تازہ ترین

ملک میں معاشی استحکام کیلئےاصلاحاتی ایجنڈےپرگامزن ہیں، محمد اورنگزیب

واشنگٹن: وزیرخزانہ محمد اورنگزیب کا کہنا ہے کہ ملک...

کچے کے ڈاکوؤں کو اسلحہ فراہم کرنیوالے 3 پولیس افسران سمیت 7 گرفتار

کراچی : پولیس موبائل میں جدید اسلحہ سندھ اسمگل...

پاکستان کو آئی ایم ایف سے 6 ارب ڈالر قرض پروگرام کی توقع

وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا ہے کہ...

پہلے پاکستانی پاسپورٹ کی حامل شخصیت، تاریخِ اجرا اور اس کا نمبر!

قیامِ پاکستان کے بعد ملک کے نظم و نسق، سرکاری امور نمٹانے اور دنیا میں اپنی پہچان اور شناخت بنانے کی غرض سے قومی نشانات، علامتوں اور ضروری دستاویزات کی ضرورت تھی۔ نوزائیدہ مملکت کی وزارتِ خارجہ نے ایک موقع پر مشرقِ وسطیٰ کا سرکاری دورہ کرنا چاہا تو پاسپورٹ کا معاملہ بھی سامنے آیا۔

اس وقت برطانیہ سےایک غیر رسمی معاہدے کے تحت ہر نئے پاسپورٹ پر برطانوی شہری لکھنے کا اختیار دیا گیا تھا، لیکن اس دور کے نہایت قابل افسر محمد اسد نے وزارت خارجہ سے کہا کہ یہ پاکستان کا سرکاری دورہ ہے جس میں پاسپورٹ کسی دوسرے ملک کا ہو گا تو دیکھنے والا کیا سمجھے گا؟

اس وقت تک حکومت نے پاسپورٹ بنانے کا سلسلہ شروع نہیں کیا تھا اور محمد اسد کے لیے پاسپورٹ پر کبھی برطانوی یا آسٹرین لکھنے کی بحث جاری تھی، کیوں کہ وہ آسٹریا کے باشندے تھے۔

اس بابت انھوں نے اپنی خود نوشت میں لکھا، میں بے سَر و پا باتیں سن سن کر تنگ آگیا۔ بالآخر میں نے وزیراعظم کے ذاتی معاون کو فون کیا اور ان سے عرض کیا کہ براہِ مہربانی وزیراعظم سے میری فوری ملاقات کرا دیجیے۔ کچھ دیر بعد میں لیاقت علی خان کے دفتر پہنچا اور اپنی مشکل بتائی۔

انھوں نے اپنے سیکرٹری کو کہا کہ فوراً پاسپورٹ افسر کو بلائیں۔ جونہی وہ کمرے میں داخل ہوا وزیراعظم نے انھیں جلد پاسپورٹ بنانے کا حکم دیا اور ساتھ ہی کہا کہ اس پر ’’پاکستانی شہری‘‘ کی مہر ثبت کرے۔

اس طرح مجھے پہلا پاسپورٹ حاصل کرنے کا اعزاز حاصل ہوا جس پر ’’پاکستانی شہری‘‘ لکھا گیا تھا۔

یہ پاسپورٹ 15 ستمبر 1947 کو جاری ہوا جس کا نمبر 000001 تھا۔

پاکستان کے پہلے پاسپورٹ کی جلد کا رنگ ہلکا بادامی اور اس کا جزوی حصّہ سبز تھا۔

اس پر تین زبانوں انگریزی، بنگالی اور اردو میں ‘‘پاکستان پاسپورٹ’’ لکھا تھا۔ واضح‌ رہے کہ یہ متحدہ پاکستان کی سرکار کے دور کی سفری دستاویز تھی.

علامہ محمد اسد کا نام آج بھی نہایت عزت اور احترام سے لیا جاتا ہے۔ وہ پہلے پاکستانی پاسپورٹ کے حامل اور پاک سعودی عرب تعلقات کی بنیاد رکھنے والے سرکاری افسر تھے۔ وہ پیدائشی یہودی تھے، لیکن اسلام قبول کرنے کا شرف حاصل ہوا تو جیسے ان کی دنیا ہی بدل گئی، وہ پاکستان چلے آئے اور یہاں اہم ترین سرکاری عہدوں پر وطنِ عزیز اور اپنے دین کے لیے خدمات انجام دیں۔ ’’دی روڈ ٹو مکّہ‘‘ ان کی شہرہ آفاق تصنیف ہے۔

Comments

- Advertisement -