تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

انسانی فضلے سے فیول تیار کرنے کا منصوبہ

شہروں میں وسعت اور آبادی میں اضافے کے ساتھ فضلے کو تلف کرنا ایک بڑا مسئلہ بنتا جارہا ہے جس کے لیے کثیر رقم اور پیچیدہ تکنیک کی ضرورت ہے۔

تاہم برطانیہ میں اس فضلے کو ٹریٹ کر کے گاڑیاں چلانے کا منصوبہ بنایا جارہا ہے۔

محدود پیمانے پر کیے جانے والے اس ابتدائی تجربے میں فیٹ برگ (کیچڑ) یعنی انسانی فضلے اور فیکٹریوں سے خارج ہونے والے چکنے ٹھوس مواد کو قابل استعمال بنانے پر کام کیا گیا۔

مزید پڑھیں: 2 ارب افراد فضلے سے آلودہ پانی پینے پر مجبور

یہ کیچڑ سخت ہو کر نکاسی کی لائنوں کو بند کرنے کا سبب بنتا ہے جس سے شہروں میں کچرے اور آلودگی میں اضافہ ہورہا ہے۔ علاوہ ازیں یہ فراہمی آب کی لائنوں میں داخل ہو کر پانی کو آلودہ اور آبادی کی بڑی تعداد کو جان لیوا بیماریوں میں مبتلا کرسکتا ہے۔

اس کیچڑ کو پروسیسنگ پلانٹ میں ٹریٹ کیا گیا جس کے ذریعے اس میں سے مائع اور ٹھوس کو علیحدہ کیا گیا۔ اس کے بعد اسے صاف کر کے، گرم کرنے کے بعد ایسے کیمیکل کی آمیزش کی گئی جس سے یہ بائیو ڈیزل میں تبدیل ہوگیا۔

فی الحال اس ڈیزل کو عوامی بسوں میں بطور ایندھن استعمال کرنے کا سوچا جارہا ہے۔

مزید پڑھیں: گندے پانی کو فلٹر کرنے والی کتاب

ایک محتاط اندازے کے مطابق برطانیہ میں ہر ہفتے سیوریج سسٹم سے 30 ٹن فضلے اور چکنائی پر مشتمل کیچڑ اکٹھا کیا جاتا ہے جبکہ برطانیہ ہر سال 10 ہزار ٹن فیٹ برگ پیدا کرتا ہے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ تجربہ کامیاب ہوگیا تو مستقبل میں انسانی فضلہ اور فیکٹریوں کا زہریلا ٹھوس مواد شہروں کو توانائی فراہم کرنے کا سبب بن سکتا ہے۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔ 

Comments

- Advertisement -