تازہ ترین

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

پاک ایران سرحد پر باہمی رابطے مضبوط کرنے کی ضرورت ہے، آرمی چیف

راولپنڈی: آرمی چیف جنرل عاصم منیر کا کہنا ہے...

پی ٹی آئی دورِحکومت کی کابینہ ارکان کے نام ای سی ایل سے خارج

وفاقی حکومت نے پی ٹی آئی دورِحکومت کی وفاقی...

ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، سابق وزیر دفاع

واشنگٹن : سابق امریکی وزیر دفاع جنرل جیمز میٹس نے کہا ہے کہ صدر ڈونلڈ ٹرمپ امریکہ کو تقسیم کرنا چاہتے ہیں، وہ خود کو ایک ذمہ دار قائد ثابت کرنے میں ناکام ہوئے ہیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ایک انٹرویو میں کیا، ان کا کہنا تھا کہ صدر ٹرمپ اپنے اختیارات کا ناجائز استمعال کرتے ہیں، وہ میری زندگی میں پہلے ایسے امریکی صدر ہیں جو عوام کو متحد کرنے کی کوشش ہی نہیں کرتے۔

اپنے انٹرویو میں جنرل جیمز میٹس نے صدر ڈونلڈ ٹرمپ پر تنقید کرتے ہوئے ان پر الزام عائد کیا کہ وہ عوام کو تقسیم کرنے کی کوشش کر رہے ہیں اور اپنے اختیارات کا ناجائز استمعال کرتے ہیں۔

انہوں نے اپنے انٹرویو میں صدر ٹرمپ کے ان اقدامات پر غم و غصے کا اظہار کیا ہے جو انہوں نے گذشتہ ہفتے امریکہ میں سیاہ فام شخص کی پولیس کی تحویل میں ہلاکت کے بعد حالات پر قابو پانے کے لیے اٹھائے ہیں۔ امریکی صدر نے مظاہرین کو دھمکی دی تھی کہ اگر پُرتشدد احتجاج ختم نہ کیا تو وہ فوج طلب کر لیں گے۔

انہوں نے مزید کہا کہ ہم اس کوشش کو گزشتہ تین سال سے دیکھ رہے ہیں، اس عرصے میں ان کی غیر ذمہ دارانہ قیادت کے اثرات جھیل رہے ہیں۔ انہوں نے امریکی عوام کے اتحاد کیلئے کوئی عملی اقدامات نہیں کیے نہ اس کا دکھاوا کرتے ہیں بلکہ وہ ہمیں تقسیم کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔

دوسری جانب صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ان کے بیان کے جواب میں کہا کہ جنرل جیمز میٹس بے جا اہمیت کے حامل جرنیل ہیں، مجھے ان کی سربراہی کا طریقہ یا ان کے بارے میں کچھ بھی پسند نہیں تھا۔ کئی لوگ اس سے اتفاق کرتے ہیں، میں خوش ہوں کہ جیمز میٹس اب جاچکے ہیں، صدر ٹرمپ نے دعویٰ کیا ہے کہ انہوں نے جیمز میٹس کو برطرف کیا تھا۔

واضح رہے کہ جیمز میٹس نے اس وقت وزارت دفاع سے استعفیٰ دیا تھا جب صدر ٹرمپ نے شام سے امریکی فوج کے انخلا کا حکم دیا تھا وہ تب سے خاموش رہے ہیں۔

جیمز میٹس ایک ریٹائرڈ جرنیل ہیں جنہوں نے دسمبر2019 میں استعفیٰ دیا تھا اور ان کے بارے میں خیال تھا کہ وہ صدر ٹرمپ کی خارجہ پالیسی کی مخالفت کرتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -