تازہ ترین

پاکستان نے انسانی حقوق سے متعلق امریکا کی رپورٹ مسترد کردی

اسلام آباد: پاکستان نے امریکی محکمہ خارجہ کی انسانی...

وزیراعظم کی راناثنااللہ اور سعد رفیق کو بڑی پیشکش

اسلام آباد: وزیراعظم شہباز شریف اور اسحاق ڈار نے...

چیف جسٹس قاضی فائز عیسیٰ نے پروٹوکول واپس کر دیا

چیف جسٹس آف پاکستان قاضی فائز عیسیٰ نے چیف...

کاروباری شخصیت کی وزیراعظم کو بانی پی ٹی آئی سے ہاتھ ملانے کی تجویز

کراچی: وزیراعظم شہباز شریف کو کاروباری شخصیت عارف حبیب...

کارخانۂ قدرت میں ’’فلاؤنڈر‘‘ کس طرح منفرد ہے، جانیے

بچپن سے، ہم کسی مچھلی کو اس کی عمومی شکل سے پہچانتے آئے ہیں۔

جس طرح ساری مچھلیوں کا جسم بیضوی ہوتا ہے، جس میں ایک مثلثی دُم ہوتی ہے، منہ کے قریب دونوں طرف ایک ایک آنکھ ہوتی ہے، اور اوپر اور نیچے کچھ پنکھ مچھلی کے جسم سے چپکے ہوئے ہوتے ہیں۔ لیکن چند مچھلیاں اس مخصوص جسمانی ترتیب کے مطابق نہیں ہوتیں۔

سمندر بھرا ہوا ہے مختلف طرح کی ان عجیب و غریب مچھلیوں کے وجود سے، جن کو دیکھ کر پہلا تأثر یہی ہوتا ہے کہ یہ مچھلیاں بھی ہیں یا کوئی اور مخلوق؟ لیکن یہ واقعی مچھلیوں کی ہی ایک نسل سے ہوتی ہیں۔

ان عجیب و غریب مچھلیوں میں سے ایک فلاؤنڈر ہے، جو اس طرح دکھائی دیتی ہے، جیسے کسی اسٹیم رولر نے سمندر میں رہنے والی عام مخلوق کو کچل کر چپٹا اور سپاٹ کر دیا ہو۔

فلاؤنڈر فلیٹ (چپٹی) جسم کی ہوتی ہیں۔ آپ اس کو ایک پتّے کی طرح تصور کر سکتے ہیں۔ ان کی دونوں آنکھیں ایک ہی جگہ اپنے سَر پر ہوتی ہیں جن سے وہ اپنے چپٹے سَر سے اوپر کی طرف دیکھتی ہیں، دو پنکھ جو دونوں طرف جسم سے چپک جاتے ہیں، اور ایک عجیب طرح سے مڑا ہوا منہ ہوتا ہے۔

وہ ڈیمرسل مچھلی ہیں، اس کا مطلب یہ ہے کہ ایسی مچھلیاں جو سمندر کے فرش پر رہتی ہیں، جہاں وہ سمندری فرش پر گھل مل جانے کے لیے چپٹی ہو جاتی ہیں۔ چوں کہ ان کی دونوں آنکھیں ان کے سَر کے اوپری حصّے پر ہوتی ہیں، اس لیے وہ اپنے شکاریوں پر زیادہ نگاہ رکھنے کے قابل ہوتی ہیں، تاکہ ان سے محفوظ رہ سکیں۔ لیکن اس فلیٹ فش کا نشو و نما پانا یک بہت ہی عجیب طریقے سے ہوتا ہے۔

جب یہ مچھلیاں اپنے انڈوں سے نکلتی ہیں، تو یہ دوسری عام مچھلیوں جیسے ہی لاروے ہوتے ہیں۔ یہ دوسری مچھلیوں کی طرح تیراکی کر رہے ہوتے ہیں، اور ان کا جسم بھی اس وقت چپٹا نہیں ہوتا۔ ان کی آنکھیں بھی سَر کے دونوں اطراف ہوتی ہیں۔ اس کے علاوہ ان کا جسم بھی شفاف ہوتا ہے اور جسم کو پانی میں تیرتے ہوئے نہیں دیکھا جاسکتا۔

لیکن جیسے ہی وہ ایک چھوٹے لاروے سے بالغ مچھلی کی شکل اختیار کر لیتی ہیں، ان کا جسم فلیٹ سائڈ پر تیرنے لگ جاتا ہے۔ ایک طرف اوپر کی سطح ان کی سیاہ ہو جاتی ہے، جب کہ ان کے جسم کا دوسرا نچلا حصّہ ہلکی رنگت کا ہو جاتا ہے۔ اور ان کی ایک آنکھ دوسری طرف سے پہلی ہی آنکھ کے برابر آجاتی ہے۔ اس کی آنکھ سر کے چاروں طرف سے دوسری طرف ہجرت کرتی ہے، گویا مقناطیسی طور پر اپنی ساتھی آنکھ کی طرف کھنچ جاتی ہے۔

لیکن درحقیقت، یہ مچھلیاں بہت سی دوسری مچھلیوں کی طرح ہی پیدا ہوتی ہیں، مطلب ان کا لائف سائیکل قریباً وہی ہوتا ہے جیسے ایک عام مچھلی کا ہوتا ہے۔ مگر جیسے جیسے بالغ ہوتی ہیں، ان کی ایک آنکھ، ہڈیوں اور پٹھوں کی نشو و نما سے ان کے سَر کے دوسری طرف دھکیل دی جاتی ہے۔ ان کی دونوں آنکھیں بھی اسی لیے ایک ہی طرف جسم کے اوپری حصّے پر ابھری ہوئی ہوتی ہیں تاکہ اپنے شکار یا شکاریوں کو اچھی طرح دیکھ سکیں۔

فلیٹ فلاؤنڈر فش خاص طور پر بحیرۂ شمالی، فرانس اور بیلجیئم کے شمال میں، انگلینڈ، سویڈن اور ناروے کے ساحلوں کے قریب پائی جاتی ہے۔ ایک اندازے کے مطابق بحیرۂ شمالی میں پائی جانے والی مچھلیوں کی کُل مقدار کا تقریباً ایک تہائی حصہ ان فلیٹ فش پر مشتمل ہوتا ہے۔ ان ممالک کے علاوہ امریکہ کے ساحلوں پر بھی ان کی کچھ انواع دریافت ہوئی ہیں۔

ان مچھلیوں کی بہت سی اقسام ہیں، جن کا مختلف خاندان سے تعلق ہوتا ہے، لیکن ان تمام خاندانوں میں ان کا جسم سپاٹ ہی ہوتا ہے اور دونوں آنکھیں سَر کے اوپری حصّے پر ایک دوسرے کے متوازی ہوتی ہیں۔ ان مچھلیوں کو شوق سے کھایا بھی جاتا ہے اور ذائقے میں ان کا گوشت عام مچھلیوں جیسا ہی ہوتا ہے، جس میں پروٹین اور دیگر مفید غذائی اجزا شامل ہوتے ہیں۔

(مترجم: حمیر یوسف)

Comments

- Advertisement -