پیر, نومبر 17, 2025
اشتہار

فلم بینوں کے لیے جہانِ حیرت تخلیق کرنے والا جیمز کیمرون

اشتہار

حیرت انگیز

فلم کے عالمگیر اور جادوئی اثر کو سبھی تسلیم کرتے ہیں اور بڑے پردے کو بیداری اور تبدیلی کا مؤثر ذریعہ کہا جاتا ہے۔ جیمز کیمرون وہ فلم ساز ہیں جنھوں نے ہالی وڈ کو منفرد تجربات کے ساتھ شان دار فلمیں دیں اور بڑے پردے کی طاقت کو استعمال کر کے دنیا اور فلم کے شعبے میں نئے تجربات سے ذہنوں کو متاثر کیا۔

سائنس اور جدید ٹیکنالوجی پر مبنی شان دار فلمیں بنانے والے جیمز کیمرون کو 2010 میں ٹائم میگزین نے 100 بااثر افراد میں شامل کیا تھا جن کی زندگی اور فلمی کیریئر پر یہ تحریر پیشِ‌ خدمت ہے۔

حالاتِ زندگی اور فلم سازی کی ابتدا
کینیڈا میں پیدا ہونے والے جیمز فرانسس کیمرون کے بزرگوں کا تعلق اسکاٹ لینڈ سے تھا۔ جیمز کیمرون نے 16 اگست 1954 کو دنیا میں آنکھ کھولی۔ وہ بچپن سے ہی ڈرائنگ بنانے کے شوقین تھے اور اس کے ذریعے وہ کوئی کہانی تخلیق کرنے کی کوشش کرتے تھے۔ بعد میں‌ ان کا یہ شوق منزل کی جانب ایک قدم ثابت ہوا۔ وہ اونٹاریو میں ابتدائی حاصل کرنے کے بعد اپنے خاندان کے ہمراہ ریاست ہائے متحدہ امریکا منتقل ہوگئے۔ یہاں ہائی اسکول سے اپنی تعلیم مکمل کرنے کے بعد جیمز کیمرون نے کالج میں داخلہ لیا لیکن ان کو گریجویشن کا سلسلہ ترک کرنا پڑا۔ اب کیمرون ٹرک ڈرائیور کے طور پر معاشی جدوجہد میں مصروف ہوگئے۔ اسی زمانہ میں جیمز کیمرون کی فلم اور کیمرے میں دل چسپی بڑھ گئی اور وہ بطور فلم ساز خود کو منوانے کا خواب دیکھنے لگے۔ اس کی بنیاد 1977ء کی مشہور فلم "اسٹار وارز” بنی تھی۔ جیمز کیمرون کے لیے فلم کے لیے جدید ٹیکنالوجی اور اسپیشل ایفیکٹس کا استعمال حیران کن تھا اور اسی نے انھیں فلم سازی پر اکسایا۔

جیمز کیمرون نے کسی فلم اسکول میں باقاعدہ تعلیم حاصل نہیں کی بلکہ فلم سازی اور سائنس و ٹیکنالوجی پر مختلف کتابوں کے مطالعے سے بہت کچھ سیکھا۔ اس کے بعد جب انھیں محسوس ہوا کہ وہ فلم بنانے کا تجربہ کرسکتے ہیں تو اپنے دوستوں سے قرض لے کر شارٹ سائنس فکشن فلم "زینوجینیسیس” (Xenogenesis) بنائی، جس کے بعد ان کا باقاعدہ فلمی کیریئر شروع ہوا۔

نوجوان جیمز کیمرون نے ابتداً کئی چھوٹے موٹے کام کیے جن سے مقصود مالی ضروریات پوری کرنا تھا مگر اسٹار وارز اور دوسری فلمیں دیکھنے کے بعد ان کا دل ہر کام سے اچاٹ‌ ہوگیا۔ وہ بیشتر وقت مطالعہ میں مشغول رہتے، تصویریں بناتے اور فلم کا اسکرپٹ لکھنے کی کوشش کرتے۔ یہ سب اسی دھن کا تسلسل تھا جو ان پر سوار تھی یعنی فلم ساز بن کر نام کمانا۔ جیمز کیمرون نے اپنے ایک انٹرویو میں بتایا تھاکہ جب وہ ہائی اسکول میں پہنچے تو اپنے بچپن کے شوق یعنی ڈرائنگ کرنے کو مزید سنجیدگی سے لیا اور پھر کامکس بک شائع کی۔

فلم سازی کی کوشش سے قبل 1978 میں جیمز کیمرون کو امریکی اسکرین رائٹر ”سڈ فیلڈ“ کی کتاب ”اسکرین پلے“ پڑھنے کا موقع بھی ملا اور اسی کو پڑھ کر انھوں نے پہلی شارٹ فلم کا اسکرپٹ لکھا تھا، لیکن یہ فلم پست معیار کی تھی اور نہایت غیرمناسب انداز میں فلمائی گئی تھی اور ظاہر ہے یہ ناکام پراجیکٹ تھا۔ اس کے باوجود جیمز کیمرون نے ہمّت نہ ہاری اور فلم میکنگ کے بہتر طریقے اور اس کے اسرار و رموز سیکھنے کے ساتھ ساتھ اسپیشل ایفیکٹس پر اپنی توجہ مرکوز کر دی۔

یہ محنت اور لگن جلد ہی رنگ لائی اور راجر کورمین اسٹوڈیوز نے جیمز کیمرون کو کم سرمایہ کاری والی فلموں کے ماڈل بنانے کا موقع فراہم کیا۔ اسی طفیل ان کو 1980ء کی ایک فلم بیٹل بیونڈ دی اسٹارز کے لیے آرٹ ڈائریکٹر مقرر کر دیا گیا۔ اگلے دو سال میں انھیں‌ اسکیپ فرام نیویارک، گلیکسی آف ٹیرر جیسی سائنس فکشن فلموں پر کام کرنے کا موقع ملا۔ یہ تجربہ بہت شان دار تھا اور جیمز کیمرون نے بہت کچھ سیکھا۔ اسی دوران انھیں‌ حادثاتی طور پر بطور ہدایت کار ایک فلم کے لیے کام کرنا پڑا، مگر بدقسمتی سے وہ اس میں ناکام رہے۔ البتہ اپنے ابتدائی پراجیکٹس کے دوران انھوں نے کیمرے کو خوب خوب سمجھا اور عکس بندی کے کئی طریقے اور تیکنیکیں سیکھ لی تھیں جو آنے والے وقت میں جیمز کیمرون کو کام یاب فلم ساز بنانے والی تھیں۔

ابتدائی تجربات اور ناکامیوں کے بعد ایک نیا سفر
جیمز کیمرون کا 1984 میں پہلا بڑا پروجیکٹ دی ٹرمینیٹرز تھا، جو پیسفک ویسٹرن پروڈکشنز کے تحت ریلیز کی گئی۔ اس فلم کی پروڈکشن کے مالکانہ حقوق ان کی ایک سابق ساتھی گیل این ہرڈ کے نام تھے جو بہت امیر عورت تھی۔ اس نے جیمز کیمرون کو صرف ایک ڈالر کے عوض اس فلم کا کام کرنے کا کہا، جسے جیمز کیمرون نے نہ چاہتے ہوئے بھی قبول کرلیا۔

آرنلڈ شوارزنیگر کی شان دار اداکاری کے ساتھ اس فلم نے خوب بزنس کیا اور پھر جیمز کیمرون کو مشہور فلم ریمبو۔ فرسٹ بلڈ پارٹ ٹو کا اسکرین پلے لکھنے کا موقع ملا۔ یہ فلم 1985ء میں ریلیز ہوئی۔ سلویسٹر اسٹالون کی اس فلم نے باکس آفس پر دھوم مچا دی اور جیمز کیمرون کو بھی شہرت ملی۔ اور پھر یہ سلسلہ چل نکلا۔ اس کے اگلے ہی برس انھوں نے فلم”ایلیئنز“ کا اسکرپٹ لکھا اور یہ خوب کام یاب رہی۔ اسے متعدد اکادمی ایوارڈز کے لیے نام زد کیا گیا۔

نوے کی دہائی جیمز کیمرون کے لیے شہرت اور بلندیوں کا زینہ ثابت ہوئی۔ 1991 میں بطور ڈائریکٹر ان کی سائنس فکشن ایکشن فلم ٹرمینیٹر ٹو۔ ججمنٹ ڈے ریلیز ہوئی، جس نے چار آسکر ایوارڈز اپنے نام کیے۔ اسی دہائی میں مزید فلموں کی ہدایت کاری اور اسکرین پلے لکھنے کی بدولت جیمز کیمرون نے کو نئی کام یابیاں‌ ملیں اور پھر 1997 میں ٹائی ٹینک یلیز ہوئی، جو تاریخ ساز ثابت ہوئی۔ اس فلم نے جیمز کیمرون کو شہرت اور مقبولیت کی انتہا پر پہنچا دیا۔ اس فلم ساز اور ہدایت کار کی قسمت کا ستارہ خوب چمکا اور پھر ٹیکنالوجی بالخصوص اینیمیشن کا شاہکار فلم اوتار ریلیز ہوئی جس کا اسکرپٹ جیمز کیمرون نے لکھا تھا اور ہدایت کاری اور مشترکہ پروڈکشن بھی انہی کی تھی۔ یہ 2009ء میں ریلیز ہوئی تھی۔

نجی زندگی کے چند گوشے
جیمز کیمرون نے پانچ شادیاں کیں۔ پہلی شادی 1978 میں ہوئی اور وہ 1984 میں‌ علیحدگی پر تمام ہوئی۔ ان کی پہلی بیوی شیرون ولیمز تھیں اور طلاق کے ایک سال بعد کیمرون نے فلم پروڈیوسر گیل این ہرڈ سے شادی کر لی جو فلمی سفر کے ابتدائی زمانہ میں ان کے ساتھ رہی تھیں۔ 1989 میں یہ تعلق بھی ختم ہوگیا۔ کیمرون نے ایک اور ہدایت کار کیتھرین بگیلو سے شادی کی اور 1991 میں یہ تعلق بھی ٹوٹ گیا جس کے بعد اداکارہ لنڈا ہیملٹن سے دو سال شادی چلی اور علیحدگی کے بعد ان کی زندگی میں پانچویں بیوی آئی جس سے ان کا ایک بیٹا اور دو بیٹیاں ہیں۔

ایوارڈز اور شہرت کے سنگ میل
جیمز کیمرون کو سمندر اور آبی حیات کے ساتھ ماحولیات میں گہری دل چسپی ہے اور انھیں اس حوالے سے کام کرنے پر بھی ایوارڈ سے نوازا گیا۔ انھیں 2010ء میں ویژول ایفیکٹس سوسائٹی لائف ٹائم اچیومنٹ ایوارڈ سے نوازا گیا۔ 2012 میں سائنس فکشن اور فنٹاسی کے زمرہ میں ان کے تعاون کے لیے میوزیم آف پوپ کلچر کے سائنس فکشن ہال آف فیم میں ان کو شامل کیا گیا۔ ان کی فلم اوتار سے متاثر ہو کر ڈزنی نے فلوریڈا میں ایک گوشہ تعمیر کیا اور کئی دوسرے اعزازات کے ساتھ ساتھ بے پناہ شہرت ان کے حصّے میں آئی۔

+ posts

اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

اہم ترین

ویب ڈیسک
ویب ڈیسک
اے آر وائی نیوز کی ڈیجیٹل ڈیسک کی جانب سے شائع کی گئی خبریں

مزید خبریں