تازہ ترین

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

وزیراعظم شہباز شریف کی مزار قائد پر حاضری

وزیراعظم شہباز شریف ایک روزہ دورے پر کراچی پہنچ...

سعودی عرب میں پہلی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرلیا

ریاض: سعودی عرب میں پہلی مقامی خاتون نے فلموں کی درآمد اور تقسیم کا لائسنس حاصل کرکے مملکت میں خواتین کے متحرک کردار کے حوالے سے ایک اور نظیر قائم کردی۔

تفصیلات کے مطابق خلود عطار نے سعودی عرب میں فلمی صنعت کا روشن مستقبل دیکھ کر فلمیں درآمد کرنے اور انھیں ملک میں تقسیم کرنے کا لائسنس حاصل کرنے کا فیصلہ کیا۔

یہ سعودی عرب میں فلموں کی تقسیم کا پہلا لائسنس ہے جو کسی خاتون نے حاصل کیا ہے، جس سے مملکت کے جدید بنیادوں پر استوار ہونے کے سلسلے میں خواتین کے کردار کی شمولیت کا پتا چلتا ہے۔

خلود عطار سعودی آرٹس کونسل کی رکن ہیں، ان کا کہنا تھا کہ سعودی عرب میں فلمی صنعت کا مستقبل تاب ناک ہے، میں اس اہم سیکٹر میں اپنا کردار ادا کرنا چاہتی ہوں، لیکن میری ساری توجہ سعودی فلموں پر ہوگی، غیر ملکی فلموں پر نہیں۔

انھوں نے لائسنس کے حصول کے حوالے سے تفصیلات بتاتے ہوئے کہا کہ ہفتہ دس روز میں تمام کارروائی مکمل ہوگئی تھی اور انھیں کسی مشکل کا سامنا نہیں کرنا پڑا۔ دوسری طرف امریکی جریدے فوربز نے خلود عطار کو سعودی عرب کی متاثر کن شخصیات کی فہرست میں شامل کردیا ہے۔

یہ بھی پڑھیں:  سعودی سینما گھروں کی بحالی پر مصری فلم انڈسٹری کا اظہار مسرت

خلود عطار نے بتایا کہ ایسی کہانیاں جو تاریخی یا سماجی پہلو رکھتی ہیں، انھیں سعودی معاشرے میں فلم کی صورت میں پیش کیا جاسکتا ہے، یہی وجہ ہے کہ انھوں نے ابتدا میں فلم ’بلال‘ اور دیگر مختصر فلموں کی تقسیم کے حقوق حاصل کیے ہیں۔

یہ بھی دیکھیں:  سعودی عرب: خواتین کی رہنمائی کے لیے ٹریفک سائن بورڈز تیار

واضح رہے کہ خلود عطار گزشتہ دس برس سے ڈیزائننگ سے متعلق ایک میگزین شایع کر رہی ہیں جس نے گرافکس، سول انجینئرنگ اور فوٹو گرافی کے شعبوں میں بہت سارا مقامی ٹیلنٹ متعارف کرایا۔


خبر کے بارے میں اپنی رائے کا اظہار کمنٹس میں کریں،مذکورہ معلومات کو زیادہ سے زیادہ لوگوں تک پہنچانے کے لیے سوشل میڈیا پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -