پیر, نومبر 11, 2024
اشتہار

پاناما کیس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، مولانا فضل الرحمٰن

اشتہار

حیرت انگیز

کراچی : جے یو آئی ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمٰن نے کہا ہے کہ پاناما لیکس پاکستان میں سیاسی عدم استحکام کیلئے استعمال ہورہا ہے اس کا کرپشن سے کوئی تعلق نہیں، میری بات پر غور کیا جائے، ملک سیاسی عدم استحکام کا متحمل نہیں ہوسکتا، ان کا کہنا تھا کہ ہم عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں۔

ان خیالات کا اظہارانہوں نے کراچی میں پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے کیا، مولانا فضل الرحمان نے کہا کہ سی پیک کو سبوتاژ کرنے کا آغاز کردیا گیا ہے، سیاسی کشمکش کون سی قوتوں کو کھیلنے کا موقع فراہم کرتی ہے؟

انہوں نے کہا کہ سی پیک کیخلاف امریکا اوربھارت ایک دوسرے کے قریب ہوگئے ہیں، امریکا اور بھارت کی کوشش ہے کہ چین اور پاکستان کو اٹھنے نہ دیا جائے، ون بیلٹ ون روڈ منصوبہ پاکستان کے ذریعے مکمل ہورہا ہے۔

- Advertisement -

امریکی صدر براہ راست چین کو دھمکیاں دے رہے ہیں، معاشی لحاظ سے چین قوت بن کر ابھرے گا تو امریکا کو کبھی اچھا نہیں لگے گا۔

فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ عالمی ادارے دنیا کو مشورہ دے رہے تھے کہ پاکستان سے کاروبارنہ کریں لیکن پاکستانی معیشت نے پیشرفت کا اشارہ دیا، اب سرمایہ کاری آرہی ہے، پاکستان کی معیشت مضبوط ہوگئی ہے دنیا ہم پر توجہ دے رہی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ملک میں عدم استحکام کے ذریعے سی پیک کو نقصان پہنچایا جارہا ہے، ایسےحالات میں ہم بحرانوں کے متحمل نہیں ہوسکتے۔

مولانا فضل الرحمان کا کہنا تھا کہ دنیا پھر تقسیم کی طرف جارہی ہے جسےگریٹ گیم کہتےہیں، پاکستان اپنے مستقبل کے اشارے دے چکا ہے، پاکستان، چین، روس اور ترکی ایک دوسرے کےقریب آچکے ہیں، پاک چین دوستی اقتصادی دوستی میں تبدیل ہوگئی ہے، دونوں ممالک نے ایک نئےمستقبل کاتعین کرلیا ہے۔

انہوں نے کہا کہ حکومت شاید جےآئی ٹی رپورٹ پرسپریم کورٹ جارہی ہے، عدالت سے انصاف کی توقع رکھتے ہیں تحریک انصاف کی نہیں۔

جے یو آئی ف کے سربراہ نے کہا کہ اسٹیبلشمنٹ کو کبھی فریق نہیں سمجھتا وہ ناگزیرادارہ ہے، کوشش ہوتی ہے کہ اسٹیبلشمنٹ کو غیر جانبدار رہنے دیں، فوج اور قوم کو ایک پیج پررہنا چاہیئے، سی پیک منصوبے کیلئے فوج کی ضمانت پر قوم کو فخر ہے۔

حکومت کیخلاف ان کے ہی دورمیں کیسز اٹھائے جاتے ہیں، ہم جمہوریت کے ساتھ کھڑےہیں، حکومت کو بچارہاہوں یا ملک کو میری بات پرغور تو کیاجائے۔

Comments

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں