تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

مسائل کے سمندر کا مقابلہ کریں، ہمت نہ ہاریں، پوپ فرانسس

ویٹی کن سٹی : کیتھولک مسیحیوں کے روحانی پیشوا پاپائے روم نے کہا ہے کہ انسانیت کو مسائل کے سمندر اور ناامیدی کے سامنے ہمت نہیں ہارنا چاہیے بلکہ ان کا ڈٹ کر مقابلہ کرنا چاہیے۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کے مطابق ایسٹر سنڈے کے مسیحی تہوار کے موقع پر ویٹیکن سٹی کے پیٹرز اسکوائر میں گزشتہ شب رات بارہ بجے ہزارہا مسیحی عقیدت مندوں سے اپنے خطاب میں پوپ فرانسس نے کہا کہ انسانیت کو اپنی توجہ صرف مسائل اور مشکلات پر ہی مرکوز نہیں رکھنا چاہیے کیونکہ وہ تو کبھی ختم ہی نہیں ہوں گے۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ اس کے برعکس زیادہ اہم بات یہ ہے کہ بنی نوع انسان عدم اطمینان اور ناامیدی کے سامنے کبھی ہار نہ مانے۔

اس موقع پر اپنے خطاب میں کلیسائے روم کے سربراہ نے کہا کہ ایسٹر کا تہوار امید کی وجہ بھی ہے، 82 سالہ پوپ فرانسس نے کہا کہ ہم جو قدم اٹھاتے ہیں، اکثر ان کے بارے میں محسوس ہوتا ہے کہ وہ کبھی بھی کافی ثابت نہیں ہوں گے۔

مقامی میڈیا کا کہنا ہے کہ پھر ذہن میں یہ سوچ بھی آتی ہے کہ زندگی کا ایک سیاہ ضابطہ یہ بھی ہے کہ ہر امید ناامیدی میں بدل جاتی ہے، لیکن اصل میں یہ شکوک و شبہات اور کم اعتمادی ہوتے ہیں، جو انسانی امیدوں کے راستے کی رکاوٹیں ثابت ہوتے ہیں۔

پاپائے روم نے اپنے اس خطاب میں مزید کہا کہ اگر انسان مسلسل یہی سوچتا رہے کہ سب کچھ غلط ہو جاتا ہے اور برائی کبھی ختم نہیں ہوتی، تو ہم بتدریج سنکی پن اور ایک بیمار کر دینے والی پڑمردگی کا شکار ہوتے جاتے ہیں۔

غیر ملکی میڈیا کا کہنا ہے کہ ہم ایک کے بعد ایک پتھر جوڑتے ہوئے اپنے عدم اطمینان کی ایک ایسی یادگار تعمیر کرنے لگتے ہیں، جس میں ہم بالآخر اپنی امیدوں کو دفن کر دیتے ہیں۔

پاپائے روم نے کہا کہ امید ایک ایسی چیز ہے، جسے کبھی دم نہیں توڑنا چاہیے اور انسانوں کو اپنی امیدوں کو دفنانا نہیں چاہیے کیونکہ اصل میں ایسٹر کے مسیحی تہوار کا حقیقی پیغام بھی یہی ہے۔

پاپائے روم نے یہ باتیں اپنے جس خطاب میں اور جس موقع پر کہیں، وہ ایسٹر سنڈے کے آغاز کا وہ وقت تھا، جو مسیحی عقیدے کے مطابق یسوع مسیح کے مصلوب ہو جانے اور پھر دوبارہ زندہ ہونے کی علامت ہے۔

اس موقع پر پہلے پوپ فرانسس نے اندھیرے میں ایک شمع جلائی، جس کے بعد ہزارہا مسیحی زائرین نے بھی شمعیں جلائیں اور یوں علامتی سطح پر یسوع مسیح کے دوبارہ زندہ ہو جانے کی وجہ سے پھیلنے والی روشنی کو یاد کیا گیا۔

Comments

- Advertisement -