کراچی: پاک سرزمین پارٹی اور ایم کیو ایم پاکستان کے بعد ایم کیو ایم کے سابق سینئر رہنماء سلیم شہزاد نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کردیا اور کہا کہ ہمارےدروازے سب کے لئے کھلے ہیں۔
تفصیلات کے مطابق ایم کیو ایم کے سابق سینئر رہنماء سلیم شہزاد نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا کہ ہماری پارٹی میں چائناکٹنگ والے ہونگے نہ ٹارگٹ کلر اور نہ ہماری پارٹی میں ڈرائی کلین والے شامل ہونگے۔
سلیم شہزاد کا میڈیا سے غیررسمی گفتگو کرتے ہوئے کہنا تھا کہ ہمارےدروازے سب کے لئے کھلے ہیں، 16دسمبرکو اورنگی میں جلسہ کرینگے۔
ایم کیو ایم کے سابق رہنما نے کہا کہ اورنگی ٹاؤن سے میں خودالیکشن لڑوں گا، کراچی کےباقی حلقوں سےاپنی پارٹی کےامیدوار کھڑے کروں گا۔
مزید پڑھیں : سیاست میں ہلچل مچا کر گیا تھا اب نئی جماعت بنا کر پھر ہلچل مچاؤں گا، سلیم شہزاد
اس سے قبل جولائی میں بھی متحدہ کے سابق سینئر رہنماء سلیم شہزاد نے نئی سیاسی جماعت بنانے کا اعلان کرتے ہوئے کہا تھا کہ سیاست میں ہلچل مچا کر گیا تھا اب نئی جماعت بنا کر پھر ہلچل مچاؤں گا، عوامی خدمت اور قوم کے بہتر مفاد کو مدنظر رکھتے ہوئے نئی جماعت بنانے کا فیصلہ کیا۔
انکا کہنا تھا کہ سیاسی جماعت کا نام کیا ہوگا یہ آئندہ چند روز میں فیصلہ کرلیا جائے گا، متحدہ کی موجودہ قیادت میں سب سے سینئر ہوں اس لیے خود کسی سے رابطہ نہیں کروں گا البتہ ایم کیو ایم پاکستان یا کسی اور جماعت کے رہنماء نے شمولیت کے لیے بات کی تو ضرور کروں گا۔
واضح رہے سلیم شہزاد 6 فروری کو جب وطن واپس آئے تو انہیں ائیرپورٹ سے ہی گرفتار کرلیا گیا تھا، ایم کیو ایم کے سابق رہنما کو دہشت گردوں کے علاج و معالجے سمیت دیگر مقدمات میں حراست میں لیا گیا تھا۔
مزید پڑھیں : ایم کیوایم رہنما سلیم شہزاد کراچی ایئرپورٹ سے گرفتار
سلیم شہزاد دہشت گردوں کے علاج سمیت 5 مقدمات درج تھے، مقدمات کی تفتیش کے لیےعدالت نے انہیں 7 فروری کو جوڈیشل ریمانڈ پر جیل بھیجا تھا، بعد ازاں عدالت نے پانچوں مقدمات میں ان کی ضمانت منظور کرلی جس کے بعد انہیں جیل سے رہا کردیا گیا تھا، بعد ازاں وہ کینسر کا علاج کروانے کے لیے لندن روانہ ہوگئے تھے۔
خیال رہے سلیم شہزاد کا شمار اُن لوگوں میں ہوتا ہے جو الطاف حسین کے ساتھ ابتدائی ایام میں ہی منسلک ہوگئے تھے، ایم کیو ایم کی طلبہ تنظیم سے وابستہ ہونے کے بعد سلیم شہزاد نے مرکزی کمیٹی میں وائس چیئرمین سمیت دیگر اہم عہدوں پر فرائض انجام دیے، بعد ازاں وہ 1991 میں اپنے قائد کے ساتھ ہی خود ساختہ جلاوطنی اختیار کر کے لندن میں مقیم ہوگئے تھے اور وہ اب برطانیہ کے شہری بھی ہیں۔
سلیم شہزاد نے لندن میں بھی تنظیمی سرگرمیاں جاری رکھیں اور وہ لندن رابطہ کمیٹی میں عہدوں پر براجمان رہے تاہم بعد میں پیدا ہونے والے اختلافات کے باعث 2000 کے بعد انہیں تنظیمی عہدوں سے بتدریج ہٹایا جاتا رہا اور گزشتہ چند سالوں سے گمنامی کی زندگی بسر کر رہے تھے۔