تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

مچھلی کے شکار میں مچھیروں کی مدد کرنیوالی دوست ڈولفنز

جنوب مشرقی برازیل میں ایسی انسان دوست ڈولفنز پائی جاتی ہیں جو مچھلی کے شکار میں مچھیروں کی مدد کرتی ہیں۔

ڈولفن ایک انسان دوست آبی جانور ہے جو بے ضرر ہونے کے ساتھ انتہائی دلچسپ بھی ہے۔ آئے دن اس کی دلچسپ ویڈیوز بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوتی رہتی ہیں۔ تاہم ایک نئی تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ جنوب مشرقی برازیل کے سمندر میں ایسی انسان دوست ڈولفنز پائی جاتی ہیں جو ارادی طور پر مچھلی کے شکار میں مصروف مچھیروں کو ان کا شکار پکڑنے کیلیے مدد فراہم کرتی ہیں۔

تحقیق سے پتہ چلا ہے کہ ڈولفنز بحرِ اوقیانوس سے سلور میولیٹ مچھلیوں کو گھیر گھار کر اتھلے پانیوں تک لاتی ہیں جہاں ان کے شکار کی تاک میں شکار جمع رہتے ہیں اور یوں اپنی دوست ڈولفنز کی مدد سے وہ با آسانی شکار کرلیتے ہیں۔ اس کے لیے کہ لگونا نامی ایک چھوٹے ساحلی شہر میں مچھیرے ان کا انتظار کرتے ہیں۔

تحقیق کے لیے اوریگن اسٹیٹ یونیورسٹی کے ایک سائنس دان موریسیو کینٹور اور ان کے ساتھیوں نے لگونا میں 177 مچھیروں کا انٹرویو کیا جب کہ 2018 سے 2019 کی درمیانی مدت کے دوران مشاہدہ کیا کہ مچھیروں نے اس مقام سے تریباً 5 ہزار میولیٹ مچھلیوں کا شکار کیا تھا۔

محققین نے بتایا کہ مچھیرے مچھلیاں پکڑنے کے لیے قابلِ بھروسہ ڈولفن ساتھیوں کو تلاش کرتے ہیں جو ان کے ساتھ تعاون کرتی ہیں اور میولیٹ کی نشان دہی کرتی ہیں۔ ہمیں یہ تو علم تھا کہ مچھیرے ڈولفنز پر نظر رکھ کر یہ طے کرتے ہیں کہ جال کب پھینکنا ہے لیکن یہ معلوم نہیں تھا کہ آیا ڈولفن بھی اپنے رویوں سے مچھیروں سے رابطے میں رہتی ہیں۔

پروسیڈنگز آف دی نیشنل اکیڈمی آف سائنسز میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا کہ مچھیروں کے ہاتھ 86 فی صد شکار ڈولفنز کے ساتھ بیک وقت تعامل کے سبب لگا اور ڈولفنز کی موجودگی میں مچھیروں کے میولیٹ پکڑنے کے امکانات 17 فی صد زیادہ پائے گئے۔

محققین کی ٹیم کے مطابق جہاں مچھیرا ڈولفن کو دیکھ رہا ہوتا ہے وہیں ڈولفن بھی مچھیرے کو دیکھ رہی ہوتی ہے۔ دونوں کو اپنے اپنے عمل بیک وقت کرنے ہوتے ہیں تاکہ مچھلی پکڑی جاسکے۔

جب ڈولفن دیکھتی ہے کہ مچھیرا جال پھینکنے کے لیے تیار ہے تب وہ گہرا غوطہ لگا کر اشارہ دیتی ہے اور بتاتی ہے کہ یہاں میولٹ موجود ہیں، جال پھینک دیا جائے۔ بعض اوقات ڈولفن یا مچھیرے صحیح اشارہ نہیں پکڑ پاتے تو کسی کے ہاتھ بھی مچھلی نہیں لگتی۔

اسی حوالے سے یونیورسٹی آف پلیمتھ کے ماہرِ سمندری حیاتیات سائمن انگرام (جو ماضی میں برازیل میں انسانوں اور ڈولفنز کے درمیان تعلق پر مطالعہ کر چکے ہیں لیکن حالیہ تحقیق میں شامل نہیں تھے) کے مطابق یہ ڈولفنز انسانوں اور ان کی حرکات پر بھرپور توجہ دیتی ہیں تاکہ جال میں زیادہ سے زیادہ مچھلیاں پھنس سکیں اور امکان ہے کہ وہ اس حوالے سے مچھیروں کی رہنمائی بھی کرتی ہوں گی۔

ان کا کہنا تھا کہ سالوں سے یہ ڈولفنز مچھیروں کو یہ بتا رہی ہیں کہ جال پھینکنے کے لیے کہاں کھڑا ہونا ہے اور کب جال پھینکنا ہے۔ یہ بالکل ایسا ہی ہے جیسے یہ ڈولفنز انسانوں کی تربیت کر رہی ہوں۔

Comments

- Advertisement -