تازہ ترین

بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز پر فکس ٹیکس لگانے کا فیصلہ

پشاور: خیبرپختونخوا حکومت نے بیوٹی پارلرز اور شادی ہالز...

چمن میں طوفانی بارش، ڈیم ٹوٹ گیا، مختلف حادثات میں 7 افراد جاں بحق

چمن: بلوچستان کے ضلع چمن میں طوفانی بارشوں نے...

ملک کو آگے لے جانے کیلیے تقسیم ختم کرنا ہوگی، صدر مملکت

اسلام آباد: صدر مملکت آصف علی زرداری کا کہنا...

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے 4 کسٹمز اہلکار شہید

ڈی آئی خان میں نامعلوم افراد کی فائرنگ سے...

صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے مشترکہ اجلاس سے خطاب کریں گے

اسلام آباد : صدر آصف زرداری آج پارلیمنٹ کے...

قیدیوں پر بہیمانہ تشدد میں ملوث پولیس افسر کو عمر قید کی سزا

برلن: جرمنی میں شام کے ایک سابق پولیس افسر کو عمر قید کی سزا سنا دی گئی جو قیدیوں پر بہیمانہ اور جان لیوا تشدد میں ملوث رہا۔

بین الاقوامی ویب سائٹ کے مطابق جرمنی کی عدالت نے شامی خفیہ پولیس کے سابق افسر کو ایک دہائی قبل دمشق کے قریب ایک جیل میں قیدیوں پر تشدد کی نگرانی کرنے پر عمر قید کی سزا سنائی ہے۔

ان شامی افراد کو اس تاریخی مقدمے پر فیصلے کا انتظار تھا جو خود صدر بشر الاسد کی حکومت کے دوران اس تشدد کا نشانہ بنے یا جنہوں نے اس کے ہاتھوں اپنے پیاروں کو کھویا ہے۔

جرمنی کے کوبلینٹز شہر میں ریاستی عدالت نے کہا ہے کہ مجرم انور رسلان شام کے شہر دوما کی ایک جیل میں سینیئر افسر تھے، جہاں اپوزیشن کے مبینہ مظاہرین کو قید کیا گیا تھا۔

جرمن میڈیا کے مطابق عدالت میں انور رسلان کو عمر قید کی سزا سنائی گئی ہے۔

انور رسلان کے وکلا نے عدالت سے گزشتہ ہفتے کہا تھا کہ انہوں نے کبھی ذاتی طور پر کسی پر تشدد نہیں کیا اور وہ 2012 میں ملک سے فرار ہوئے تھے، اسی لیے انہیں بری کرنے کی درخواست کی گئی تھی۔

جرمن استغاثہ کا الزام ہے کہ انور رسلان نے اپریل 2011 سے ستمبر 2012 تک 4 ہزار سے زائد قیدیوں پر منظم اور وحشیانہ تشدد کی نگرانی کی تھی جس کے نتیجے میں درجنوں افراد ہلاک ہوئے تھے۔

گزشتہ سال کوبلینٹز کی عدالت نے جونیئر افسر ایاد الغریب کو انسانیت کے خلاف جرائم کرنے پر ساڑھے 4 سال قید کی سزا سنائی تھی۔ دونوں افراد نے جرمنی میں پناہ لی ہوئی تھی اور انہیں 2019 میں گرفتار کیا گیا تھا۔

متاثرین اور انسانی حقوق کے لیے کام کرنے والے گروہوں نے امید ظاہر کی ہے کہ یہ فیصلہ ان ان گنت لوگوں کے لیے انصاف کی جانب پہلا قدم ہوگا، جو شام میں یا انٹرنیشنل کرمنل کورٹ میں ایسے افسران کے خلاف مجرمانہ مقدمے دائر نہیں کر پائے۔

Comments

- Advertisement -