تازہ ترین

وزیراعظم شہبازشریف کو امریکی صدر جو بائیڈن کا خط، نیک تمناؤں کا اظہار

واشنگٹن: امریکی صدر جو بائیڈن نے وزیر اعظم شہباز...

بابر اعظم کو دوبارہ قومی ٹیم کا کپتان بنانے کا فیصلہ ہو گیا

پاکستان کرکٹ بورڈ نے بابر اعظم کو ایک بار...

چین پاکستان معاہدوں کے حوالے سے آئی ایم ایف کا اہم بیان

عالمی مالیاتی ادارے کا کہنا ہے کہ چین پاکستان...

جون تک پی آئی اے کی نجکاری کا عمل مکمل کرلیا جائے گا، وفاقی وزیر خزانہ

کراچی : وزیرخزانہ محمداورنگزیب کا کہنا ہے کہ پی...

ہولناک بیماری میں مبتلا بچے کو دوسری سالگرہ سے ایک دن قبل نئی زندگی مل گئی

کراچی: پاکستان میں‌ ایک ہولناک بیماری میں‌ مبتلا بچے کو ملک کی پہلی جین تھراپی سے سال گرہ سے محض ایک دن قبل نئی زندگی مل گئی۔

تفصیلات کے مطابق آغا خان یونیورسٹی اسپتال میں جینیات کے ماہرین نے اسپائنل مسکولر ایٹرفی (Spinal Muscular Atrophy) کے علاج کے لیے پاکستان میں پہلی مرتبہ جین تھراپی انجام دی، جس کے خاطر خواہ نتائج حاصل ہوئے ہیں۔

چنیوٹ سے تعلق رکھنے والے 2 سالہ بچے شاویز کو 6 ماہ کی عمر میں اسپائنل مسکولر ایٹرفی (SMA) کی تشخیص ہوئی تھی۔ اس بیماری میں مریضوں کو پٹھوں کی کمزوری، پٹھوں کے تناؤ میں کمی، محدود نقل و حرکت، سانس کے مسائل، اعصابی و عضلاتی صلاحیتوں میں تاخیر اور اسکولیوسس (ریڑھ کی ہڈی میں خم آنا) اور صحت کے دیگر سنگین مسائل کا سامنا ہوتا ہے۔ اس بیماری میں مبتلا بہت سے بچے اپنی دوسری سالگرہ سے زیادہ زندہ نہیں رہ پاتے۔

اس خبر نے شاویز کے والدین کو ہلا کر رکھ دیا تھا، کیوں کہ شاویز کی بڑی بہن بھی اسی بیماری میں مبتلا رہی تھی، اس لیے وہ اچھی طرح جانتے تھے کہ ان کے بچے کی زندگی کے لیے اس بات کے کیا معنی ہیں۔ شاویز کے والد لیاقت علی غوری نے کہا کہ اگرچہ ہماری ایک بیٹی کی بھی یہی حالت تھی، لیکن کسی ڈاکٹر نے ہمیں کبھی نہیں بتایا کہ دوبارہ امید سے ہونے کی صورت میں یہ حالت پھر پیدا ہو سکتی ہے۔

واضح رہے کہ اسپائنل مسکولر ایٹرفی (یعنی ریڑھ کی ہڈی کے پٹھوں کی لاغری) موروثی بیماریوں کا ایک مجموعہ ہے، جو حرام مغز اور اس سے متصل دماغ کے پچھلے حصے میں موجود موٹر نیورونز، اور عصبی خلیات کو تباہ کر دیتا ہے، جو انسانی ڈھانچے کے اہم پٹھوں کی سرگرمی کو کنٹرول کرتے ہیں، جیسا کہ بولنا، چلنا، سانس لینا اور کھانا نگلنا، اس بیماری سے پٹھے کمزور اور تباہ ہو جاتے ہیں۔

دوسری طرف پاکستان میں اسپائنل مسکولر ایٹرفی کے پھیلاؤ کا تجزیہ کرنے کے لیے معلوماتی مواد کا فقدان ہے، ماہرین کا کہنا ہے کہ رشتے داروں کے درمیان شادیاں اس کی سب سے زیادہ عام وجہ ہے۔ عالمی معلوماتی مواد یہ ظاہر کرتا ہے کہ ہر 10 ہزار میں سے ایک زندہ پیدائش اسپائنل مسکولر ایٹرفی سے متاثر ہوتی ہے، اور جینیاتی طور پر جس کے منتقل ہونے کی تعداد ہر پچاس میں تقریباً ایک ہے۔

لیاقت علی غوری بیٹی کے معاملے میں اس حوالے سے کچھ تحقیق و جستجو کر چکے تھے، اس لیے جانتے تھے کہ 2019 تک پاکستان میں اس کے علاج کا کوئی طریقہ کار موجود نہیں تھا، پھر معلوم ہوا کہ بین الاقوامی فارماسیوٹیکل کمپنی نوارٹس (Novartis) نے اس بیماری کے علاج کے لیے ایک جین تھراپی کی دوا تیار کر لی ہے، اس دوا کے امریکا اور یورپ میں مریضوں پر استعمال سے خوش آئند نتائج ظاہر ہوئے۔

یہ ایک نئی دوا ہے جس میں اس بیماری کے علاج کے لیے صرف ایک خوراک درکار ہوتی ہے، لیکن اس دوا کی قیمت کئی ملین ڈالرز میں ہے، جو کہ ظاہر ہے کہ بہت سے لوگوں کی پہنچ سے دور ہے، لیکن نوارٹس نے سال میں 100 مریضوں کو بلا معاوضہ یہ دوا فراہم کرنے کے لیے عالمی سطح پر اس دوا تک رسائی کے لیے ایک منظم پروگرام پیش کیا۔ اور شاویز اس دوا کے لیے نوارٹس کی طرف سے منتخب کیا گیا ایک ایسا خوش قسمت مریض تھا جو پاکستان میں اپنی نوعیت کا پہلا امیدوار بن گیا۔

آغا خان یونیورسٹی کے ایسوسی ایٹ پروفیسر اور چیئر، ڈویژ ن آف ویمن اینڈ چائلڈ ہیلتھ ڈاکٹر سلمان کرمانی اور ان کی ٹیم نے شاویز کو جون 2020 میں دیکھا تھا، جب وہ ڈیڑھ سال کا تھا، اور اس کے لیے نوارٹس کے منظم رسائی پروگرام کا حصہ بننے کی درخواست دی تھی۔

جلد ہی انھیں دوا کے لیے نامزدگی حاصل ہوگئی، ڈاکٹر کرمانی کی ٹیم نے اگلے 6 مہینے عملے کی ٹریننگ میں گزارے، اور دوا حاصل کرنے کے لیے اداروں کے ساتھ کام کیا اور یہ تجزیہ کرنے کے لیے کہ آیا شاویز دوا حاصل کرنے کے لائق ہے، اس کے کچھ ضروری ٹیسٹس کیے گئے۔

یوں، آخرکار شاویز کو اس کی دوسری سالگرہ سے ایک دن پہلے یہ دوا دی گئی، اس کے بعد سے اس نے نمایاں بہتری ظاہر کی ہے۔

Comments

- Advertisement -