سیول: جنوبی کوریا نے سپریم کورٹ کے سابق چیف جسٹس کو سابق صدر کے ساتھ مل کر جاپان سے متعلق کیس کے فیصلے کو بگاڑنے کے الزام میں گرفتار کرلیا۔
غیرملکی خبررساں ادارے کے مطابق 71 سالہ سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی جنوبی کوریا کے پہلے جج ہیں جنہیں کرمنل چارجز میں گرفتار کیا گیا ہے۔
[bs-quote quote=”سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات مسترد کردئیے ہیں۔” style=”style-7″ align=”left”][/bs-quote]
جنوبی کوریا کے دارالحکومت سیول کی عدالت کی جانب سے ان کی گرفتاری کی وارنٹ جاری ہونے کے بعد احاطہ عدالت سے فوری گرفتار کرلیا گیا۔
سابق چیف جسٹس یانگ سونگ ٹائی نے اپنے اوپر عائد تمام الزامات مسترد کردئیے ہیں۔
رپورٹ کے مطابق یانگ سونگ ٹائی 2011 سے 2017 تک چیف جسٹس کے عہدے پر فائز رہے، ان کے خلاف ججز کے خلاف امتیازی سلوک کے بھی الزامات عائد ہیں۔
مزید پڑھیں: جنوبی کوریا کے سابق صدر کو کرپشن الزامات میں 15 برس قید
یانگ سونگ ٹائی کے کیس میں غیرملکی اثرات بھی شامل ہیں کیونکہ ان کے فیصلے سے جنوبی کوریا اور جاپان میں سفارتی اختلافات سامنے آئے تھے۔
واضح رہے کہ جنوبی کوریا اور جاپان کے تعلقات تب خراب ہوئے تھے جب جنوبی کوریا کے سپریم کورٹ کی جانب سے گزشتہ سال فیصلہ دیا گیا تھا کہ عالمی جنگ دوئم میں جبری مزدوری کرنے والے کوریا کے متاثرین کو اپنے نقصانات کا ازالہ اس وقت کے اپنے آجر سے لینے کا حق ہے جس میں جاپان کی انڈسٹریز شامل تھیں۔
عدالت نے جاپانی کمپنی کو ہر متاثرہ مزدور کو 88 ہزار سے ایک لاکھ 33 ہزار ڈالر تک معاوضہ ادا کرنے کا حکم دیا تھا۔