تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی ایشو ہے، ڈاکٹر فیصل

اسلام آباد : ترجمان دفتر خارجہ ڈاکٹر فیصل کا کہنا ہے کہ مسئلہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں بلکہ بین الاقوامی ایشو ہے، چاہتے ہیں کشمیریوں کی امنگوں کے مطابق مسئلہ حل ہو، بھارت کیلئے پاکستان کی فضائی حدودبند کرنےکاابھی فیصلہ نہیں ہوا۔

تفصیلات کے مطابق دفتر خارجہ کے ترجمان ڈاکٹر فیصل نے میڈیا بریفنگ دیتے ہوئے کہا پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھےگا، مقبوضہ کشمیر بھارت کا اندرونی معاملہ نہیں، عالمی ایشوہے، اقوام متحدہ کی قراردادوں کے مطابق کشمیر کا مسئلہ حل کیاجائے، چاہتے ہیں کشمیریوں کی امنگوں کےمطابق مسئلہ حل ہو۔

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت کی جانب سےسیزفائرکی مسلسل خلاف ورزی جاری ہے، ایل اوسی پر شہریوں اور سول آبادی کو نشانہ بنارہا ہے، کل بھی  ڈپٹی ہائی کمشنر بھارت کو طلب کرکے احتجاج ریکارڈ کرایاگیا۔

پاکستان کشمیریوں کی اخلاقی، سفارتی حمایت جاری رکھےگا

ڈاکٹر فیصل نے کہا مقبوضہ کشمیرمیں کرفیومسلسل25ویں روزبھی جاری ہے، اشیائے خوردونوش کی قلت، دواؤں کی کمی ہے، مطالبہ کرتے ہیں حریت رہنماؤں  سمیت گرفتار کیے گئے کشمیریوں کو فوری رہا کیا جائے۔

ان کا کہنا تھا کہ وزارت خارجہ میں مقبوضہ کشمیر سے متعلق خصوصی ڈیسک قائم کردیا اور وزارت خارجہ کی ویب سائٹ پر کشمیرکی صورتحال پراپ ڈیٹ کیا  جارہا ہے۔

ترجمان نے کہا کہ گزشتہ روزوزیرخارجہ نے سیکریٹری جنرل اقوام متحدہ کو خط لکھا، خط میں مقبوضہ کشمیرسےمتعلق تفصیلی طور پرآگاہ کیاگیا، مقبوضہ  کشمیرمیں انسانی حقوق کی خلاف ورزیاں جاری ہیں، وزیرخارجہ نے اقوام متحدہ کےکمشنر برائے انسانی حقوق کو بھی خط لکھا، کرفیو کے باعث محصور کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں۔

کرفیو کے باعث محصور کشمیریوں کی زندگیاں خطرے میں ہیں

افغان امن مذاکرات کے حوالے سے ڈاکٹر فیصل کا کہنا تھا کہ پاکستان افغان امن مذاکرات میں پیشرفت کوخوش آئندقراردیتاہے، پاکستان افغانستان میں قیام  امن  اور استحکام چاہتا ہے، افغانستان میں امن کیلئےپاکستان نےسجیدہ کوششیں کی ہیں۔

انھوں نے مزید کہا امریکاطالبان امن مذاکرات حتمی مرحلے میں داخل ہوگئےہیں، پاکستان افغانستان کے امن عمل کو ہمیشہ سے سپورٹ کرتا آیا ہے، افغان امن مذاکرات کا نتیجہ خیز اختتام چاہتے ہیں۔

افغان امن مذاکرات کا نتیجہ خیز اختتام چاہتے ہیں

ترجمان دفتر خارجہ کا کہنا تھا کہ پاکستان نے افغانستان کو سرحد پار دہشت گردوں کے ٹھکانوں سے آگاہ کیا، توقع ہے افغانستان سرحدپار سے دہشت گردی روکنے  کیلئے اقدامات کرے گا ، پاکستان نے افغانستان کے الزامات مسترد کردیئے ہیں۔

ترجمان نے مزید کہا مسئلہ کشمیرحل کرنےکیلئےہماری کوششیں جاری ہیں اورجاری رہیں گی، پاکستان بھارت سے کبھی باہمی مذاکرات سے پیچھے نہیں  ہٹا، ہرمرتبہ بھارت کی جانب سےمذاکرات سے راہ فرار اختیار کیاگیا۔

بھارت کیلئے پاکستان کی فضائی حدودبند کرنےکاابھی فیصلہ نہیں ہوا

دفترخارجہ کا کہنا تھا کہ بھارت جلدبازی میں مقبوضہ کشمیر میں غلط اقدامات اٹھا رہا ہے، بھارت کیلئے پاکستان کی فضائی حدودبند کرنےکاابھی فیصلہ  نہیں ہوا، بھارتی منافقت عروج پرہے، خطےکی صورتحال اورکشمیر کی صورتحال کے بغیر آگے نہیں بڑھا جاسکتا۔

ڈاکٹر فیصل نے کہا کہ بھارت جومرضی کہتا رہے صورتحال نہیں بدل سکتی، مسئلہ کشمیر پر دوطرفہ بات چیت سے کبھی پیچھے نہیں ہٹے، کشمیر کا مسئلہ  سلامتی کونسل کی قراردادوں کے مطابق حل ہونا ہے۔

ان کا کہنا تھا کہ مسئلہ اسٹیٹ آف جموں اینڈ کشمیر کا ہے، بھارت کو حل کرنا ہوگا، وزیر خارجہ مسئلہ کشمیر پر بات چیت کیلئے جنیوا کنونشن میں جا رہے ہیں، اسرائیل سے متعلق پاکستان کی پالیسی واضح ہےاس میں کوئی تبدیلی نہیں۔

پاکستان کرتارپورراہداری کی تکمیل چاہتا ہے

کرتارپورراہداری سے متعلق ترجمان نے کہا پاکستان کی جانب سے کرتارپور راہداری کھولنے کے اقدامات کرلیےگئے ہیں، پاکستان کے اپنے پلان کے تحت کرتارپور راہداری پر کام جاری ہے ، پاکستان کرتارپور راہداری کی تکمیل چاہتا ہے۔

ڈاکٹر فیصل کا مزید کہنا تھا کہ مسئلہ کشمیرپرعالمی عدالت میں جانےکیلئےمشاورت جاری ہے، جنیواکنونشن سے متعلق تہمینہ جنجوعہ وہاں پر موجود ہیں، مقبوضہ کشمیر سے متعلق اپنے واضح مؤقف پر قائم ہیں جبکہ کلبھوشن کو قونصلررسائی پر بھارت کے ساتھ رابطے میں ہیں۔

Comments

- Advertisement -