تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

دوستی کا عالمی دن: دوست دکھ بھی دے سکتے ہیں اور درد کی دوا بھی ہوسکتے ہیں

آج دنیا بھر میں دوستوں اور دوستی کا عالمی دن منایا جارہا ہے، اس دن کو منانے کا آغاز سنہ 1958 سے کیا گیا تھا۔

کسی انسان کی زندگی میں دوست نہایت اہمیت رکھتے ہیں۔ دوستوں کی صحبت کسی انسان کے نظریات و خیالات اور شخصیت کی تعمیر میں اہم کردار ادا کرتی ہے۔

اسی طرح برے اور مشکل وقت میں بھی دوستوں کی اہمیت کو کسی طرح نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔ یہ دوست ہی ہوتے ہیں جن کی وجہ سے آپ اپنی زندگی کا کٹھن وقت گزار پاتے ہیں۔ دوستوں کی اہمیت ان افراد کے لیے اور بھی بڑھ جاتی ہے جو تنہا ہوں یا جن کے اپنے اہلخانہ سے تعلقات اچھے نہ ہوں۔

ماہرین کا کہنا ہے کہ دوستوں سے ملنا آپ کو ذہنی طور پر پرسکون اور خوش تو کرتا ہی ہے تاہم دوست آپ کے درد کے لیے ایک قدرتی مداوا بھی ہیں کیونکہ درد کش ادویات کھانے کے مقابلے میں بڑا حلقہ احباب رکھنا زیادہ بہتر ہو سکتا ہے۔

آکسفورڈ یونیورسٹی میں کی جانے والی ایک تحقیق کے مطابق دوستوں کا زیادہ بڑا حلقہ رکھنے والے لوگ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔ تحقیق میں کہا گیا کہ زیادہ دوستوں کے ساتھ میل جول رکھنے والے لوگوں میں درد برداشت کرنے کی صلاحیت زیادہ بہتر ہوتی ہے۔

دراصل زیادہ دوستوں کے ساتھ بات چیت کرنے والے لوگوں میں اینڈورفین (جسم کے مرکزی اعصابی نظام میں پیدا ہونے والا ایک کیمیکل) کے اخراج کی سطح زیادہ ہوتی ہے جس کی وجہ سے وہ درد کو کم محسوس کرتے ہیں۔

اینڈورفین ایک کیمیائی مادہ ہے جو سخت ورزش، جذباتی کشمکش اور درد کی حالت میں قدرتی طور پر خارج ہوتا ہے۔ یہ مادہ جذبات کے ساتھ منسلک ہے جو درد کے احساس کو کم کرتا ہے اور طمانیت اور آسودگی کا احساس دلاتا ہے۔

نکمے دوستوں سے دور رہیں

ماہرین کا کہنا ہے کہ چونکہ ہمارے دوست ہماری زندگی پر بے حد اثر انداز ہوتے ہیں لہٰذا اگر ہم اپنی زندگی میں کامیاب بننا چاہتے ہں تو ہمیں اپنے نکمے دوستوں سے جان چھڑانی ہوگی۔

ایک امریکی بزنس مین گیری وینرک کا کہنا ہے کہ ہماری زندگی کے 5 قریبی افراد ہماری اپنی زندگی پر بہت زیادہ اثر انداز ہوتے ہیں۔

اگر یہ 5 افراد مثبت سوچ رکھنے والے، زندگی کو روشن خیالی سے دیکھنے والے، کامیاب اور خوشحال ہوں گے تو یہی ساری خصوصیات ہماری زندگی میں بھی در آئیں گی۔

اس کے برعکس اگر یہ افراد منفی سوچ رکھنے والے، رونے دھونے والے، ہر چیز کی شکایت کرنے والے، منفی پہلوؤں پر نظر رکھنے والے اور ناشکرے ہوں گے تو لاشعوری طور پر ہم بھی یہ عادات اپنا لیں گے۔

ایسی عادات رکھنے والے افراد زندگی میں کبھی کامیاب نہیں ہوتے لہٰذا ایسے افراد کی شکوے شکایتیں تا عمر جاری رہتی ہیں اور اگر ہم نے انہیں اپنی زندگی کا اہم حصہ بنا رکھا ہے تو لازمی طور پر اس کا اثر ہماری زندگی پر بھی پڑے گا۔

گیری کا کہنا ہے کہ مثبت سوچ رکھنے والے افراد کی صحبت میں وقت گزارنا آپ کے اندر بھی توانائی، جوش وجذبہ بھر دیتا ہے اور آپ کو نئے کام کرنے، اور پرانے کاموں کو پایہ تکمیل تک پہنچانے کی طرف راغب کرتا ہے۔

اس کے برعکس منفی سوچ رکھنے والے افراد کی صحبت میں وقت گزارنا آپ کو پریشان، مایوس اور پراگندہ طبیعت بنا دیتا ہے اور آپ خود کو بھی ناکارہ محسوس کرنے لگتے ہیں۔

Comments

- Advertisement -