تازہ ترین

روس نے فلسطین کو اقوام متحدہ کی مکمل رکنیت دینے کی حمایت کردی

اقوام متحدہ سلامتی کونسل کا غزہ کی صورتحال کے...

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

جرمن پارلیمان میں درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کی ملک بدری کا قانون منظور

برلن : جرمنی کی وزارت داخلہ نے درخواست مسترد ہونے والے پناہ گزینوں کی ملک بدری کےلیے نئے قوانین پر کابینہ کی منظوری لے لی۔

تفصیلات کے مطابق مشرق وسطیٰ و براعظم افریقہ سے غیر قانونی طور پر ہجرت کرکے دیگر یورپی ممالک سمیت جرمنی پہچنے والے غیر قانونی تارکین وطن کو مشکلات کا سامنا کرنا پڑرہا ہے۔

جرمنی کے وزیر داخلہ ہورسٹ زیہوفر نے درخواست مسترد ہونے والے تارکین وطن کو ملک سے بےدخل کرنے کا قانون منظور کرالیا ہے، نئے قوانین کا مقصد جرمنی سے غیر قانونی مہاجرین کی بے دخلی کو یقینی بنانا ہے، جرمنی میں جمع کرائی گئی سیاسی پناہ کی درخواستیں مسترد ہوچکی ہے۔

جرمن خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ بدھ 17 اپریل کی شام وزیر داخلہ نے ’منظم وطن واپسی کا قانون‘ وفاقی کابینہ میں پیش کیا تھا جس پر مخلوط حکومت کی تمام جماعتوں نے اسے اکثریت رائے منظور کرلیا۔

غیر ملکی خبر رساں ادارے کا کہنا ہے کہ جرمن وزیر داخلہ کی جانب سے نئے قانون کے مسودے کو ایوان بالا میں پیش کیا جائے گا، امید ہے کہ نیا قانون موسم گرما سے قبل منظور ہوجائے۔

مزید پڑھیں : غیرقانونی طور پر جرمنی میں داخلے کی کوشش، 2018 میں 38 ہزار مہاجرین کی گرفتاریاں

یاد رہے کہ جرمنی کی وفاقی پولیس نے 2018 میں غیرقانونی طور پر جرمنی کے حدود میں داخلے کی کوشش کرنے پر 38 ہزار مہاجرین کو گرفتار کیا۔

خیال رہے کہ بہتر روزگار اور خوشحال زندگی گزارنے کا خواب لیے ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ جانے کی کوشش کرتے ہیں، کبھی کبھی ان کا یہ خواب موت نگل لیتی ہے۔

ایک محتاط اندازے کے مطابق پورپ میں مکمل آبادی کا دس فیصد حصہ مہاجرین کا ہے، بہتر روزگار اور خوشگوار زندگی گزارنے کی خواہش لیے اب تک ہزاروں مہاجرین غیرقانونی طور پر یورپ کے دیگر ممالک میں داخلے کے دوران بحیرہ روم میں ڈوب کر ہلاک ہوچکے ہیں۔

Comments

- Advertisement -