دمام: سعودی عرب میں خواتین کو گاڑی چلانے کی اجازت ملتے ہی خاتون ڈرائیور سے پہلا حادثہ ہوگیا جس میں خوش قسمتی سے کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
سعودی حکومت کی جانب سے اعلان کے بعد مقامی خواتین کو 28 سال بعد آج یعنی 24 جون سے گاڑی خود چلانے کی اجازت ملی تو پولیس کی بھاری نفری سڑکوں پر گشت کرتی رہی۔
اطلاعات کے مطابق سعودی عرب میں واقع عبد العزیز روڈ پر پہلا حادثہ ہوا جس میں خوش قسمتی سے خاتون ڈرائیور محفوظ رہیں، فوٹیج میں دیکھا جاسکتا ہے کہ گاڑی کا اگلا حصہ زمین کی طرف جبکہ پچھلا حصہ ہوا میں اٹھا ہوا ہے۔
گزشتہ رات بارہ بجتے ہی سعودی خاتون مجدولین العتیق اپنی گاڑی ریاض کی سڑکوں پر لائیں اور انہوں نے خود گاڑی چلا کر سعودی عرب کی پہلی خاتون ڈرائیور کا اعزاز اپنے نام کیا۔ شہزادہ الولید بن طلال بھی اپنی صاحبزادی کے ساتھ سڑک پر نکلے اس موقع پر وہ خود نہیں بلکہ بیٹی گاڑی چلارہی تھیں۔
مقامی اخبار کی رپورٹ کے مطابق سعودی عرب میں دوسرے ممالک کے ڈرائیورز کی تعداد تیرہ لاکھ سے زائد ہے جنہیں سعودی خاندانوں نے ڈرائیور کے طور پر ملازمت دی، اس ضمن میں سالانہ 33 ارب ریال صرف تنخواہ کی مد میں دئیے جاتے ہیں۔
دوسری جانب سعودی حکومت نے خبر دار کیا ہے کہ دوران ڈرائیونگ خواتین کی تصویر بنانے پر دو سے پانچ برس قید اور پانچ لاکھ ریال جرمانہ ہوگا، سعودی خواتین کو ڈرائیونگ کی اجازت ملنے سے ملک کو سالانہ بیس ارب ریال کی بچت بھی ہوگی۔ علاوہ ازیں حکومت نے غیر ملکی خواتین کی مخصوص تعداد کو گاڑی چلانے کی اجازت دی۔
ماہرین کے مطابق سعودی حکومت آئندہ دس برسوں میں 50 فیصد غیر ملکی خواتین کو گاڑیاں چلانے کی اجازت دے سکتی ہے۔