تازہ ترین

اسرائیل کا ایران پر فضائی حملہ

امریکی میڈیا کی جانب سے یہ دعویٰ سامنے آرہا...

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

روشن آسمان، چمکتے ستارے، کہکشاؤں کی جھرمٹ اور ٹوٹتے تارے

چین : آسمانوں پر سجی کہکشاؤں کی جھرمٹ نے دلکش نظارے کو اس وقت اور حسین بنادیا جب سیارہ جوزہ سے ٹوٹتے روشن تارے بارش کی طرح برستے نظر آنے لگے۔

دنیا کے لیے محو حیرت مناظر ہر سال 4 دسمبر سے 17 دسمبر کو مختلف جگہوں پر دیکھے جا سکتے ہیں لیکن چین میں واقع پہاڑی علاقے سے یہ مناظر مزید دیدنی ہوجاتے ہیں جسے دیکھنے کے لیے سیاح دنیا کے طول و عرض سے یہاں کھینچے چلے آتے ہیں۔

ان مناظر کا سب سے روشن پہلو تاروں کا ٹوٹنا ہے جو اتنی تیزی ہوتا ہے جیسے گمان ہونے لگتا ہے کہ زمیں کی جانب ستاروں کی بارش ہو رہی ہو اور ان دنوں میں صرف ایک گھنٹے میں 16 دفعہ یہ منظر دیکھا جا سکتا ہے۔

خیال رہے یہ جوزائیہ بارش ہر سال مستقل بنیادوں پر برپا ہوتی ہے جو کہ 3 ہزار 2 سو فیتنوں (Phaethon) کے ٹوٹنے کے باعث پیش آتا ہے

کہا جاتا ہے کہ یہ سیارہ جوزے کے ناکارہ پتھریلی حصے ہوتے ہیں جو کمزور یا ناقص ہوجانے کے باعث ٹوٹ کر گرنے لگتے ہیں یہ ایک قدرتی عمل ہے جسے فطرت ہر سال دہراتی ہے تاہم سورج کی روشنی کے باعث ایسا محسوس ہوتا ہے کہ یہ ٹوٹے ہوئے حصے کوئی چمکدار ستارے ہیں

کہکشاؤں کی بارش سے متعلق ہر مذہب، قوم اور ملک میں الگ الگ نظریات رائج ہیں کچھ اسے خوش بختی کی علامت سمجھتے ہیں جس کا پورا سال انتظار کیا جاتا ہے اور عین ٹوٹتے تارے کے دوران خصوصی دعائیں کی جاتی ہیں جس کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ ایسا کرنے سے دلی مراد بر آتی ہے جب کہ پریمیوں کے لیے بھی یہ لمحات خاص اہمیت کے حامل ہوتے ہیں۔

تاہم کچھ ممالک ایسے بھی ہیں جہاں اسے خوش قسمت نہیں سمجھا جاتا بلکہ اسے دیوتا کی ناراضی سے تعبیر کیا جاتا ہے اور دیوتا کو منانے کے لیے خصوصی قربانیاں نذر کی جاتی ہیں اور چڑھاوے چڑھائے جاتے ہیں جب کہ اسلام میں چاند گرہن و سورج گرہن کی طرح اس موقع پر بھی نفل نمازوں کے اہتمام کی ہدایت ملتی ہے۔

 دلفریب نظاروں کی ویڈیو دیکھیں



اگر آپ کو یہ خبر پسند نہیں آئی تو برائے مہربانی نیچے کمنٹس میں اپنی رائے کا اظہار کریں اور اگر آپ کو یہ مضمون پسند آیا ہے تو اسے اپنی وال پر شیئر کریں۔

Comments

- Advertisement -