اسلام آباد : وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے اپوزیشن کو کشمیر پر بات چیت کیلئے دفتر خارجہ آنے کی دعوت دیتے ہوئے کہا آپ کی تجاویزجو مناسب ہوں گی ، ہم پلکوں پر رکھیں گے۔
تفصیلات کے مطابق وزیر خارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ اجلاس میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا کشمیر کے معاملے پر ہمارا نقطہ نظر اور منزل ایک ہے، مسئلہ کشمیر پر پوری قوم کا ایک ہی مؤقف ہے ، 5جنوری کےدن اقوام متحدہ نے کشمیریوں کیساتھ ایک وعدہ کیاتھا، اس میں کوئی شک نہیں اقوام متحدہ کا وعدہ وفا نہ ہوسکا۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ آج کے دن اس ایوان کی طرف سے ایک پیغام جاناچاہیے، مقبوضہ وادی میں کشمیری کرب کی زندگی گزار رہے ہیں، اور کشمیریوں کی اپنی آواز بلند کرنے کی کوشش جاری ہے۔
شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بھارت نے جبر سے مقبوضہ کشمیر کو ملٹرائز کیا اور 9 لاکھ فوجیوں کو مقبوضہ کشمیر میں تعینات کئے رکھا ہے ، آج بھارت میں آر ایس ایس کی انتہاپسند سوچ مسلط ہے جبکہ کشمیری بھارتی حکومت سےآج نالاں ہیں 72سالوں میں اتناکبھی نہیں ہوئے۔
ان کا کہنا تھا کہ کوئی ایسا نہیں جو سیدعلی گیلانی کی قربانی سے واقف نہ ہو، آسیہ اندرابی اور ان کے شوہر طویل عرصےسے قید میں ہیں، نیویارک اور جنیوا میں ہم نے ان کیلئے آواز بلندکی ہے ، میں ان کےحریت جذبےکوسلام پیش کرتا ہوں۔
وزیر خارجہ نے کہا کہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کو پامال کیا جارہا ہے، پاکستان کا ہر شہری کشمیریوں کی وکالت کررہا ہے اور کرتا رہے گا۔
امریکا کے حوالے سے شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ امریکا میں نئی ایڈمنسٹریشن آنےوالی ہے، جوبائیڈن فارن پالیسی معاملات میں خاصہ تجربہ رکھتےہیں، جوبائیڈن اس خطے کے چیلنجزسے پوری طرح واقف ہیں۔
ذوالفقاربھٹو سے متعلق انھوں نے کہا کہ شیری رحمان نےذوالفقاربھٹوکاحوالہ دیامیں اعتراف کرتاہوں، بھٹوصاحب نےتقریرمیں فرمایا کشمیر کیلئے 1ہزارسال جنگ لڑنا پڑے تو لڑیں گے ، کاش اس کے جان نشین کشمیر سے اس طرح جان نہ چھڑاتے جس طرح چھڑائی گئی، کاش یہ اپنی سیاسی مصلحت سے بالاتر ہوکر مسئلہ کشمیر پر بات کرتے۔
وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ جتنی کشمیرکمیٹی کی ذمہ داری مولاناکوملی شایدکسی اورکونہیں ملی، مسئلہ کشمیراجاگرکرنےکاجتناموقع فضل الرحمان کو ملا اتنا کسی کونہ ملا، 72سال ن لیگ،پیپلزپارٹی یادیگرجماعتوں کوکشمیرپرموقع نہیں ملا، میں یہ نہیں کہہ رہا انہوں نےکوشش نہیں کی ہوگی، کسی کی نیت پرشک نہیں۔
شاہ محمود قریشی نے مزید کہا کہ کشمیریوں کو آج حوصلے کی ضرورت ہے، یہ اپنے سیاسی مقاصد حاصل کرنے کیلئے ان کے دلوں کو توڑتے ہیں، یہ اس طرح کی گفتگو کرتے ہیں، جس سے کشمیریوں کے دل ٹوٹتے ہیں۔
مودی حکومت کے حوالے سے ان کا کہنا تھا کہ بی جے پی کامؤقف سب کومعلوم تھا انہوں نےکشمیرکوہڑپ کرناہے، یہ منشورکاحصہ جب بھی تھاجب مودی جاتی امرامیں مہمان تھا، یورپی یونین میں اس سے پہلے کشمیر پر سماعت کب ہوتی تھی، 3مرتبہ سیکیورٹی کونسل میں اس مسئلے کو اجاگر کیا گیا، سیکیورٹی کونسل میں مسئلہ کشمیر پر بات کی گئی وہ ریکارڈ کاحصہ ہے۔
وزیر خارجہ نے اپوزیشن کو دعوت دی کہ کشمیر پر جب چاہیں دفتر خارجہ آسکتے ہیں، آپ کے خیالات سے ہم مستفید ہوناچاہیں گے، آپ کی تجاویزجو مناسب ہوں گی ، ہم پلکوں پر رکھیں گے۔