تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

فلم مشہور، گیت مقبول ترین، لیکن ہدایت کارہ کو معافی مانگنا پڑی!

فروزن“ وہ اینیمیٹڈ فلم ہے جس نے سبھی پر گویا جادو کر دیا تھا، بچے تو ایک طرف بڑے بھی ایلسا اور اینا کی اس کہانی میں‌ گویا گُم ہو گئے اور انھوں‌ نے متعدد بار یہ فلم دیکھی۔

اس کہانی کا مرکزی کردار دو بہنیں ہیں۔ بڑی بہن ایلسا ہے اور چھوٹی کا نام اینا۔ فلم کے دیگر نمایاں کرداروں میں کرسٹوف اور اولاف اہم ہیں۔ اس فلم کی 2013 میں نمائش کی گئی اور اس نے ریکارڈ بزنس کیا۔ شائقین کے ساتھ ناقدین نے بھی فلم کو سراہا اور یہ متعدد ایوارڈز اپنے نام کرنے میں کام یاب رہی۔

فلم میں اینا کے کردار کو معروف صدا کار کرسٹین بیل نے اپنی آواز دی جب کہ آئی ڈینا مینزل نے ایلسا کے کردار کے مکالمے ادا کیے۔ اس سپر ہٹ شمار کی جانے والی فلم کے ہدایت کار کرس بک جب کہ ڈائریکٹر جینیفر لی ہیں۔

یہ ایک ایڈونچر فلم تھی جس کی کہانی پر مختصراً نظر ڈالیں تو ایلسا اور اینسا نامی دو بہنیں ایک دوسرے سے بہت محبت کرتی ہیں، لیکن کہانی میں انھیں کسی وجہ سے ایک دوسرے سے جدا ہونا پڑتا ہے۔ بڑی بہن یعنی ایلسا ایسی قوتوں کی مالک ہے جو کسی بھی شے اور منظر کو انگلی کے اشارے سے منجمد کرسکتی ہے یعنی برف میں تبدیل کر سکتی ہے۔ یہ دونوں عام لڑکیاں نہیں بلکہ شہزادیاں ہیں۔

اس کی جادوئی اور پُراسرار صلاحیت ایک روز سب پر کھل جاتی ہے اور یوں ایلسا کے لیے مشکلات پیدا ہونے لگتی ہیں۔ تب ایلسا انجانے خدشے کے تحت اپنے محل سے فرار ہو جاتی ہے۔ ادھر اینا بے تابی سے بہن کی واپسی کا انتظار کرتی ہے، مگر دن گزرتے جاتے ہیں اور وہ لوٹ کر نہیں آتی۔ تب وہ فیصلہ کرتی ہے کہ اپنی بہن کو ڈھونڈنے نکلے گی۔ وہ ایک نوجوان لڑکے کی مدد سے بہن کو تلاش کرتے ہوئے برف سے ڈھکے پہاڑی سلسلے میں جا پہنچتی ہے۔ یہاں سے فلم میں مہم جُوئی اور عجیب و غریب واقعات کا سلسلہ شروع ہوتا ہے۔ اس فلم نے دو آسکر اپنے نام کیے تھے۔

فروزن کی مقبولیت اور اعزازات اپنی جگہ، لیکن یہ ایک وقت آیا جب فلم کی ڈائریکٹر جینیفر لی کو خاص طور پر اس گیت پر دنیا سے معذرت کرنا پڑی جسے آسکر ایوارڈ سے نوازا گیا تھا! اس گیت کے بول تھے، ”لیٹ اِٹ گو“۔
ڈائریکٹر کی معذرت اور شرمندگی کا سبب وہ والدین تھے جنھوں نے سوشل میڈیا اور دیگر ذرایع سے شکایت کی تھی کہ بچے ہر وقت فلم فروزن کا مقبول ترین گیت گنگناتے اور سنتے رہتے ہیں اور اس کا براہِ راست اثر ان کی صحت اور تعلیم پر پڑ رہا ہے۔

اس سلسلے میں ڈائریکٹر کا کہنا تھاکہ جہاں جاتی تھی لوگ فروزن کو موضوع بناتے اور ستائش کا نہ تھمنے والا سلسلہ شروع ہو جاتا، میں خود بھی بیزار ہوگئی تھی۔ انہی دنوں بعض والدین کی جانب سے شکایات سننے کو ملیں، والدین کا کہنا تھا کہ وہ اس گیت سے بیزار ہوچکے ہیں۔

فلم ڈائریکٹر نے کہاکہ مجھے یہ سن کر اور پڑھ کر بہت دکھ ہوا، میں سمجھ سکتی تھی کہ یہ ان کے لیے کتنا تکلیف دہ ہو سکتا ہے۔ تب میں نے فیصلہ کیا اور اپنی تعریف کے جواب میں اظہارِ تشکر کے بجائے لوگوں سے معذرت کرنے لگی۔

جینیفر لی نے ذرایع ابلاغ کے نمائندوں کو اکٹھا کیا اور ایک روز کیمرے کے سامنے کھڑے ہو کر والدین سے معافی مانگ لی۔

قارئین، "لیٹ اٹ گو” فلم کا وہ گیت ہے جس نے امریکا، لندن سمیت دیگر ممالک میں مقبولیت کا نیا ریکارڈ قائم کیا اور یہ میوزیکل چارٹس پر ہفتوں تک سرِفہرست رہا۔

اس سے اندازہ کیا جاسکتا ہے کہ کیسے ایک نہایت کام یاب فلم کی اعزاز یافتہ ڈائریکٹر حقیقتاً اُن والدین سے معافی مانگنے پر مجبور ہو گئی۔ فروزن کی مقبولیت کا عالم یہ تھا کہ 41 زبانوں میں اس کا ترجمہ کرکے شائقین تک پہنچائی گئی۔

تلخیص و ترجمہ: عارف حسین

Comments

- Advertisement -