اسلام آباد : سابق وزیراعطم نوازشریف نے کہا ہے کہ پہلی مرتبہ صدر نے نکالا، دوسری بار ایک ڈکٹیٹر نے مجھے ہائی جیکربنا دیا اور تیسری بار بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ نہ لینے پرعدلیہ نے نکال دیاابھی کہیں نہیں جا رہا،ابھی تومیری سنچری مکمل ہونی ہے.
وہ ملک کے ممتاز صحافیوں سے بات چیت کر رہے تھے انہوں نے کہا کہ میری نااہلی کے فیصلے کا احترام ہے لیکن فیصلے سے اختلاف ہے جس کا برملہ اظہار بھی کرتے ہیں.
عدالت میں نظر ثانی رجوع کرنے کے حوالے سے سوال کا جواب دیتے ہوئے سابق وزیراعطم کا کہنا تھا کہ فیصلے کے بعد اپیل بھی ان ہی جج صاحبان کے پاس جائے گی تاہم ریویو کے لیے جانے یا نہ جانے کا فیصلہ قانونی ماہرینن سے مشاورت کے بعد کیا جائے گا.
ایک موقع پر سابق وزیراعظم نواز شریف نے سول سوائٹی کو مخاطب کرتے ہوئے سوال کیا کہ کیاعوامی میندیٹ کواسی طرح ذلیل کیا جاتا رہے گا؟ کبھی آئین توڑا گیا تو کبھی منتخب وزیراعظم کو پھانسی دی گئی تو کسی کو ملک بدرکیا گیا، آخر ایسا کب تک چلتا رہے گا.
نااہل ہونے والے سابق وزیراعظم نے کہا کہ میرے ان سوالوں کےجواب سول سوسائٹی ، میڈیا اور ہم سب پرفرض ہیں اور میں نے جو قربانیاں دی ہیں ان کا فائدہ ملک کو ہونا چاہیے.
مزید پڑھیں: پاناما کیس: وزیراعظم نوازشریف نا اہل قرار*
اپنی آئندہ کی حکمتِ عملی سے پوچھے گئے سوال کے جواب میں اُن کا کہنا تھا کہ میں ابھی کہیں نہیں جا رہا ہوں بلکہ ابھی تومیری سنچری مکمل ہونی ہے اس لیے جم کے بیٹنگ کروں گے.
انہوں نے کہا کہ اس بات کا اعتراف کرتا ہوں کہ پچھلے دورِ حکومت میں پاکستان پیپلز پارٹی سے تعلق رکھنے والے سابق وزیراعظم یوسف رضا گیلانی کا معاملہ نااہلی تک نہیں جانا چاہیے تھا.
سابق وزیراعظم نواز شریف نے ایک سوال کے جواب میں بتایا کہ آئین توڑنے والے آمر اور سابق صدر جنرل مشرف کوملک سے باہر بھیجنے کا فیصلہ ہمارا نہیں بلکہ عدلیہ کا تھا جس کا احترام حکومت پر واجب تھا.