تازہ ترین

مسلح افواج کو قوم کی حمایت حاصل ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

ملت ایکسپریس واقعہ : خاتون کی موت کے حوالے سے ترجمان ریلویز کا اہم بیان آگیا

ترجمان ریلویز بابر رضا کا ملت ایکسپریس واقعے میں...

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے: شاہ محمود

کراچی: وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے۔

ان خیالات کا اظہار انھوں نے کراچی میں ایف پی سی سی آئی کی تقریب سے خطاب کرتے ہوئے کیا، شاہ محمود نے تاجروں سے خطاب میں کہا کہ آپ کی رسائی سے مل کر ہمیں کام کرنا ہوگا، میرا یہاں آنے کا مقصد یہ ہے کہ پاکستان نے خارجہ امور میں بہتری لانی ہے تو معاشی استحکام ضروری ہے، آج دنیا کی سوچ کا انداز بھی بدل رہا ہے، مانگنے والوں کی طرف دنیا کی توجہ نہیں ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا سرکلر ڈیٹ پہلے 38 ارب ماہانہ بڑھ رہا تھا اب 12 ارب پر آگیا ہے، ہماری کوشش ہے کہ اسے صفر پر لے جائیں، ویلیو ایڈیشن پر ہم نے کوئی توجہ نہیں دی، اسپننگ میں جو کما رہا تھا بس اس نے اس میں سرمایہ کاری کی، ہمیں من حیث القوم اسے بدلنے کی ضرورت ہے۔

ان کا کہنا تھا حکومت جیسے مرضی پالیسی بنالے جب تک کاروباری طبقہ بہتر نہیں ہوگا ہم آگے نہیں بڑھ سکتے، فارن آفس میں نئی منڈیوں کی تلاش کے لیے ایک علیحدہ محکمہ قائم کیا گیا ہے، ہمیں 44 ممالک میں اپنے کاروبار کو بہتر بنانے کی ضرورت ہے، نیروبی میں پاکستان میں ٹریڈ اور اکانومی کانفرنس کی، بزنس ٹو بزنس ملاقاتیں کرائی گئیں، افریقا میں انجینئرنگ سیکٹر اور ٹریکٹر کی مارکیٹ ہے لیکن ہم نے کام نہیں کیا، جب بہت سے فیصلے معاشی نہیں سیاسی بنیادوں پر کریں تو نقصان ہوگا، سعودی عرب، امارات اور چین کے ساتھ سفارت کاری کے ذریعے اربوں ڈالر حاصل کیے۔

شاہ محمود نے کہا کہ چین کے ساتھ زرعی تحقیق میں معاہدہ کرنے جا رہے ہیں، پاکستان سے سستی اشیا خرید سکتے ہیں، نئے ایف ٹی اے میں ٹیکسٹائل، چینی، آلو کی ایکسپورٹ کے امکانات بڑھ سکتے ہیں، چین کو کہا ہے کہ ہماری مدد کریں، بے روز گاری کے لیے قطر اور جاپان سے بات چیت کی ہے، پاکستانی ہی قطر کی گرمی میں تعمیرات کر سکتے ہیں، جاپان اور یورپ میں آبادی کم ہو رہی ہے، ہم ہنر مند افرادی قوت پیدا کر کے کم ہوتی آبادی کے ملکوں کو ایکسپورٹ کر سکتے ہیں۔

وزیر خارجہ نے کہا سی پیک میں توجہ توانائی پر تھی کیوں کہ گھنٹوں کی لوڈ شیڈنگ تھی، موجودہ حکومت نے سی پیک ٹو کا معاہدہ کیا، جس میں ٹیکنالوجی اور صنعتوں کی منتقلی کو شامل کیا گیا ہے، تین خصوصی زونز کی نشان دہی کی گئی ہے، جی ایس پی پلس کے حوالے سے بھی پوری لڑائی لڑی ہے، برطانیہ بریگزٹ کے بعد نئی منڈی کی تلاش میں ہے، برطانیہ نے پاکستان کے امن و امان کی تصدیق کی ہے، ایئرلائن کو بحال کیا اور ٹریول ایڈوائزری کو نرم کیا، ملائشیا میں جتنی آبادی ہے اتنا ہی سیاح آئے۔

Comments

- Advertisement -