ٹوکیو : جاپانی حکومت نے اپنے مرحوم وزیراعظم کی آخری رسومات کیلئے ریکارڈ اخراجات مختص کیے ہیں، اس سلسلے میں ایک کروڑ 18 لاکھ ڈالر خرچ کیے جائیں گے۔
اس حوالے سے غیرملکی خبر رساں ادارے روئٹر کی رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ آنجہانی وزیر اعظم آبے شِنزو کی سرکاری آخری رسومات پر تقریباً ایک ارب 66 کروڑ ین یا تقریباً 1 کروڑ 18 لاکھ ڈالر اخراجات آئیں گے۔
سابق وزیر اعظم آبے شنزو کو جولائی میں انتخابی مہم کی تقریر کے دوران گولی مار کر ہلاک کر دیا گیا تھا، کی آخری رسومات ٹوکیو میں 27 ستمبر کو ہوں گی۔
گزشتہ روز پریس کانفرنس سے خطاب کرتے ہوئے چیف کابینہ سکریٹری ماتسونو ہیروکازو نے صحافیوں کو اس تخمینے سے آگاہ کیا۔ انہوں نے بتایا کہ آخری رسومات کے مقام کی تیاری کے لیے تقریباً 18 لاکھ ڈالر کے بجٹ کی منظوری دی گئی ہے۔
اضافی ایک کروڑ ڈالر میں سیکیورٹی کے ذمہ دار پولیس اہلکاروں کے اخراجات کو پورا کرنے کے لیے تقریباً 57 لاکھ ڈالر، غیر ملکی معززین کو بلانے کے اخراجات کے لیے تقریباً 42 لاکھ ڈالر اور سیلف ڈیفنس فورس کے گارڈ آف آنر کے لیے استعمال ہونے والی گاڑیوں کے کرایے اور دیگر اخراجات کے لیے 70 ہزار ڈالر سے زائد شامل ہیں۔
آخری رسومات میں شرکت کے لیے 190 سے زائد غیر ملکی مندوبین کی جاپان آمد متوقع ہے۔ ان میں تقریباً 50 وفود شامل ہیں جن کی قیادت سربراہان مملکت یا دیگر کریں گے جن کے لیے خصوصی استقبال کی ضرورت ہوگی۔ یہ وضاحت حزب اختلاف کی جانب سے بجٹ کی تفصیلات ظاہر کرنے کے مطالبے کے بعد سامنے آئی ہے۔
ماتسُونو نے کہا کہ انہوں نے بجٹ کا انکشاف اس وقت کیا جب وزیر اعظم کشیدا فومیو نے انہیں ہدایت کی کہ وہ عوام کو اس منصوبے کی مکمل وضاحت کریں۔
دوسری جانب حزب اختلاف کی جماعت کانسٹیٹیوشنل ڈیموکریٹک پارٹی کے پارلیمانی امور کے سربراہ ازومی جُن نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے آخری رسومات پر حکومت کے ردعمل پر تنقید کی۔
انہوں نے کہا کہ ایسا لگتا ہے کہ حکومت کا رویہ غیر ایماندارانہ ہے، جس کی وجہ سے آخری رسومات اتنی مہنگی نہیں لگتیں کیونکہ سرکاری خرچ پر ہونے والی آخری رسومات کی مخالفت بہت زیادہ ہے۔
یہ ذکر کرتے ہوئے کہ حزب اختلاف کی کوششوں سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ کل رقم اصل بجٹ کا 6.6 گنا ہوگی، حزب اختلاف ان اخراجات پر قائل نہیں ہے۔