تازہ ترین

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان مکمل کرکے واپس روانہ

کراچی: ایران کے صدر ڈاکٹر ابراہیم رئیسی دورہ پاکستان...

مبینہ ویڈیو اسکینڈل، حکومت کا ملوث افراد کو بے نقاب کرنے کا فیصلہ

سیالکوٹ: معاونِ خصوصی برائے اطلاعات فردوس عاشق اعوان نے کہا ہے کہ جج ارشد ملک کی آڈیو اور ویڈیو کے حوالے سے حکومت نے تحقیقات کا فیصلہ کرلیا، جس میڈیا ہاؤس میں اسے تیار کیا گیا اُس کے خلاف بھی کارروائی کی جائے گی۔

تفصیلات کے مطابق جج ارشد ملک کی تردید آنے کے بعد ایک اور پریس کانفرنس کرتے ہوئے معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ ایک نئی آپ بیتی اورحقائق کومسخ کرکےطویل داستان بیان کی گئی جو مضحکہ خیز ہے، سپریم کورٹ اور معزز جج کارروائی کی خود نگرانی کررہےتھے، کیس کا متعلق عدالت میں ٹرائل ہورہاتھا۔

اُن کا کہنا تھا کہ ایک ویڈیو جاری کر کے جج کےکردارپرانگلیاں اٹھائی گئیں اور عوام کوگمراہ کرنےکی کوشش کی گئی، سیاسی پوائنٹ اسکورنگ کےلیےسیاسی تھیٹرسجایاگیا مگر یہ اُن کی پارٹی پر خود کش حملہ ثابت ہوا، جھوٹ بولنےکی چیمپئن نےفوراًپارٹی چیئرمین پرنوٹی فکیشن کاانکارکیا۔

فردوس عاشق اعوان کا کہنا تھا کہ جعلسازی ،فراڈ اور ہر طرح گمراہ کرنےکاحربہ ان کےبکس میں ہروقت تیار ہے،خاتون خود کو نائب صدر لکھتی ہیں مگر کل تو صدر بھی یرغمال بنے نظر آئے، کل تاثر دیا گیا کہ جج اپنےضمیرکی عدالت کےمجرم ہیں، پاناما کے نامزد ملزمان نے تمام ہتھکنڈے سامنے رکھے مگر ثبوت پیش نہ کیے۔

مزید پڑھیں: احتساب عدالت کے جج ارشد ملک نے مریم نواز کے الزامات کو بے بنیاد اورجھوٹا قراردے دیا

معاونِ خصوصی کا کہنا تھا کہ حکومت نےفیصلہ کیاہےکہ بےنامی دارکردارکومنطقی انجام تک پہنچاناہے، حکومت اس آڈیو اور ویڈیو کے فرانزک آڈٹ کافیصلہ کیا کیونکہ یہ ایک جج نہیں بلکہ پورے ادارے کی تذلیل ہے، جس میڈیا ہاؤس میں ویڈیو اور آڈیو تیار کی گئی اس کی بھی تحقیقات ہوں گی اور پیمرا ایکٹ کے تحت قانونی کارروائی بھی کی جائے گی۔

اُن کا کہنا تھا کہ اس بے نامی کردارکاعوام کےسامنےآناضروری ہے، ہمیں امیدہےقانون اپناراستہ اختیارکرےگا، جج ارشد ملک کی جانب سے جاری ہونے والی پریس ریلیزمیں قانونی کارروائی کااشارہ کیاگیا، قانون کےتحت ویڈیو پر مقدمہ درج ہوسکتاہے اور جج بھی متعلقہ فورم پرریفرنس دائرکرسکتےہیں جبکہ پیمرا ایکٹ کے تحت بھی کارروائی کی جاسکتی ہے جبکہ حکومت بھی اپنے طور پر کارروائی کر کے ملوث افراد کو بے نقاب کرے گی۔

Comments

- Advertisement -