دُنیا بھر میں گزشتہ کچھ سالوں سے مختلف مقامات اور جنگلات میں بڑے پیمانے پر آگ لگنے کے واقعات میں اضافہ دیکھنے میں آیا ہے جس کے نتیجے میں اب تک ہزاروں انسان لقمہ اجل بن چکے ہیں۔
سوال یہ پیدا ہوتا ہے کہ یہ آتشزدگی کیوں ہوتی ہے اور پراسرار انداز میں آگ لگنے کے ان واقعات کے کیا اسباب ہیں؟
اس حوالے سے ماہرین ماحولیات کا کہنا ہے کہ موسمیاتی تبدیلیوں کے باعث خشک سالی کے دورانیے میں اضافہ ہو رہا ہے اور سورج کی تیز تپش یا ہیٹ ویو اس کی بڑی وجوہات میں سے ایک ہے۔
غیر ملکی خبر رساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق جنوب مغربی یورپ کے علاقوں میں موسم گرما کی ہیٹ ویو سنیچر کو چھٹے دن میں داخل ہوگئی ہے اور اس سے جنگلات میں تباہ کن آگ پھیل چکی ہے۔
فرانسیسی خبر رساں ادارے اے ایف پی کے مطابق براعظم کے کچھ حصوں میں آئندہ ہفتے کے اوائل میں درجہ حرارت کے نئے ریکارڈز بھی قائم ہو سکتے ہیں۔
فرانس، پرتگال، سپین اور یونان میں فائر فائٹرز جنگل کی آگ بجھانے کی کوشش کر رہے ہیں۔ ان ممالک میں پھیلی آگ نے ہفتے کے آغاز سے ہی ہزاروں ایکڑ اراضی کو تباہ کردیا ہے جبکہ متعدد اہلکار بھی ہلاک ہوچکے ہیں۔
یہ حالیہ ہفتوں میں جنوب مغربی یورپ کے علاقوں کو اپنی لپیٹ میں لینے والی دوسری ہیٹ ویو ہے۔
سائنس دان اس کی بنیادی وجہ موسمیاتی تبدیلیوں کو قرار دیتے ہیں اور وہ تسلسل کے ساتھ موسمیاتی شدت کی پیش گوئی کر رہے ہیں۔
فرانس کے جنوب مغربی علاقے گیروندے کے ساحلی قصبے آرکاچون میں فائر فائٹرز دو مقامات پر لگی جنگل کی آگ پر قابو پانے کی کوشش کر رہے تھے جس نے منگل سے اب تک 24 ہزار 700 ایکڑ سے زیادہ رقبے کو اپنی لپیٹ میں لے لیا ہے۔
فائر اینڈ ریسکیو سروس کے لیفٹیننٹ کرنل اولیور چاوٹے جن کے تحت 1200 فائر فائٹرز اور پانچ طیارے کام کر رہے ہیں، نے کہا کہ یہ ایک مشکل کام ہے۔
فائر فائٹرز کے ترجمان ارناؤڈ مینڈوس نے اے ایف پی کو بتایا کہ سنیچر کو چند سو رہائشیوں کو مزید انخلا کے احکامات بھی دیے گئے ہیں۔
خیال رہے کہ منگل کے بعد سے مجموعی طور پر 12 ہزار سے زیادہ افراد (رہائشیوں اور سیاحوں) کو پانچ ہنگامی پناہ گاہوں میں پہنچایا گیا ہے۔
فرانس میں محکمہ موسمیات نے سنیچر کو فرانس کے جنوب میں درجہ حرارت 40 ڈگری سیلسیس تک رہنے کی پیش گوئی کی ہے جبکہ پیر کو گرمی کے نئے ریکارڈز بھی متوقع ہیں۔