تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

ایف اے ٹی ایف کے وفد نے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا

اسلام آباد: فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے وفد نے پاکستان سے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا جن میں منی لانڈرنگ روکنے کا مطالبہ بھی شامل ہے۔

تفصیلات کے مطابق پاکستان اور فنانشل ایکشن ٹاسک فورس (ایف اے ٹی ایف) کے درمیان مذاکرات کے بعد ایف اے ٹی ایف نے پاکستان سے کئی اقدامات کا مطالبہ کردیا۔

ذرائع کے مطابق ایف اے ٹی ایف نے مطالبہ کیا ہے کہ منی لانڈرنگ اور دہشت گردی فنڈنگ روکنے کے اقدامات کیے جائیں۔

ذرائع کا کہنا ہے کہ ایف اے ٹی ایف نے 3 سے 15 ہزار ڈالراور یورو کی ترسیلات کا ریکارڈ رکھنے کا مطالبہ کیا ہے جس میں جائیداد، سونے، دھاتوں کا کاروبار، نوٹری پبلک اور وکلا کے شعبے شامل ہیں۔

مندرجہ بالا مطالبے میں اکاؤنٹنٹ، ٹرسٹ اور خدمات مہیا کرنے والی کمپنیاں بھی شامل ہوں گی۔

ایف اے ٹی ایف نے خدمات دینے والی کمپنیوں کا ڈیٹا مہیا کرنے کے کا مطالبہ بھی کیا ہے۔

خیال رہے کہ ایف اے ٹی ایف کا وفد 7 اکتوبر کو اسلام آباد پہنچا تھا اور 19 اکتوبر تک پاکستان میں ہی قیام کرے گا۔ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کی آمد کا مقصد حتمی مذاکرات کرنا ہے۔

ایف اے ٹی ایف کا وفد وزیر خزانہ، وزارت داخلہ سمیت اسٹیٹ بینک آف پاکستان، سیکیورٹی اینڈ ایکسچینج کمیشن آف پاکستان (ایس ای سی پی)، فیڈرل انویسٹی گیشن ایجنسی (ایف آئی اے) اور دیگر اداروں کے حکام سے ملاقات کرے گا۔

دورے کے دوران پاکستان کی جانب سے انسداد منی لانڈرنگ، دہشت گردوں کی مالی معاونت روکنے سمیت انتظامی و قانونی اقدامات پر وفد کو آگاہ کیا جائے گا جس کی رپورٹ فنانشل ایکشن ٹاسک فورس کے سربراہی اجلاس میں غور کے لیے پیش کی جائے گی تاکہ پاکستان کا نام گرے لسٹ میں سے نکالے جانے کا فیصلہ کیا جائے۔

خیال رہے کہ رواں برس جون میں ایف اے ٹی ایف کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا تھا کہ پاکستان نے انسداد دہشت گردی پلان پر پوری طریقے سے عملدر آمد نہیں کیا اور اس کے نظام میں دس خامیاں موجود ہیں جس کی وجہ سے اسے گرے لسٹ میں شامل کیا گیا ہے۔

Comments

- Advertisement -