قیامت خیز سیلاب کو سات ماہ گزرنے کے باوجود سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدگان کی مشکلات ختم نہ ہو سکیں۔
ذرائع کے مطابق سندھ بھر میں بے گھر 26 ہزار 203 سیلاب متاثرین میں سے 5 ہزار 132 سندھ کے ایک فلڈ ٹینٹ سٹی میں پناہ گزین ہیں۔
ذرائع نے بتایا کہ بلوچستان کی یونین کونسلز ڈوڈیکہ اور گادی صحبت پور میں سیلابی پانی تاحال کھڑا ہونے کے باعث ڈوڈیکہ اور گادی صحبت پور میں سیلاب متاثرین عارضی گھروں میں رہائش رکھنے پر مجبور ہیں۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے سیلاب متاثرہ علاقوں میں مکمل طبی سہولیات دستیاب نہ ہونے پر موبائل ہیلتھ کیمپوں کا انعقاد جاری ہے، سندھ اور بلوچستان کے سیلابی علاقوں کی بعض یونین کونسلوں میں ملیریا وبائی شکل اختیار کر رہا ہے۔ سندھ، بلوچستان کے سیلاب زدہ میں امراض کی مانیٹرنگ اور سرویلنس جار ی ہے ۔
ذرائع نے بتایا کہ سندھ، بلوچستان میں ہیضہ، ڈینگی کے حوالے سے صورتحال کنٹرول میں ہے تاہم آبی امراض کو بدستور خطرہ قرار دیا جا رہا ہے ۔بلوچستان میں طبی عملے کی شدید غذائی قلت سے نمٹنے کی ٹریننگ مکمل کر لی گئی ہے، سیلاب زدہ علاقوں کے ملیریا کیسز والے علاقوں میں اہم ادویات اور مچھردانیوں کی تقسیم جاری ہے ۔
ذرائع کے مطابق پنجاب، سندھ اور بلوچستان کے سیلاب زدہ علاقوں میں ملیریا کی 11760 ٹیسٹ کٹس تقسیم ہو چکی ہیں۔