تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

سلامتی کونسل کا پلیٹ فارم پاکستان مخالف پروپیگنڈے کے لیے استعمال ہوا، دفتر خارجہ

اسلام آباد: دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیط چوہدری نے کہا ہے کہ پاکستان کو سلامتی کونسل کے اجلاس میں گفتگو کی اجازت نہ دینا اور پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف استعمال کرنا انتہائی افسوسناک ہے۔

دفتر خارجہ کے ترجمان زاہد حفیظ چوہدری کی جانب سے جاری اعلامیے میں کہا گیا ہے کہ افغانستان کی صورت حال پرسلامتی کونسل میں پیش کی جانے والی بریفنگ پر نظر ہے، پاکستان کوسلامتی کونسل میں بات کی اجازت نہ دینا افسوسناک ہے۔

ترجمان دفتر خارجہ نے کہا کہ ’سلامتی کونسل کے پلیٹ فارم کو پاکستان کے خلاف پروپیگنڈےکیلئے استعمال کیاگیا، افغان نمائندے نے پاکستان پر من گھڑت الزامات عائد کیے، جن کو پاکستان یکسر مسترد کرتا ہے‘۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے کہا کہ ’پاکستان افغانستان کا قریبی ہمسایہ ملک ہے جس نے افغان امن عمل میں اہم کردار ادا کیا، پاکستان کی شراکت کو عالمی برداری نے بھی تسلیم کیا، پاکستان نے افغانستان کے حوالے سے سلامتی کونسل کے صدر کو اپنا نقطہ نظر اور تجاویز پیش کرنے کی درخواست کی مگر اُسے مسترد کردیا گیا‘۔

زاہد حفیظ چوہدری کے مطابق پاکستان نے اپنا مؤقف سلامتی کونسل کے ارکان سے شیئربھی کیا اور ہر بار عالمی برادری کو اپنے نقطہ نظر سے آگاہ کیا، جھوٹے بیانیےکو چلانےکیلئے پاکستان کے خلاف پلیٹ فارم استعمال کیا گیا‘۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے ایک بار پھر وضاحت کی کہ ’ افغان تنازع کا کوئی فوجی حل نہیں، مذاکرات کے ذریعے سیاسی حل ہی امن اور سلامتی کا واحد راستہ ہے، پاکستان کی کوششوں سے دنیا نے دوحہ امن عمل میں کامیابی حاصل کی، کامیابیوں میں امریکا، طالبان امن معاہدہ اور انٹراافغان مذاکرات کا آغازشامل ہے، جس کی بدولت آج امریکا اور نیٹو افواج کا افغانستان سے انخلا مکمل ہونے کے قریب ہے‘۔

’پاکستان فریقوں پر زور دیتا ہے کہ وہ فوجی یا مسلح نقطہ نظر ترک کر کے مذاکرات کی طرف آئیں، مذاکرات سےسیاسی تصفیہ ہی امن وسلامتی کا واحد راستہ ہے، پاکستان کو مذاکرات ٹھوس نتیجے پر پہنچنےسے قبل افغانستان کی بگڑتی صورتحال پر تشویش ہے، وہاں ہونے والی انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں پر بھی تشویش ہے‘۔

انہوں نے کہا کہ ’پاکستان نے فریقین پر ہمیشہ زور دیا کہ وہ انسانی وعالمی قوانین کے احترام کو یقینی بنائیں جبکہ افغان فریقین پر زور دیا کہ وہ فوجی استعمال سے گریز کریں اور خرابی پیدا کرنے والوں سے ہوشیار رہیں کیونکہ وہ افغانستان اور خطے میں امن و استحکام کے خلاف ہیں‘۔

دفتر خارجہ کے ترجمان نے پیش کش کی کہ ’افغان حکومت الزام تراشی چھوڑ کرپاکستان کے ساتھ بامعنی بات چیت کرے تاکہ باہمی رابطوں اور امن و اخوت کو بروئے کار لایا جاسکے‘۔

دوسری جانب اے آر وائی نیوز کے پروگرام ’اعتراض ہے‘ میں گفتگو کرتے ہوئے زاہد حفیظ چوہدری کا کہنا تھا کہ ’سلامتی کونسل کے صدر نے اجلاس میں پاکستان کو مؤقف پیش کرنے سے روکا، اُن کا کردار انتہائی افسوسناک ہے کیونکہ پاکستان کو مؤقف پیش کرنے کا حق حاصل تھا‘۔

انہوں نے کہا کہ ’افغان نمائندےنےپاکستان کے خلاف انتہائی گمراہ کن پروپیگنڈا کیا، مستقل مندوب کے بیان کو تمام اسٹیک ہولڈرز کے ساتھ شیئرکیا، افغانستان میں تنازع کاکوئی فوجی حل نہیں ہے، امریکا،افغان حکومت اورطالبان کےمذاکرات میں پاکستان نے کردار اداکیا‘۔

Comments

- Advertisement -