تازہ ترین

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

پاکستانیوں نے دہشت گردوں کے ہاتھوں بہت نقصان اٹھایا، میتھیو ملر

ترجمان امریکی محکمہ خارجہ میتھیو ملر نے کہا ہے...

فیض حمید پر الزامات کی تحقیقات کیلیے انکوائری کمیٹی قائم

اسلام آباد: سابق ڈائریکٹر جنرل انٹر سروسز انٹلیجنس (آئی...

افغانستان سے دراندازی کی کوشش میں 7 دہشتگرد مارے گئے

راولپنڈی: اسپن کئی میں پاک افغان بارڈر سے دراندازی...

‘ سعودی وفد کا دورہ: پاکستان میں اربوں ڈالر کی سرمایہ کاری ہوگی’

اسلام آباد : وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے...

جلنے والے پلازہ میں صاف پانی کمپنی کا ریکارڈ موجود تھا، تحقیقات ہوں گی، فیاض چوہان

لاہور : صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا ہے کہ ایم ایم عالم روڈ پر قائم پلازہ  شہباز شریف کے داماد علی عمران کا ہے، صاف پانی کمپنی کیس کا ریکارڈ بھی اس پلازہ کے ایک دفتر میں تھا۔

تفصیلات کے مطابق ایم ایم عالم روڈ پر قائم لگنے والی آگ نے بہت سے شکوک و شبہات کو جنم دیا ہے، اس حوالے سے ذرائع کا کہنا ہے کہ آگ سے متاثرہ پلازہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کی ملکیت ہے۔

جس فلور پر آگ لگی وہاں علی ٹریڈ اینڈ کمپنی کا دفترموجود تھا، صاف پانی کمپنی، علی ٹریڈ اینڈ کمپنی کے معاہدے کاریکارڈ بھی اسی دفتر میں تھا۔

ذرائع کا مزید کہنا ہے کہ علی عمران نے صاف پانی کمپنی اور پنجاب پاور ڈویلپمنٹ کمپنی کاریکارڈ نہیں دیا، ان دونوں کمپنیوں  کاریکارڈ جلنےکا قوی خدشہ ہے۔

دوسری جانب اے وائی نیوز سے گفتگو کرتے ہوئے صوبائی وزیر اطلاعات فیاض الحسن چوہان نے کہا کہ لوگ کہہ رہے ہیں کہ آتشزدگی کا شکار پلازہ شہباز شریف کے داماد علی عمران کا ہے، اس سے قبل نندی پور، ایل ڈی اے اور رمضان شوگرمل میں بھی آگ لگی تھی، جس میں ریکارڈ جلے تھے، ایک جیسے واقعات کی لمبی تاریخ ہے، تفتیش میں پتہ چل جائے گا کہ حقیقت کیا ہے؟

فیاض الحسن چوہان کا مزید کہنا تھا کہ علی عمران یوسف کو پہلے ہی اشتہاری قرار دیا جا چکا ہے، مقامی لوگوں نے مجھے بتایا ہے کہ عمارت کے فلورز پر مشکوک سرگرمیاں جاری تھیں، مجھےلگ رہا ہے کہ دال میں کچھ کالا ہے، آگ لگنے کی تحقیقات کریں گے دیکھتے ہیں کیا نکلتا ہے۔

وزیر اطلاعات نے اس بات کی تصدیق کی کہ صاف پانی کمپنی کیس کاریکارڈ بھی اس پلازہ میں تھا، پلازہ میں آگ بجھانے کے انتظامات نہیں تھے، شاپنگ پلازہ میں غیرقانونی طور پردفاتر بنائے گئے تھے۔

Comments

- Advertisement -