تازہ ترین

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

وفاقی حکومت نے آٹا برآمد کرنے کی اجازت دے دی

وفاقی حکومت نے برآمد کنندگان کو آٹا برآمد کرنے...

فرانس: مسلم اسپائیڈر مین کے ہاتھوں بچ جانے والے بچے کے باپ کو جیل بھیج دیا گیا

پیرس: فرانس میں دو روز قبل عمارت کی چوتھی منزل کی بالکونی سے لٹکنے والے بچے کے باپ کے حوالے سے یہ انکشاف سامنے آیا ہے کہ وہ حادثے کے وقت گھر سے باہر پوکیمون گو گیم کھیلنے میں مصروف تھا، بچے کے باپ کا دو سال کی سزا سنا کر جیل بھیج دیا گیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق فرانس کے پراسیکیوٹر مولینز نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا ہے کہ بچے کا باپ اپنے بیٹے کو گھر میں اکیلا چھوڑ کر سودا سلف لینے چلا گیا تھا اور پھر دکان سے نکل کر پوکیمون گو گیم کھیلنے میں مشغول ہوگیا، مولینز کے مطابق بچے کے باپ کو دو برس تک کی جیل کا سامنا ہے اس لیے کہ اس نے بطور والد اپنی ذمے داری پوری نہیں کی۔

چار سالہ بچے کو افریقی ملک مالی سے تعلق رکھنے والے ایک تارک وطن نوجوان نے بہادری کا مظاہرہ کرتے ہوئے بچالیا تھا، تارک وطن کو اس بہادری پر مسلم اسپائیڈر مین کا خطاب دیا گیا اور فرانسیسی صدر ایمانول میکرون نے اسے فرانسیسی شہریت اور محکمہ فائر بریگیڈ میں ملازمت کی پیش کش کی تھی۔

واضح رہے کہ اس واقعے کی فوٹیج ریکارڈ کی گئی تھی اور اس کو سوشل میڈیا پر پوسٹ کردیا گیا، ویڈیو کو لاکھوں کی تعداد میں لوگوں نے دیکھا ہے، اس مالی تارک وطن نوجوان کی شناخت مامودو قساما کے نام سے کی گئی، اس کی عمر 22 سال بتائی گئی ہے۔

فرانسیسی صدر نے چند روز قبل الیزے پیلس میں مامو دو قساما سے ملاقات کی تھی اور اسے بہادری کے امتیازی مظاہرے کے سبب ایک سرٹیفکیٹ اور سونے کا تمغہ پیش کیا تھا۔

بچے کو بچانے والے مامودو قساما کا کہنا تھا کہ اللہ کا شکر ہے میں نے اس بچے کو بچالیا، میں بچوں سے بہت پیار کرتا ہوں اور انہیں کسی بھی مشکل صورتحال میں نہیں دیکھ سکتا، فٹبال میچ دیکھنے کے لیے اس علاقے میں موجود تھا کہ اس دوران لوگوں کا رش نظر آیا، اس نے جوں ہی اس بچے کو دیکھا تو اس کو بچانے کی ٹھان لی اور ہمت کرکے ہاتھوں اور بازوؤں کے بل پر اوپر چڑھ گیا اور چوتھی منزل پر اس بچے کو بہ حفاظت بچالیا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں۔ مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -