نئی دہلی: بھارتیہ جنتا پارٹی کے بعض ارکان نے اپنی بھوک ہڑتال سے قبل کھانا کھانے کی ویڈیو بنانے والے صحافی پر مقدمہ درج کروا دیا، بھارتی صحافیوں نے بی جے پی کے اس اقدام کے خلاف مظاہرے شروع کردیے۔
بھارتی میڈیا کے مطابق ماضی میں پھارتیہ جنتا پارٹی کے کچھ لیڈروں نے ایک بھوک ہڑتال کی تھی تاہم اس سے قبل کھانا کھایا تھا، اس منظر کو ایک صحافی نے اپنے کیمرے میں ریکارڈ کرلیا اور اب اس صحافی پر مقدمہ درج کرلیا گیا ہے۔
یہ بھوک ہڑتال 10 ماہ پہلے ہوئی تھی جس سے قبل بی جے پی لیڈروں کی کھانا کھانے کی ویڈیو صحافی راجندر سنیہی نے بنائی تھی اور اسے سوشل میڈیا پر وائرل کردیا تھا۔ اس ویڈیو کی وجہ سے بی جے پی کو خاصی ہزیمت اٹھانی پڑی تھی۔
مذکورہ ویڈیو میں ایک رکن پارلیمنٹ بھی دکھائی دے رہے ہیں۔
صحافی کے خلاف مقدمے کے بعد ملک بھر کے صحافیوں نے احتجاج شروع کردیا ہے۔
کچھ صحافیوں نے کروکشیتر پریس کلب کے سامنے مظاہرہ کیا اور سنیہی کے خلاف درج ایف آئی آر خارج کرنے کا مطالبہ کیا، کروکشیتر پریس کلب کے صدر راجیش شانڈلیہ نے الزام عائد کیا کہ پولس نے بی جے پی لیڈروں کے دباؤ میں صحافی کے خلاف معاملہ درج کیا ہے۔
مذکورہ صحافی کے خلاف مقدمہ درج کروانے والے بی جے پی لیڈر سریش سینی نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ صحافی نے تقریباً 10 ماہ قبل سوشل میڈیا پر ان کے خلاف فرضی اور غلط خبر کو نشر کیا تھا، جس سے ان کے وقار کو ٹھیس پہنچی۔
ان کا کہنا ہے کہ بھوک ہڑتال کے دن انہوں نے کھانا نہیں کھایا تھا، صرف ایک مذہبی پروگرام میں پرساد لے کر کھایا تھا۔
خیال رہے کہ بھارت میں حال ہی میں منظور کیے جانے والے متنازعہ زرعی قوانین کے خلاف لاکھوں کسان سڑکوں پر مظاہرے کر رہے ہیں، دارالحکومت نئی دہلی کی سرحد پر سلسلہ وار بھوک ہڑتال جاری ہے۔
دوسری طرف بی جے پی کے حامی کئی کسانوں نے بھی زرعی قوانین کے حق میں مظاہرہ شروع کر دیا ہے۔