فلم اور شوبز کی دنیا میں محبّت کی شادیاں اور اسکینڈلز ایک عام بات ہے۔ کئی مقبول فلمی جوڑے ایسے ہیں جنھوں نے حقیقی زندگی میں بھی ایک دوسرے کا ہاتھ تھاما اور شادی کی، لیکن یہ شادیاں ناکام بھی ثابت ہوئیں۔ اپنے وقت کے کام یاب ہیرو اور ہیروئن کے علاوہ فلمی ہدایت کار بھی عشق لڑانے کے معاملے میں پیچھے نہیں رہے۔
متحدہ ہندوستان کی فلم انڈسٹری اور پاکستانی فلمی صنعت کی بات کریں تو کئی اداکاراؤں نے ہدایت کاروں سے شادی کی۔ اپنے وقت کے بہت سے نام ور ہدایت کار کیمرے کے پیچھے رہتے ہوئے فلم کی ہیروئن یا کسی ساتھی اداکارہ کی زلفوں کے اسیر ہوئے اور شادی بھی کی۔ لیکن ازدواجی زندگی کا سفر خوش گوار نہ رہا اور بات طلاق پر ختم ہوئی۔
پاکستان کی فلمی صنعت کا ایک بڑا نام فلم ساز و ہدایت کار نذیر کا ہے۔ تقسیم ہند سے قبل اپنے فلمی کیریئر کا آغاز کرنے والے نذیر کا اپنے دور کی معروف اداکارہ سورن لتا سے عشق اور شادی کا بہت چرچا ہوا تھا۔ اداکارہ نے شادی کے بعد اور پاکستان آکر فلم میں کام جاری رکھا۔ انھوں نے ہیروئن کے طور پر فلم پھیرے، سچائی، انوکھی داستان، ہیر، شہری بابو اور نوکر جیسی سپرہٹ فلمیں کیں۔
فلم ساز و ہدایت کار انور کمال پاشا نے فلم ’’دو آنسو‘‘ کے لیے بہ طور شریک ہدایت کار کام کیا تھا۔ فلم کی ہیروئن شمیم تھیں جو بھارت میں بہت مقبول تھیں اور انور کمال پاشا سے شادی کے بعد پاکستان آگئی تھیں۔ ہدایت کار انور کمال پاشا اور شمیم کی شادی بڑی کام یاب رہی اور شمیم نے باقی ماندہ زندگی خاتونِ خانہ کے طور پر بسر کی۔
شاہ نور اسٹوڈیو کے روح رواں شوکت حسین رضوی تھے جو ملکۂ ترنم نور جہاں کی زلفوں کے اسیر ہوئے اور شادی کرلی۔ ہدایت کار شوکت حسین رضوی اور ان کی اداکارہ اور گلوکارہ بیوی پاکستان بننے کے بعد یہاں آگئے اور ان کا فلمی کیریئر خوب چمکا۔ شوکت رضوی نے کام یاب ہدایت کار کے طور پر اور نور جہاں نے گلوکاری کے میدان میں بڑی شہرت اور مقبولیت پائی۔ لیکن یہ تعلق طلاق کی صورت میں ختم ہو گیا۔ اس کے بعد شوکت حسین رضوی نے ایک اور اداکارہ یاسمین سے شادی کرلی۔ شوکت حسین رضوی سے قبل اداکارہ یاسمین ایک اور ہدایت کار جعفر شاہ بخاری کی زوجیت میں رہ چکی تھیں۔
فلم ساز و ہدایت کار ڈبلیو زیڈ احمد نے تقسیم ہند سے قبل اور بعد میں بہت خوب صورت فلمیں انڈسٹری کو دیں۔ اپنے دور کی خوب صورت اداکارہ نینا جو پراسرار نینا کے نام سے مشہور تھی وہ ان کی شریک حیات بنیں۔
معروف ہدایت کار حسن طارق نے فلم ’’نیند‘‘ سے بہ طور ہدایت کار اپنے کیریئر کا آغاز کیا تھا۔ اس فلم میں اداکارہ نگہت سلطانہ نے اہم کردار ادا کیا اور انہی سے حسن طارق نے محبت کی شادی کی۔ اداکارہ نے حسن طارق سے شادی کے بعد فلمی زندگی چھوڑ دی، لیکن حسن طارق ایک فلمی رقاصہ ایمی سنوالا کی محبت میں گرفتار ہوئے اور ان سے دوسری شادی کی۔ نگہت سلطانہ کو طلاق دے دی۔ پھر ان کو اداکارہ رانی سے عشق ہوگیا اور ان سے شادی کی۔ ایمی سے ان کا تعلق برقرار رہا جب کہ اداکارہ رانی اور ہدایت کار حسن طارق میں طلاق ہوگئی تھی۔
اداکار سدھیر کو جنگجو ہیرو کے طور پر آج بھی یاد کیا جاتا ہے۔ انھوں نے بہ طور ہدایت کار فلم ساحل بنائی تھی جس کی خوب صورت ہیروئن شمی سے عشق اور شادی بھی کی۔ ان کے بعد سدھیر نے اپنے وقت کی مقبول ہیروئن زیبا سے شادی کی، جو زیادہ عرصے قائم نہ رہ سکی اور طلاق کے بعد زیبا نے اداکار محمد علی سے شادی کی تھی جو بے حد کام یاب رہی۔
بھارت میں مسلم سوشل فلموں کے لیے مشہور ہدایت کار ایس ایم یوسف نے بھارتی اداکارہ نگار سلطانہ سے شادی کی تھی۔ لیکن یہ شادی نہ چل سکی۔ ایس ایم یوسف، طلاق کے بعد پاکستان آ گئے۔ یہاں انھوں نے فلم سہیلی بنائی۔
انہی ایس ایم یوسف کے بیٹے ایک بیٹے نے بھی ہدایت کاری کے میدان میں شہرت پائی۔ ان کا نام اقبال یوسف ہے جو رات کے راہی، دال میں کالا، زمانہ کیا کہے گا، جوش، ان داتا، خدا اور محبت جیسی یادگار اور کام یاب فلموں کے ہدایت کار تھے۔ فلم دال میں کالا کی ہیروئن بہار سے عشق کا نتیجہ شادی کی صورت میں نکلا لیکن اقبال یوسف نے بعد میں اداکارہ مہ پارہ سے دل لگا لیا۔ وہ سندھی فلموں کی مقبول ہیروئن رہی ہیں۔ اقبال یوسف نے بہار کو طلاق دے کر مہ پارہ سے شادی کرلی تھی۔
پاکستانی فلموں کے انقلابی مصنف، فلم ساز اور ہدایت کار ریاض شاہد نے اپنے زمانے کی مقبول اور کام یاب ہیروئن نیلو سے شادی کی۔ یہ شادی بے حد کام یاب رہی۔