جولائی کی 16 تاریخ پاکستان کے لیے اہم اور یادگار اس لیے ہے کہ آج ہی کے روز وطنِ عزیز کے سائنس دانوں کی شبانہ روز محنت کے نیتجے میں پاکستان نے بدر اوّل کی صورت میں کام یاب تجربہ کیا تھا۔
یہ 1990 کی بات ہے جب خلائی ٹیکنالوجی کے حصول کی ہماری خواہش کی تکمیل ہوئی اور پاکستان نے پہلا مصنوعی سیارہ ’’بدر اوّل‘‘ خلا میں چھوڑا۔
بدر اوّل کا ڈیزائن پاکستان کے ماہرین نے تیار کیا تھا۔ یہ پاکستان کمیشن برائے خلائی و فضائی تحقیق (سپارکو) کے 30 سائنس دانوں کی محنت تھی اور اس کی تیاری میں ایک سال لگا تھا۔
یہ مصنوعی سیارہ مختلف نظاموں پر مشتمل تھا جس کی تیاری پر اس زمانے میں تقریباً ڈھائی کروڑ روپے لاگت آئی تھی۔ بدر اوّل کی شکل دائرہ نما تھی۔ اس کے 26 رخ تھے۔ شمسی توانائی سے چلنے والا یہ سیارہ جدید الیکٹرانک نظام، زمینی مرکز سے معلومات حاصل کرنے، اسے محفوظ رکھنے اور آگے بھیجنے کی صلاحیت رکھتا تھا۔
یہ سیارہ پاکستان کے معیاری وقت کے مطابق صبح 5 بج کر 50 منٹ پر بحرالکاہل میں فلپائن اور تائیوان کے درمیان مدار میں چھوڑا گیا جس نے ہر 98 منٹ میں زمین کے گرد اپنا چکر مکمل کیا۔