غزہ: غزہ کے اسپتال کمال عدوان کے شمالی دروازے پر اسرائیلی فورسز کی جانب سے کئی گھنٹوں تک بمباری کی گئی، جس میں خواتین اور بچوں سمیت درجنوں فلسطینی شہید ہو گئے۔
غزہ کی وزارت صحت کے ڈائریکٹر جنرل ڈاکٹر منیر البرش نے کہا ہے کہ نصف شب سے قبل اسرائیلی قابض فوج نے جبالیہ میں واقع کمال عدوان اسپتال کے آس پاس کے علاقوں کو گھنٹوں سے نشانہ بنایا، میڈیکل ٹیمیں بھی ملبے تلے دبے افراد کو نکالنے میں بے بس ہو گئی ہیں۔
فلسطینی ہلال احمر کے مطابق شمالی غزہ کی پٹی میں الفلوجہ کے علاقے میں ایک زخمی کو لے جانے کے دوران دو ایمبولینسوں پر اسرائیلی فورسز نے فائرنگ کی، جس سے عملے کے دو ارکان اور ایک تیسرا شخص زخمی ہو گیا ہے۔
GAZA HEALTH MINISTRY: Director-General of Gaza Health Ministry, Dr. Munir al-Bursh, said that Israeli occupation army has been targeting the vicinity of Kamal Adwan Hospital for hours by bombing a center, and added that ambulance teams are no longer able to extract those trapped… pic.twitter.com/HBWpPu3m6W
— The Palestine Chronicle (@PalestineChron) December 3, 2023
دوسری جانب جنوبی غزہ میں اقوام متحدہ کی پناہ گاہوں میں بھیڑ کی وجہ سے متعدی بیماریوں میں اضافہ ہونے لگا ہے، جن میں اسہال، سانس کی نالیوں کا شدید انفیکشن، جلد کا انفیکشن اور جوؤں کا مسئلہ شامل ہیں۔
PALESTINIAN RED CRESCENT: Two paramedics from its crew and a third person were injured, after Israeli forces opened fire on two ambulances in the Al-Faluga area in the northern Gaza Strip, while they were transporting one of the wounded.
FOLLOW OUR LIVE BLOG:… pic.twitter.com/t0TpJUFpAP
— The Palestine Chronicle (@PalestineChron) December 3, 2023
غزہ بھر میں اسپتالوں میں بستروں کی گنجائش جنگ سے پہلے 3,500 سے کم ہو کر 1,400 رہ گئی ہے، جب کہ مریضوں میں بے پناہ اضافہ ہو چکا ہے۔ غزہ میں اس وقت کام کرنے والے صرف ایک اسپتال میں پیچیدہ سرجری کرنے یا سنگین طور پر زخمیوں کا علاج کرنے کی صلاحیت ہے۔
حماس کے حملوں کے بعد ہر 3 میں سے ایک اسرائیلی میں ایک خاص بیماری کی علامات کا انکشاف
وفا نیوز ایجنسی کے مطابق 10,000 سے زیادہ بے گھر افراد کمال عدوان اسپتال میں پناہ کی تلاش میں ہیں، مقامی ذرائع نے بتایا اسپتال کے سامنے اور اندر بہت ساری لاشیں پڑی ہیں لیکن شدید اسرائیلی حملوں کی وجہ سے لوگ انھیں دفنانے کے قابل نہیں ہیں، جب کہ اتوار کی صبح سے کم از کم 99 لاشیں کمال عدوان اسپتال لائی گئیں۔