تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

‘جنرل قاسم سلیمانی کا واقعہ اسامہ اور بغدادی کے واقعے سے بھی زیادہ سنگین ہوسکتا ہے’

اسلام آباد : وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے کہا ہے کہ مشرق وسطیٰ میں صورتحال بہت نازک اور تشویشناک ہے، مشرق وسطیٰ کسی نئی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا، جنرل قاسم سلیمانی کا واقعہ اسامہ بن لادن اور ابوبکر بغدادی کے واقعے سے بھی زیادہ سنگین ہوسکتا ہے۔

تفصیلات کے مطابق وزیرخارجہ شاہ محمود قریشی نے سینیٹ میں اظہار خیال کرتے ہوئے کہا یہ خطہ عرصہ دراز سے کشیدگی‌ اور عدم استحکام کا شکاررہا، خطے کے بہت سے مسائل اب بھی حل طلب ہیں، مشرقی وسطیٰ کی تشویشناک صورتحال پرمؤقف پیش کروں گا، حقیقت سامنے رکھتے ہوئے نئے تنازعات سمجھنے میں آسانی ہوگی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عراق میں 31دسمبر کو امریکی سفارتخانے پر احتجاج ہوا تھا، امریکا نے ایران کو سفارتخانے پر جلاؤگھیراؤ کا ذمہ دار ٹھہرایا، امریکا نے قاسم سلیمانی کو سفارتخانے پر ہنگامہ آرائی کا ماسٹرمائنڈ قراردیا پھر 3 جنوری کوایک ڈرون کے ذریعے قاسم سلیمانی کو نشانہ بنایا جاتا ہے، اس نشانے سے جنرل قاسم سلیمانی کا انتقال ہوتا ہے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ واقعے کو خطے پر نظر رکھنے والے ماہرین تشویشناک کہہ رہےہیں، یہ اسامہ بن لادن، ابوبکر بغدادی واقعے سے بھی زیادہ سنگین ہو سکتا ہے،  ایران عراق میں لوگ سڑکوں پرہیں غم وغصہ آج بھی ہے، اس غصے کو مدنظر رکھتے ہوئے ہنگامی سیکیورٹی کونسل کا اجلاس بلایا گیا، سیکیورٹی کونسل  اجلاس کیساتھ عراق کابھی عوامی ردعمل سامنے آیا، احتجاج کے دوران امریکی سفارتخانے پر ہنگامہ آرائی کےدوران کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔

ان کا کہنا تھا کہ ہفتے کے روز جنرل سلیمانی کا جنازہ ہوا تو لوگوں کی تعداد سے ردعمل کا اندازہ لگایاجاسکتا ہے ، عراق نے پوری صورتحال کاموازنہ کرنے کے بعد اہم فیصلہ کیا، عراق نے فیصلہ کیاکہ امریکی افواج کوعراق کی سرزمین چھوڑدینی چاہئے، عراقی وزیرخارجہ سےکہاگیااقوام متحدہ میں جا کر احتجاج ریکارڈ کرائے۔

شاہ محمودقریشی نے کہا کہ موجودہ صورتحال پر اہم وزرائے خارجہ سے رابطے کا فیصلہ کیا، ایران کےوزیرخارجہ سے تفصیلی گفتگو ہوئی ، جس میں پاکستان  کا مؤقف پیش کیا، ایران میں غم و غصے کی کیفیت فطری سی بات ہے ، یواے ای کے وزیرخارجہ ، ترکی کے وزیرخارجہ اور سعودی وزیر خارجہ سے بھی بات ہوئی۔

وزیرخارجہ کا کہنا تھا کہ خطے کےدیگراہم ممالک سے بھی رابطے کی کوشش کررہےہیں، یورپی یونین سے بھی رابطہ کرکے اپنامؤقف سامنے رکھیں گے، کل تک چار ممالک کے وزائے خارجہ سے رابطے ہوئے، مشرق وسطیٰ میں صورتحال بہت نازک اور تشویشناک ہے، یہ صورتحال کوئی بھی کروٹ لے سکتی ہے ابھی کہناقبل ازوقت ہوگا۔

انھوں نے کہا کہ ایران کے سپریم لیڈر برملا انتقام کا وعدہ کرچکے ہیں اور ایرانی صدر نے اس واقعے کو عالمی دہشت گردی قرار دیا جبکہ ایرانی وزیر خارجہ بھی سمجھتے ہیں یہ انتہائی خطرناک فعل تھا، واقعےسےخطے میں صورتحال سنگین ہوگی۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ عراق سمجھتا ہے امریکاکاڈرون حملہ سیکیورٹی معاہدے کی خلاف ورزی ہے ، آیت اللہ سستانی کہتے ہیں واقعے کے بعد عراق میں بیرون افواج ناقابل برداشت ہیں جبکہ حزب اللہ کےلیڈرحسن نصراللہ کہتے ہیں جوذمہ دار ہے ان کو سزا ملنی چاہئے۔

وزیرخارجہ نے کہا کہ پینٹاگون نے ڈرون حملے کا اعتراف کیا اور کہا یہ صدرکی ہدایت پر کیاگیا، پومپیو کا کہنا ہے کہ قاسم سلیمانی مزید حملوں کا ارادہ رکھتے تھے، خطےکی صورتحال پہلےہی حوصلہ افزانہیں کہ مزیدکشیدگی جنم لےرہی ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مشرق وسطیٰ میں جوٹینشنز چل رہی ہے وہ بہت عرصےسےہے، فریقین نےصبروتحمل کامظاہرہ نہ کیاتوخطہ نئی جنگ کی طرف بڑھے گا، خطے کو نئی جنگ کی طرف دھکیلا جارہاہے ، امریکا کا کہناہےایران نے ردعمل دیا تو ہمارا ردعمل زیادہ سنگین ہوگا ، ہر پاکستانی کو اس واقعے پر  ذمہ دارانہ مؤقف اپنانا ہوگا۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ پاکستان قاسم سلیمانی کےواقعے کو انتہائی سنگین تصور کرتاہے، پاکستان کےخیال میں واقعے کے سنگین نتائج نکل سکتے ہیں، پاکستان کوخطے میں تشویشناک صورتحال نظرآرہی ہے، واقعےسے خطے میں عدم استحکام بڑھے گا اور واقعے کے ردعمل سے افغان امن عمل بھی متاثر ہوسکتاہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ یمن کی صورتحال پوشیدہ نہیں،یہودی سعودی عرب پر مزید حملےکرسکتے ہیں، حزب اللہ اسرائیل کوبھی حملے کا نشانہ بنا سکتا ہے، خطے میں اس وقت ہائی پروفائل ٹارگٹ کی صورتحال ہے ، یہودی اس آڑ میں سعودی عرب پرحملے کر سکتے ہیں، جو پہلے بھی ہوچکےہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ واقعے سے عراق،سیریاکےغیرمستحکام ہونےکےامکانات بڑھ گئےہیں، جب آئل سپلائی بندہوتواس کےعالمی معیشت پراثرات کا اندازہ  لگایا جاسکتاہے، خدشہ ہے دہشت گردی کے جس جن کو بوتل میں بند کیا گیا وہ پھرسر اٹھائے گا۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ پاکستان کیلئے ماضی کے مقابلے میں 2019سب سے پرامن سال تھا ، ہماری کاوش رہی ہے کہ مسئلہ کشمیر پر اوآئی سی کو یکجا کریں ، اوآئی سی کےذریعے مسئلہ کشمیر پر بھارت کیخلاف بھرپور آواز کی کوشش کی، اس واقعےکےبعدمسئلہ کشمیر پر بھارت کیخلاف آواز کو بھی نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔

وزیر خارجہ نے کہا کہ ہندوستان ہر وقت پاکستان کو نشانہ بنانے کیلئے تاک میں رہتا ہے ، بھارت اپنےملک میں جاری احتجاج کو دبانے کی کوشش کررہا ہے،  پورے بھارت میں اس وقت احتجاج کی کیفیت ہے، این آرسی کاردعمل بھی آپ کےسامنےہے، بھارت میں اس ردعمل کودبانےکی کوششیں کررہاہے، واقعے پر کوئی بھی ردعمل آیا توخطے کےامن اورپاکستان کےمفاد میں نہیں ہوگا۔

ان کا کہنا تھا کہ طاقت کےا ستعمال سے معاملات بگڑ سکتے ہیں سلجھ نہیں سکتے ، جوادظریف سے کہا کہ صورتحال کی سنگینی سے واقف ہوں، ہمارا نیشنل اکنامک ڈیولپمنٹ ایجنڈا اس سے متاثر ہوتا ہے، اس پر بڑا واضح مؤقف دے چکے اور 3تاریخ کو ہی دے چکے ہیں۔

شاہ محمود قریشی نے کہا کہ بڑا واضح مؤقف اپنایاہےاعادہ کیاان پرنسپلزکاجویواین چارٹرڈمیں ہیں، ہم نےکہاہم اصولوں کی پاسداری کاقائل ہیں اور کھڑے ہیں، خطہ کسی نئی جنگ کا متحمل نہیں ہوسکتا اسکے بیانات اثرات ہوں گے ، جوادظریف سےبھی کہاخطےکی صورتحال کوبھی مدنظر رکھنا ہے۔

وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان آج بھی سمجھتاہےمسائل کامناسب راستہ سفارتی طریقہ کارمیں ہے، پاکستان کی سر زمین کسی دوسرے ملک کیلئے استعمال نہیں ہونے دیں گے ، مشرق وسطیٰ کسی نئی جنگ کامتحمل نہیں ہوسکتا، ہماری اولین ترجیح پاکستان کی ترجیحات اورمفادات ہیں۔

انھوں نے مزید کہا کہ آگ بجھانے اور خطے کو عدم استحکام سے بچانے کیلئے عالمی برادری کردار ادا کرے، 40 لاکھ سےزائدشہری وہاں روزگار کماتے ہیں، وہ بھی ہماری ذمہ داری ہیں، ہم دن بدن خطے کی صورتحال کو مانیٹر کررہے ہیں۔

شاہ محمود قریشی کا کہنا تھا کہ یہ چیلنج علاقائی ہےجس سےپاکستان دوچارہواہے، اس کے متحمل نہیں لیکن دوچارہیں کیونکہ ہمیں اس خطےمیں رہنا ہے، پاکستان کی کسی سے غلط فہمی نہیں ہے، پاکستانی قوم اور پاکستانی افواج غافل نہیں ہے۔

Comments

- Advertisement -