تازہ ترین

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

فائنل ایگزٹ کیسے ممکن ہے؟ سعودی حکومت نے بتا دیا

ریاض : سعودی حکومت نے چھٹی پر جانے والے کارکنان کے فائنل ایگزٹ کی شرائط بیان کردیں، جس کے مطابق خروج و عودہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے دو ماہ کی فیس لازمی ادا کرنا ہوگی اور کارکن کا یہاں موجود ہوان بھی ضروری ہے۔

تفصیلات کے مطابق سعودی عرب میں مقیم غیر ملکیوں کے لیے اقامہ قوانین یکساں ہیں، اس میں کسی ملک کے شہریوں کے ساتھ امتیازی سلوک روا نہیں رکھا جاتا۔

محکمہ پاسپورٹ و امیگریشن (جوازات) وہ ادارہ ہے جو غیرملکیوں کے لیے رہائشی پرمٹ جسے اقامہ کہا جاتا ہے، جاری کرنے کا ذمہ دار ہے۔

ماضی میں ایگزٹ ری انٹری ویزے کی فیس 200 ریال تھی چاہے آپ جتنے بھی مہینوں کے لیے وطن واپس جائیں مگر اب یہ فیس 100ریال ماہانہ کر دی گئی ہے۔

خروج و عودہ ویزہ حاصل کرنے کے لیے پہلے دو ماہ کی فیس یعنی 200 ریال ادا کرنا لازمی ہے خواہ سفر کرنے والا ایک ہفتے میں واپس آئے یا دو ماہ میں۔

قانون محنت کے مطابق وہ غیر ملکی کارکن جو خروج و عودہ پر اپنے وطن گئے ہوتے ہیں ان کا آجر اگر چاہے بھی تو وہ ان کے خروج و عودہ کو فائنل ایگزٹ یعنی خروج نہائی میں تبدیل کرنے کا مجاز نہیں۔

مملکت میں مقیم اکثر لوگوں کی جانب سے دریافت کیا جاتا ہے کہ کیا ان کا کفیل (آجر) ان کی مرضی کے خلاف فائنل ایگزٹ لگا سکتا ہے؟

اس حوالے سے جوازات کے ذمہ دار عہدیدار کا کہنا ہے کہ ’آجر کا اختیار نہیں کہ وہ خروج و عودہ پر گئے ہوئے اپنے کارکن کا فائنل ایگزٹ لگا دے، فائنل ایگزٹ لگانے کے لیے کارکن کا مملکت میں موجود ہونا لازمی ہے۔

Comments

- Advertisement -