کیوبا: انقلابی رہنما فیدل کاسترو کی آخری رسومات ادا کردی گئیں، فیدل کاسترو پچیس نومبر کو ستانوے برس کی عمر میں چل بسے تھے۔
کیوبا کے مرد آہن کا سفر تمام ہوگیا لیکن فیدل کاسترو اب بھی کیوبن عوام کے دلوں پر راج کر رہے ہیںم جو کہتے ہیں کاسترو زندہ ہے، وہ کاسترو ہیں، کاسترو مر نہیں سکتا۔
فیدل کاسترو کی نو روزہ قومی سوگ کے بعد آخری رسومات ادا کردی گئیں، جس کی سربراہی کیوبا کے صدر اور فیدل کے بھائی راول کاسترو نے کی، آخری رسومات میں ہزاروں افراد کے ساتھ دنیا بھر سے آنے والے رہنماؤں نے شرکت کی، آخری رسومات کے شرکا آہوں اور سسکیوں میں ہم آواز تھے کہ ” کاسترو ان کا باپ تھا”۔
ان کے جسد خاکی کی راکھ کے برتن کو اتوار کو سینٹیاگو میں زمین میں دبا دیا گیا جو کہ کیوبا کے انقلاب کی جائے پیدائش ہے، ان کی راکھ دارالحکومت ہوانا سے چار دن کے سفر کے بعد ہفتے کی شام سینٹیاگو پہنچی اور جب ان کی راکھ کو جنازے کے روپ میں گلیوں سے لے جایا جا رہا تھا تو لوگوں کا جم غفیر ‘فیدل زندہ باد’ اور ‘میں فیدل ہوں’ کا نعرہ لگا رہے تھے۔
سوشلسٹ انقلابی رہنما کے اقتدار کو ختم کرنے کی کوشش میں امریکہ کے دس صدر آئے اور چلے گئے، فیدل کاسترو پچاس برس تک امریکہ کیلئے درد سر بنے رہے۔
مزید پڑھیں : کیوبا کے انقلابی رہنما فیڈل کاستروچل بسے
یاد رہے کہ کاسترو نے قریب نصف صدی تک کیوبا کی باگ ڈور اپنے ہاتھوں میں رکھی تھی اور وہ پچیس نومبر کو نوّے برس کی عمر میں انتقال کرگئے تھے۔