تازہ ترین

صدرمملکت آصف زرداری سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

صدر مملکت آصف علی زرداری سے سعودی وزیر خارجہ...

خواہش ہے پی آئی اے کی نجکاری جون کے آخر تک مکمل کر لیں: وفاقی وزیر خزانہ

اسلام آباد: وفاقی وزیر خزانہ محمد اورنگزیب نے کہا...

وزیراعظم شہباز شریف سے سعودی وزیر خارجہ کی ملاقات

اسلام آباد : وزیراعظم شہبازشریف نے سعودی وزیر...

سعودی وفد آج اسلام آباد میں اہم ملاقاتیں کرے گا

اسلام آباد : سعودی وزیر خارجہ شہزادہ فیصل بن...

فیض آباد دھرنا : انکوائری کمیشن نے فیض حمید کو کلین چٹ دے دی

پشاور : فیض آباد دھرنا انکوائری کمیشن کی رپورٹ...

سعودی عرب: کرونا وائرس کی وجہ سے کس کاروبار میں اضافہ ہوگیا؟

ریاض: سعودی عرب میں کرونا وائرس کے پیش نظر ریستورانوں پر پابندی لگنے کے بعد کھانا منگوانے کی ایپلی کیشنز کے کاروبار میں اضافہ ہوگیا ہے۔

سعودی ویب سائٹ کے مطابق کرونا وائرس کے باعث تجارتی ادارو ں کو اربوں ڈالر کا نقصان ہو رہا ہے تاہم ریستوران ایپلی کیشن کے کاروبار میں 50 فیصد کا اضافہ ریکارڈ کیا گیا ہے۔

کرونا وائرس کے خلاف احتیاطی تدابیر کے پیش نظر سعودی عرب میں ریستوران بند کردیے گئے ہیں اور لوگ کھانے پینے کی اشیا اپنے دروازے پر منگوا رہے ہیں۔

ریستورانوں کی ایپلی کیشنز اس سلسلے میں مددگار ہیں اور ریستورانوں نے ہوم ڈلیوری شروع کر رکھی ہے۔

ہنگر اسٹیشن نامی ایپلی کیشن کے بانی ابراہیم الجاسم کا کہنا ہے کہ ریستورانوں کی ایپلی کیشنز گزشتہ دنوں کے مقابلے میں اس وقت 50 فیصد زیادہ کا کاروبار کر رہی ہیں۔ آن لائن ادائیگی کو ترجیح دی جا رہی ہے کیونکہ کرنسی نوٹ سے بھی وائرس منتقل ہوسکتا ہے۔

انہوں نے کہا کہ ایسے کئی ریستوران جو اب تک ایپلی کیشن پروگرام میں شامل نہیں ہوئے تھے وہ اب اس میں شامل ہونے کی درخواستیں کر رہے ہیں تاہم ان درخواستوں پر عمل درآمد کے لیے وقت درکار ہوگا۔

الجاسم کا یہ بھی کہنا ہے کہ ریستورانوں کو اس بات کا پابند کیا گیا ہے کہ صارفین جو بھی طلب کریں وہ بند پیکٹ میں ان تک پہنچے، اگر آرڈر کھلا ہوا پہنچے تو صارف کو حق ہے کہ وہ اسے واپس کر دے۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ ریستوران ایپلی کیشن کے کاروبار میں اضافے کے 4 بڑے اسباب ہیں۔

ایک مملکت میں 15 دن کے لیے سفری اور دیگر پابندیاں نافذ ہیں، سعودی میڈیا لوگوں کو آگاہی دے رہا ہے کہ لوگ گھروں سے اشد ضرورت کے تحت ہی نکلیں۔ وائرس کے حوالے سے لوگ خوف میں مبتلا ہیں جبکہ ریستوران بھی بند کر دیے گئے ہیں۔

Comments

- Advertisement -