واشنگٹن: امریکہ میں ویپنگ یا الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے ہونے والی پر اسرار بیماری میں مبتلا ہونے والے مریضوں میں سے ایک دم توڑ گیا، اس واقعے کو ویپنگ سے پہلی موت قرار دیا جارہا ہے۔
برطانوی خبر رساں ادارے پر شائع ہونے والی رپورٹ کے مطابق امریکہ میں محکمہ صحت کے حکام کا کہنا ہے کہ ویپنگ کے باعث سانس کی بیماری میں مبتلا ایک مریض دم توڑ گیا ہے۔ ان دنوں ماہرینِ طب امریکہ میں پھیپھڑوں کی ایک پراسرار بیماری کی تحقیقات بھی کر رہے ہیں جو ان کے مطابق الیکٹرانک سگریٹ کے استعمال سے پھیلتی ہے۔
امریکہ میں بیماریوں کی روک تھام کے ذمہ دار ادارے سی ڈی سی کا کہنا ہے کہ امریکہ کی 22 ریاستوں میں پھیپھڑوں کی اس بیماری کے 193 ’ممکنہ کیسوں ‘ کا جائزہ لیا جا رہا ہے۔
سی ڈے سی کے ماہرین کا کہنا ہے کہ اکثر کیسوں میں ٹی ایچ سی نامی مواد کی ویپنگ شامل ہے جو بھنگ کا ایک اہم اور فعال جزو ہے۔پھیپھڑوں کی بیماری کے یہ کیسز 28 جون سے 20 اگست کے درمیان سامنے آئے ہیں۔
ایلینوی میں چیف میڈیکل آفیسر جینیفر لیڈن نے بتایا کہ ‘مرنے والے شخص کو غیرتشخیص شدہ مرض کی وجہ سے ہسپتال داخل کیا گیا تھا۔ وہ ویپنگ یا الیکٹرانک سگریٹ کا استعمال کرتا تھا۔ ڈائریکٹر سی ڈی سی روبرٹ ریڈفیلڈ نے کہا کہ ‘ہمیں افسوس ہے کہ ای سیگریٹ یا ویپنگ سے جڑی پھیپھڑوں کی شدید بیماری میں مبتلا مریضوں میں سے پہلے مریض کی موت واقع ہو گئی ہے۔
اس پراسرار مرض کی حتمی وجہ کا تعین نہیں کیا جا سکا ہے لیکن تمام کیسوں کا تعلق کسی نہ کسی طرح ویپنگ سے جڑا ہے۔
سی ڈی سی کی ماہر الیانہ اریاز نے بتایا کہ ‘کئی کیسوں میں مریضوں نے تسلیم کیا کہ انھوں نے حالیہ عرصے میں ایسی مصنوعات استعمال کی ہیں جن میں ٹی ایچ سی ہوتا ہے۔ ‘
متاثرہ افراد میں کھانسی، سانس پھولنے اور تھکاوٹ کی علامات شامل ہیں۔ کچھ کیسوں میں لوگوں کو قَے اور اِسہال جیسے مسائل پیش آتے ہیں۔ اس بات کا کوئی ثبوت نہیں کہ یہ وائرس یا بیکٹیریا سے پھیلنے والی وبا ہے۔اس بارے میں مکمل معلومات اور تشخیص فی الحال ایک موجود نہیں ہے۔