تازہ ترین

حکومت کا ججز کے خط پر انکوائری کمیشن بنانے کا اعلان

اسلام آباد: وفاقی حکومت نے اسلام آباد ہائی کورٹ...

فوجی عدالتوں سے 15 سے 20 ملزمان کے رہا ہونے کا امکان

اسلام آباد : اٹارنی جنرل نے فوجی عدالتوں سے...

نیا کپتان کون؟ سفارشات چیئرمین پی سی بی کو ارسال

پاکستان کرکٹ ٹیم کا وائٹ بال میں نیا کپتان...

حفاظتی ٹیکوں کے حوالے سے پاکستان بہترین ملک

عالمی اتحاد برائے ویکسین و حفاظتی ٹیکوں جی اے وی آئی نے ترقی پذیر ممالک کو ہدایت کی ہے کہ وہ اپنے پاس حفاظتی ٹیکوں اور ویکسینائزیشن کے نظام کو بہتر بنانے کے معاملے میں پاکستان کی تقلید کریں۔

عالمی ادارے جی اے وی آئی کی بورڈ میٹنگ سوئٹزرلینڈ کے شہر جنیوا میں منعقد ہوئی۔ پاکستان ان 78 ممالک میں واحد ملک ہے جو ادارے کی جانب سے ویکسینائزیشن امور میں مالی معاونت کا حقدار ٹہرا ہے اور گزشتہ کئی سال سے یہ معاونت حاصل کر رہا ہے۔

پاکستانی ڈائریکٹر جنرل برائے صحت اسد حفیظ نے ایک طویل پریزینٹیشن پیش کی جس میں بتایا گیا کہ جی اے وی آئی کی مالی معاونت کی بدولت پاکستان گزشتہ 3 برسوں میں ویکسینائزیشن پروگرامز میں قابل تقلید بہتری لانے میں کامیاب ہوسکا ہے۔

ڈاکٹر حفیظ کے مطابق ملک میں ای ویکس اور کولڈ چین آپٹیمائزیشن نامی ٹیک پلیٹ فارمز شروع کیے گئے ہیں جن کی بدولت ویکسینز اور ٹیکوں کو محفوظ رکھنے، ان کی فراہمی اور دستیابی کے نظام کو بہتر بنایا گیا ہے۔

انہوں نے بتایا کہ ویکسینیشن پروگرام میں سب سے اہم حصہ پولیو ویکسینائزیشن کا ہے جس میں گزشتہ 2 برسوں میں شاندار بہتری دیکھنے میں آئی اور پاکستان پولیو کا شکار ملک سے پولیو فری ملک بننے کے بے حد قریب پہنچ گیا۔

واضح رہے کہ اس سے قبل عالمی ادارہ اطفال یونیسف نے پاکستان کی جانب سے انسداد پولیو کے سلسلے میں کیے جانے والے اقدامات کا اعتراف کیا تھا۔

یونیسف کی نمائندہ اینجلا کیرنی کا کہنا تھا کہ پاکستان نے پولیو کے مرض کے خاتمے کے لیے بھرپور اور نہایت منظم اقدامات اٹھائے ہیں جن کو دیکھتے ہوئے امید ہے کہ بہت جلد پاکستان سے پولیو وائرس کا خاتمہ ہوجائے گا۔

مزید پڑھیں: قبائلی علاقے میں پولیو کیسز کی شرح صفر

جی اے وی آئی نے بھی اس ضمن میں کی جانے والی پاکستان کی صوبائی و وفاقی حکومتوں کے اقدامات کی تعریف کرتے ہوئے ویکسینائزیشن پروگرامز میں بہتری کا اعتراف کیا۔

ادارے نے افریقی ممالک سمیت کئی ترقی پذیر ممالک کو ہدایت کی کہ وہ ویکسینائزیشن پروگرامز کے سلسلے میں پاکستان ماڈل کی تقلید کریں۔


اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی فیس بک وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -