تازہ ترین

نواز شریف نے 4 سال بعد وطن واپسی کیلئے ٹکٹ بک کروالی

لندن : مسلم لیگ ن کے قائد نواز شریف...

شہری پٹرول پر بڑے ریلیف سے محروم

اسلام آباد: ڈالر کی سابقہ ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے...

حکومت نے پٹرول اور ڈیزل پر فریٹ مارجن بھی بڑھا دیا

اسلام آباد: او ایم سی اور ڈیلرز مارجن کے...

حکومت کا دہشتگردی کے حالیہ واقعات کے بعد بڑے ایکشن کا فیصلہ

نگراں وفاقی حکومت نے دہشتگردی کے حالیہ تواتر سے...

حکومتی شخصیات کا مقدمات پر اثر انداز ہونے کا معاملہ: ایف آئی اے کی رپورٹ جمع

اسلام آباد: حکومتی شخصیات کی جانب سے مقدمات پر اثر انداز ہونے کے معاملے پر وفاقی تحقیقاتی ادارے (ایف آئی اے) نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کروادی ہے۔

تفصیلات کے مطابق اعلیٰ حکومتی شخصیات کی جانب سے عدالتوں میں جاری کیسز میں اثر انداز ہونے کے کیس میں ایف آئی اے نے سپریم کورٹ میں رپورٹ جمع کرادی ہے، ریورٹ میں ایف آئی اے نے کہا کہ وزارت داخلہ سمیت کسی ادارے نے بھی کیسز میں مداخلت نہیں کی، فاروق باجوہ کو ایف آئی اے کی درخواست پر ہی پراسیکیوٹر تعینات کیا گیا ہے۔

ایف آئی نے اپنی رپورٹ میں کہا کہ حکومت، عدالتوں اور اداروں کی سفارشات پر ای سی ایل میں نام ڈالا جاتا ہے، حکومت کی جانب سے حال ہی میں ای سی ایل رولز میں ترمیم کی گئیں، انہی ترمیم شدہ رولز کے مطابق متعدد افراد کے نام ای سی ایل سے نکالے گئے ہیں، تاہم اہم مقدمات کے ملزمان کے نام ای سی ایل میں اب بھی موجود ہیں۔

ایف آئی اے نے ای سی ایل سے نام نکالنے گئے ناموں کی فہرست بھی عدالت میں جمع کرادی ہے۔

یہ بھی پڑھیں: چیف جسٹس نے تفتیشی اداروں میں حکومتی مداخلت کا نوٹس لے لیا

خیال رہے کہ سپریم کورٹ نے عدالتوں میں جاری کیسز میں اعلیٰ حکومتی شخصیات کی جانب سے مداخلت کی اطلاعات پر از خود نوٹس لیا تھا، چیف جسٹس جسٹس عمر عطا بندیال نے ازخود نوٹس ساتھی جج کی نشاندہی پر لیا تھا۔ چیف جسٹس کی سربراہی میں 5 رکنی لارجز بینچ نے 19 مئی کو کیس کی سماعت کی تھی۔

سماعت کے دوران سپریم کورٹ نے ہائی پروفائل کیسز کا تفتیشی ریکارڈ سیل کرکے عدالت میں پیش کرنے  کی ہدیات کی تھی، سپریم کورٹ نے خصوصی عدالت، ہائی پروفائل اور نیب کیسز میں تفتیشی افسران کے تبادلے روکنے کی بھی حکم دیا تھا، عدالت نے نیب اور ایف آئی اے کو حکم دیتے ہوئے کہا تھا کہ وہ تا حکم ثانی کوئی بھی کیس عدالتی فورم سے واپس نہ لیں۔

سپریم کورٹ نے ایف آئی اے سے ای سی ایل میں شامل، نکالے گئے تمام نام اور طریقہ کار کی تفصیل پیش کرنے کی ہدایت کرتے ہوئے پراسیکیوشن سے متعلقہ 6 ہفتے میں کی گئی تقرریوں اور تبادلوں کی تفصیلات عدالت میں پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

Comments

- Advertisement -