملک کیخلاف ویڈیوکےمعاملےکانوازشریف کیسزسےتعلق نہیں، حکومت قانون اور انصاف کے ساتھ  کھڑی ہےکسی کوعدلیہ پردباؤ ڈالنےکی اجازت نہیں دی جائےگی  جبکہ شہزاد اکبر کا کہنا تھا جب تک منی ٹریل نہیں  دیتےنوازشریف کی سزا ختم نہیں ہو سکتی۔

تفصیلات کے مطابق جج ارشدملک کو عہدے سے ہٹائے جانے کے فیصلے کے بعد وزیر قانون فروغ نسیم اور شہزاداکبر نے پریس کانفرنس کی۔

وزیر قانون فروغ نسیم نے کہا جج ارشدملک سےمتعلق ویڈیوپرجوکارروائی ہونی ہے وہ ضرورہوگی، جج ارشد ملک کو وزارت قانون کو رپورٹ کرنےکی ہدایت کی گئی ہے اور انھیں مزیدکام سے روک دیاگیا ہے۔

فروغ نسیم کا کہنا تھا جج ارشدملک کہتےہیں میں نےفری اینڈفیئرفیصلہ دیاہے ، بیان حلفی میں لکھا ہے دباؤ تھا اس کے باوجود فری اینڈ فیئر فیصلہ دیا، سماعت کےدوران جج پر دباؤ سے متعلق سزا قانون میں موجود ہے، جج پر دباؤ ڈالنے سے متعلق10 سال سزا ہوسکتی ہے۔

دوران سماعت جج پردباؤڈالنے کی سزادس سال تک ہوسکتی ہے

وزیرقانون نے کہا جب تک اس شاخسانے کا فیصلہ نہیں آتا، سزا اور جزا کا فیصلہ نہیں ہوسکتا، جج ارشد ملک سے متعلق فیصلہ اسلام آباد ہائی کورٹ نے کرنا ہے۔

ان کا کہنا تھا کوئی مجرم ٹھہرگیا اور سزا کاٹ رہا ہے تو اس کی سز ا معطل نہیں ہوتی، حکومت قانون وانصاف کے ساتھ کھڑی ہے، کسی کو اجازت نہیں دی جائے گی کہ عدلیہ پر دباؤ یا تنقید کی جائے، جج صاحب نے بیان حلفی میں شکایت کی ہے ان پر دباؤ تھا۔

فروغ نسیم نے کہا بیان حلفی اصل کیس کی میرٹ پر اثر انداز نہیں ہوگا، بیان حلفی یا ویڈیو سے لندن فلیٹ کی منی ٹریل کا کوئی واسطہ نہیں، جج ارشد ملک کیخلاف ویڈیو کے معاملے کا نواز شریف کیسز سے تعلق نہیں، چیئرمین نیب، ڈپٹی اور پراسیکیوٹر31بی کے تحت کارروائی کا فیصلہ کریں گے۔

بیان حلفی اصل کیس کی میرٹ پراثراندازنہیں ہوگا

وزیرقانون کا کہنا تھا سوال کیاگیابیان حلفی جمع کرانےمیں تاخیرکی گئی، کبھی ایک دن کی تاخیرکی اہمیت ہوتی ہے کبھی24 سال کی بھی اہمیت نہیں ہوتی،  جیسے ہی رجسٹرار کا خط ملاسب سے پہلے جج ارشدملک کو کام سے روک دیا۔

انھوں نے کہا آج بھی اصل مسئلہ منی ٹریل کاہی ہے، لندن میں اپارٹمنٹس کی منی ٹریل تودیناپڑےگی، کوئی جج اس لیےتعینات نہیں کروں گا کہ کسی کو  سزا اور کسی کو رہا کردے، جج کی تعیناتی میرٹ پرکی جائےگی۔

معاون خصوصی شہزاداکبر


معاون خصوصی شہزاداکبر کا کہنا تھا اسلام آباد ہائی کورٹ کا خط ملنے کے بعد ضروری تھا عوام کوآگاہ کیا جائے، جج ارشد ملک کا بیان حلفی بھی خط کے ساتھ  موصول ہوا ہے، بیان حلفی سے ظاہر ہوتا ہے، جیسا پاناما کیس میں بھی ایک مافیا کا ذکرتھا، یہ ایک پوری داستان ہے جو سفارش سے شروع ہو کر دھمکیوں پر ختم ہوتی ہے، پاناما کیس میں سسلین مافیا کا ذکر کیاگیاتھا۔

شہزاداکبر کا کہنا تھا کہ بیان حلفی میں کہاگیاپیشیوں کے دور میں جج صاحب کی میٹنگ بھی کرائی گئی، مجھےنہیں بتایاگیا اور میری میٹنگ بھی فکس کی گئی ، جج صاحب کہتے ہیں مجھے ابتدامیں 10کروڑ کی آفرکی گئی ، بیان حلفی سے واضح ہے یہ سارا سلسلہ تعیناتی سے شروع ہوتا ہے۔

بیان حلفی سےواضح ہےساراکھیل مافیا کاہے

معاون خصوصی نے کہا تینوں کیسز جج بشیراحمد کی عدالت میں چل رہے تھے، ایسا لگتا ہے جج ارشدملک کی عدالت میں کیسز اثر اندازی سے منتقل کرائے گئے، ناصر جنجوعہ سے متعلق عوام جانتے ہیں کیونکہ پیشیوں میں وہاں ٹھہراؤ ہوتا تھا۔

ان کا کہنا تھا بیان حلفی سے واضح ہے سارا کھیل مافیا کا ہے، ملتان کی ایک ویڈیو سے جج ارشد ملک کو بلیک میلنگ شروع ہوتی ہے، بیان حلفی میں کہاگیا ہے ملتان کی ویڈیو پر بلیک میل کیا جاتا ہے، یہ بھی حیرت انگیز ہے سماعتوں کےدوران نوازشریف ملاقات کرتے ہیں ۔

،شہزاداکبر نے کہا ناصربٹ باقاعدہ ریکارڈنگز کر کے لے جاتا تھا، ناصر بٹ جج ارشدملک کوکہتاہےمیاں صاحب مطمئن نہیں جاتی امرا چلیں، بیان حلفی میں لکھا ہے ناصر بٹ بلیک میلنگ اور دھمکیاں دیتاہے، جاتی امرامیں نواز شریف سے ملاقات کرائی جاتی ہے، سعودی عرب میں حسین نواز سے ملاقات کرائی جاتی ہے۔

معاون خصوصی کا کہنا تھا جج کو ویڈیو دکھانے کے بعدایک اسکرپٹ دیا جاتاہے اور کہا جاتاہے پڑھ کر سنائیں، جج کوکہا اسکرپٹ پر عمل کرنا ہے، عمل نہ کرنے ویڈیو پھیلا دیں گے، بیان حلفی کے مطابق مخصوص ٹیم بنائی گئی جوباقاعدگی سے بلیک میلنگ کرتی ہے۔

مرضی کا فیصلہ لینےکیلئےکیسزجج ارشدملک کی عدالت منتقل کرائےگئے

انھوں نے مزید کہا نوازشریف کےکیسزکوسیاست کی نظرکرنےکی کوشش کی جارہی ہے اور کیسزمیں بھی سیاسی اثرورسوخ استعمال کرنے کی کوشش کی گئی، احتساب کےعمل کےخلاف بھی ایک مخصوص پروپیگنڈا کیاجارہا ہے، مرضی کا فیصلہ لینے کیلئے کیسز جج ارشد ملک کی عدالت منتقل کرائے گئے ، جج کے مرضی پر نہ چلنے پر سفارش اور پھر سلسلہ دھمکیوں تک چلاگیا۔

جب تک منی ٹریل نہیں  دیتےنوازشریف کی سزاختم نہیں ہوسکتی

شہزاداکبر خفیہ ویڈیوسےمتعلق سائبرکرائم ایکٹ پر بھی غور ہورہا ہے، خفیہ ویڈیوبنانے سے متعلق جج بھی درخواست گزاربن سکتےہیں، دیکھنا ہے سائبر کرائم  سے متعلق درخواست کون دے رہا ہے، خفیہ ویڈیوبنانےسےمتعلق جج صاحب بھی درخواست دے سکتے ہیں، جب تک منی ٹریل نہیں  دیتے نواز شریف  کی سزا ختم نہیں ہوسکتی۔

Comments

- Advertisement -