تازہ ترین

پاک ایران تجارتی معاہدے پر امریکا کا اہم بیان آگیا

واشنگٹن : نائب ترجمان امریکی محکمہ خارجہ کا کہنا...

کے4 منصوبے سے بھی ترستے کراچی کو پانی نہیں مل سکے گا

پانی کو ترستے کراچی کے شہریوں کو کے4 منصوبے...

ایرانی صدر ابراہیم رئیسی کی کراچی آمد، مزار قائد پر حاضری

کراچی: پاکستان کے تین روزہ سرکاری دورے پر موجود...

ایرانی صدر کی مزار اقبال پر حاضری، پھول چڑھائے اور فاتحہ خوانی کی

لاہور: ایران کے صدر ابراہیم رئیسی کی لاہور آمد...

ریاستی انتخابات جیتنے کے لئے "یوگی حکومت” کی شاطرانہ چال

نئی دہلی: اتر پردیش اسمبلی انتخابات سے قبل ایک بار پھر اسلام اور مسلمانوں سے جڑے شہروں کے نام تبدیل کرنے کی سیاست شروع ہوگئی ہے۔

میڈیا رپورٹ کے مطابق مغل سرائے، الہٰ آباد اور فیض آباد کے بعد اب علی گڑھ نشانے پر ہے،جہاں ضلع پنچایت میں علی گڑھ ضلع کا نام بدل کر ‘ہری گڑھ’ رکھنے کی تجویز منظور کی گئی ہے، اس کے ساتھ ہی ضلع مین پوری کا نام بدل کر ‘مین نگر’ رکھنے کی تجویز بھی ضلع پنچایت نے منظور کرلی ہے۔

ضلع پنچایت میں منظور ہونے والی یہ تجاویز اب حکومت کو بھیجی جائیں گی جہاں فیصلہ کیا جائے گا کہ ان کا نام تبدیل کیا جائے یا نہیں؟

اس سے قبل انیس سو بانوے میں کلیان سنگھ نے وزیراعلیٰ ہوتے ہوئے علی گڑھ کا نام ہری گڑھ رکھنے کی بھونڈی کوشش کی تھی لیکن مرکز میں کانگریس کی حکومت کی وجہ سے انہیں کامیابی نہیں مل سکی، لیکن اب ریاست اور مرکز دونوں میں بی جے پی کی حکومت ہے۔

یوگی حکومت نے اقتدار میں آنے کے بعد الہ آباد کا نام تبدیل کرکے پریاگ راج، فیض آباد کا نام ایودھیا اور مغل سرائے کو پنڈت دین دیال اوپادھیائے کرچکی ہے۔اس سے پہلے خلیل آباد کا نام سنت کبیر نگر، گڑ گاؤں کا نام گروگرام کرنے سمیت دیگر متعدد مقامات کے نام بدلے جا چکے ہیں، ان کے علاوہ فیروز آباد، اورنگ آباد، حیدر آباد اور احمد آباد سمیت کئی اہم مقامات کے نام بدلنے کی کوششیں جاری ہیں۔

واضح رہے کہ بھارت سے اسلام اور مسلمانوں کے نقوش مٹانے کے لیے ان سے موسوم مقامات اور اداروں کے نام تبدیل کرنا بی جے پی اور آر ایس ایس کا پرانا ایجنڈہ ہے۔

دوسری جانب اپوزیشن پارٹیاں کرونا بحران کے دوران اترپردیش میں ہوئیں بڑے پیمانے پر اموات، بڑھتے جرائم، بگڑتے لا اینڈ آرڈر، بڑھتی مہنگائی اور بے روزگاری سمیت مختلف محاذوں پر یوپی حکومت کے ناکام ہونے پر تنقید کا نشانہ بنتی رہتی ہیں۔

اپوزیشن کے مطابق ہر محاذ پر ناکام ہونے کے بعد اب یوگی حکومت کے پاس فرقہ وارانہ ایجنڈہ اور نفرت کی بنیاد پر الیکشن لڑنے کے علاوہ اور کوئی آپشن نہیں ہے اور نام بدلنے کی کوشش اسی فرقہ وارانہ سیاست کا ایک حصہ ہے۔

Comments

- Advertisement -