اسلام آباد : وفاقی وزیر سائنس و ٹیکنالوجی فواد چوہدری نے کہا ہے کہ نوازشریف کا ای سی ایل سے نام نکالنا بڑا فیصلہ ہے، نواز شریف زرضمانت جمع کرائیں اور ٹائم فریم دے کر چلے جائیں، ایسا نہ ہو کہ وہ بھی اسحاق ڈار کی طرح واپس نہ آئیں۔
ان خیالات کا اظہار انہوں نے اے آر وائی نیوز کے پروگرام آف دی ریکارڈ میں میزبان کاشف عباسی سے خصوصی گفتگو کرتے ہوئے کیا۔ فواد چوہدری نے کہا کہ بیرون ملک علاج کیلئے سابق وزیراعظم کا نام ایگزٹ کنٹرول لسٹ سے نکالنا حکومت کا بہت بڑا فیصلہ ہے، وزیراعظم عمران خان نے خود انکوائری کروائی کہ نوازشریف واقعی بیمار ہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ ماضی میں اتنے جھوٹ بولے گئے ہیں کہ اب یقین کرنا مشکل ہے، ٹاسک ہے لوگوں کو یقین دلایاجائے نوازشریف واقعی بیمار ہیں، یہ بھی ایک وجہ ہے ایسا نہ ہوں نوازشریف اسحاق ڈار کی طرح نہ آئیں، آج کابینہ میں ایک درمیانی راستہ اختیار کیا گیا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ نوازشریف زر ضمانت جمع کرائیں اور ٹائم فریم دے کر جاسکتے ہیں، ضمانت تو دینا ہوگی کیونکہ ایسانہ ہو کہ وہ اسحاق ڈار کی طرح چلے جائیں اورواپس نہ آئیں، نواز شریف واپس نہ آئے تو پھر حکومت پر ڈیل کے الزامات لگیں گے، نواز شریف کو بانڈز جمع کرا ئے بغیر جانے دیں گے تو لوگ کہیں کہ فرار کرادیا۔
انہوں نے کہا کہ نواز شریف کو بیرون ملک جانے کی اجازت دینا حکومت کا ایک بڑا قدم ہے، انسانی حقوق کی بنیاد پر فیصلہ کررہے ہیں، ن لیگ بھی تعاون کرے، ن لیگ والے ابھی بھی اسی ایشو پر سیاست کررہے ہیں، عوام کو مطمئن کرنے کیلئے بھی تو حکومت نے اقدامات کرنے ہیں۔
وفاقی وزیر کا کہنا تھا کہ شاہد خاقان عباسی پر بھی یہ ہی الزام ہے کہ انہوں نے اسحاق ڈار کو اپنا طیارہ فراہم کیا، ان لوگوں نے کہا کہ ماضی میں کوئی ڈیل نہیں ہوئی اور پھر ڈیل نکل آئی، اسحاق ڈار بھی بڑی باتیں کیا کرتے تھے لیکن آج وہ بیرون ملک بیٹھے ہیں، حسین نواز اور حسن نواز بھی کہتے ہیں کہ عدالتوں میں پیش ہوں گے، والد کی طبیعت اتنی خراب ہے بچے پاکستان کیوں نہیں آرہے؟
انہوں نے کہا کہ اپنے کیریئر میں ایسا کبھی نہیں دیکھا کوئی مجرم بیرون ملک جا کر علاج کرائے، نواز شریف کو نئے نئے چیلنج قائم کرنے کی عادت ہے، مشرف دور میں بھی نوازشریف بیرون ملک گئے تھے، وزیراعظم کیلئے بھی نام ای سی ایل سے نکالنا مشکل فیصلہ ہے، کابینہ اجلاس میں مختلف تجاویز آئیں جس پر گفتگو کی گئی، تجویز تھی جتنے الزامات ہیں اتنی مالیت بطور ضمانت جمع کرادیں، تجویز آئی جن عدالتوں میں کیسز ہیں وہاں سے این اوسی لے لیں، حکومت نے خود کو کلیئر کرنا ہے۔
ان کا مزید کہنا تھا کہ ای سی ایل سے نام نکالنے کیلئے حکومت کی اپنی شرائط ہوتی ہیں، ای سی ایل قوانین کے تحت نوازشریف سے بانڈ مانگے گئے، ای سی ایل شق 3کے تحت نام ہوگا تو کابینہ ہٹانے کا فیصلہ کرے گی۔
زلفی بخاری کا نام ای سی ایل میں نہیں اسٹاپ لسٹ میں تھا، اب تک جو نام ای سی ایل سے نکالے گئے ان میں سے کوئی سزا یافتہ مجرم نہیں تھا، مجرم کا نام ای سی ایل سے نکالنے کی کوئی مثال نہیں ملتی۔