لاہور: پاکستان کے دل لاہور سے تعلق رکھنے والی چار ویٹ لفٹر بہنوں نے حکومت سے درخواست کی ہے کہ وہ پاکستان میں خواتین کی پاور لفٹنگ کھیل کو زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔
تفصیلات کے مطابق لاہور سے تعلق رکھنے والی ایک ہی گھر کی چار نوجوان لڑکیاں ویٹ لفٹنگ میں پاکستان کا فخر بن گئیں، ساؤتھ ایشین اور کامن ویلتھ گیمز میں شرکت کے لیے تیاریاں بھی جاری ہیں۔
[bs-quote quote=”ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں۔” style=”style-7″ align=”left” color=”#dd3333″ author_name=”ٹوئنکل سہیل”][/bs-quote]
اے آر وائی نیوز نے ویٹ لفٹر بہنوں پر خصوصی فیچر کیا، کئی کئی کلوگرام وزن اٹھانا ان چاروں بہنوں کے لیے معمول کی بات ہے تاہم ویٹ لفٹنگ جیسے مشکل کھیل میں انھیں اپنی پہچان بنانا آسان نہیں تھا۔
ٹوئنکل، ویرونیکا، مریم اور سیبل ایشین چیمپئن شپ سمیت بین الاقوامی سطح پر کئی مقابلے جیت چکی ہیں، ایک ہی گھر سے تعلق رکھنے والی ان چار ایتھلیٹس کو دیکھ کر اندازہ ہوتا ہے کہ ملک میں خواتین کی پاور لفٹنگ میں کتنا پوٹینشل ہے۔
ویٹ لفٹر بہنوں کا کہنا ہے کہ ان کے دادا چچا وغیرہ ہمارے والد سے کہا کرتے تھے کہ یہ کس کام میں بیٹیوں کو لگا دیا ہے، اب جب ہم اس کھیل میں آگے آئے ہیں تو وہ بھی دیکھ کر خوش ہوتے ہیں۔
ایک بہن نے بتایا کہ اگر ہم نے اس ویٹ لفٹنگ میں باہر ٹور کرنا ہے تو اس کے لیے ہمیں تین سے چار سال پاکستان میں گیمز کھیل کر ایونٹس جیتنے پڑیں گے۔
ویٹ لفٹر لڑکی کا کہنا تھا لوگوں کے گھر میں جاؤ تو ان کے گھروں میں ڈیکوریشن کے پیس پڑے ہوتے ہیں لیکن ہمارا گھر میڈلز اور ٹرافیوں سے بھرا ہوا ہے، سمجھ نہیں آتی کہ مزید ٹرافیاں کہاں رکھیں۔
یہ بھی پڑھیں: ثنا میر کے لیے ایک اور اعزاز
پُر عزم ویٹ لفٹر نے کہا کہ میں ساؤتھ ایشین گیمز کے ساتھ ساتھ کامن ویلتھ گیمز کے لیے 47 کیٹیگری میں تیاریاں کر رہی ہوں، میں چاہتی ہوں کہ حکومت ہمیں زیادہ سے زیادہ سپورٹ کرے۔
اے آر وائی نیوز کی نمائندہ ثانیہ چوہدری نے بتایا کہ پاکستان میں خواتین کی ویٹ لفٹنگ کو شروع ہوئے ابھی صرف تین سال ہوئے ہیں، پھر بھی اس کھیل میں دل چسپی رکھنے والی لڑکیوں کی تعداد بڑھتی جا رہی ہے۔